• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقریر اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان کا اس سے لاتعلقی اور اپنے الگ تشخص کا اعلان پارٹی کے مستقبل کے کردار کے بارے میں شکوک و شبہات اور ابہامات تاحال دور نہیں کر سکا۔ اس کی ایک وجہ تو اپنی تقریر کو ذہنی تنائو کا قرار دیتے ہوئے قوم سے معافی مانگنے کے باوجود اگلے ہی روز امریکہ اور جنوبی افریقہ میں قائم پارٹی کی شاخوں سے ٹیلیفونک خطاب کے دوران کراچی والی تقریر سے بھی زیادہ زہر میں بجھی ہوئی باتوں کا اعادہ ہے۔ دوسرے ایم کیو ایم کی پاکستان اور لندن کی رابطہ کمیٹیوں کے متضاد بیانات ہیں جنہوں نے معاملے کو مزید الجھادیاہے۔ سیاسی مبصرین اور میڈیا تجزیہ کاروں نے اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ فاروق ستار کی ایم کیو ایم پاکستان اپنے دعوئوں کے باوجود اب بھی الطاف حسین ہی کے احکامات اور توثیق کی پابند ہو گی جن کا ایجنڈا وہی ہے جسے وہ اپنی تقریروں میں باربار دہرا رہے ہیں اور یہ ایجنڈا ملکی آئین و قانون ہی نہیں قومی سلامتی کے لئے بھی خطرات کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ اس پس منظر میں قانون نافذ کرنے والے پہلے سے زیادہ چوکس ہو گئے ہیں اور انہوں نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں ایم کیو ایم کی مقامی لیڈر شپ کے خلاف کریک ڈائون تیزکردیا ہے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے چند ارکان کے ساتھ پارٹی کے کئی سر گرم رہنما بھی حراست میں لے لئے گئے ہیں اس کے ساتھ ہی وفاقی وزارت داخلہ بھی الطاف حسین کے خلاف کارروائی کیلئے برطانوی حکومت کو قانونی دستاویزات بھجوا رہی ہے ادھر لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان نے بھی اپنی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے، کراچی اور سندھ میں مختلف مقامات پر غیرقانونی طور پر قائم کئے گئے متحدہ کے دفاتر مسمار کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ یونٹ دفاتر اور اہم مقامات سے الطاف حسین کی تصاویر اور متحدہ کے پرچم اتارے جا رہے ہیں۔ سرکاری حکام کے مطابق ایسے 200دفاترکی نشاندہی ہوئی ہے جو سرکاری زمینوں،تعلیمی اداروں، تفریحی پارکوں یا ایسی جگہوں پر غیر قانونی طورپر تعمیرکئے گئے ہیں جو کسی اور کی ہیں اور ان پر زبردستی قبضہ کیا گیا تھا۔ کارروائی کے دوران موقع پر جمع ہونے والے نوجوانوں نے پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔ متحدہ کی رابطہ کمیٹی نے بانی تحریک کی تصاویر ہٹانے اور دفاتر گرانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور گرفتار شدگان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ایم کیو ایم پاکستان کی چوتھی بڑی سیاسی پارٹی ہے۔ سندھ اسمبلی کے علاوہ قومی اسمبلی میں بھی اسے بھرپور نمائندگی حاصل ہے۔ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ اس کے بانی، جو پاکستان بنانے والوں کی اولاد ہونے کا کریڈٹ بھی لیتے ہیں۔ کی پاکستان ہی کے خلاف منافرت پھیلانے والی تقریروں اور اپنے کارکنوں کو قانون ہاتھ میں لینے پر اکسانے اور اس کے نتیجے میں ناخوشگوار واقعات وقوع پذیر ہونے کی وجہ سے یہ پارٹی اس وقت ایک طرح کی آزمائش اور مخمصے کاشکار ہے ایم کیو ایم کی کراچی رابطہ کمیٹی نے اپنے قائد کے پاکستان مخالف خیالات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے خود کو ایم ایم کیو پاکستان کے طور پر جداگانہ حیثیت تو دے دی ہے مگر الطاف حسین کے احکامات کی پابندی کے حوالے سے ایک سوالیہ نشان بھی چھوڑ دیا ہے غیر جانبدار مبصرین یہ ماننے کو تیار نہیں کہ فاروق ستار الطاف حسین کے بغیر چل سکتے ہیں اس لئے یہ کہنا کافی نہیں کہ قائد تحریک اب صرف بانی تحریک رہیں گے تاہم کسی کے خلاف آئین اور قانون کے منافی کوئی کارروائی ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے پاکستان مسلمانان ہند کی مشترکہ جدوجہد کا حاصل ہے اس کی بقا بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہونی چاہئے توقع ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان مخالف نظریات رد کر کے اپناحقیقی قومی کردار ادا کرے گی اور حکومت اس کی قانونی سرگرمیوں کی کھلے دل سے اجازت دے گی۔

.
تازہ ترین