• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کاربن ڈائی آکسائیڈ کے غیر معمولی اخراج کی وجہ سے کرۂ ارض کی بقاء اور سلامتی کو جو شدید خطرات لاحق ہوتے جارہے ہیں اس سے دنیا کے تمام مہذب ممالک میں تیزی سے یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ اگر گرین ہائوس گیسزکے اخراج پر قابو پانے کے لئے ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو اس سے سطح زمین پر درجہ حرارت میں اتنا زیادہ اضافہ ہوتا جائے گا جس سے آئندہ چند ہی عشروں کے اندر اندر دنیا کے متعدد ممالک میں لوگوں کی زندگی گرمی کی شدت اور پانی کی کمی کی وجہ سے اتنے شدید خطرات سے دوچار ہوجائیں گی کہ جس سے ماحولیات پر ایسے منفی اثرات مرتب ہوں گے جو انسانی زندگی کو معدومیت کی سرحدوں تک لے جاسکتے ہیں، جبکہ بڑے پیمانے پر گلیشیرز کے پگھلنے کے باعث کئی سمندر کی سطح میں اتنا اضافہ ہوجائے گا کہ کئی ساحلی شہروں کے معدوم ہوجانے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے جبکہ سمندروں کے درجہ حرارت میں اضافے سے آبی حیات کے لئے بھی شدید خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے احساس تو عرصہ سے موجود تھا اور گرین ہائوس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کیلئے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں لیکن جس سطح کے یہ خطرات ہیں اور جس تیزی سے ان میں اضافہ ہورہا ہے ان سے نمنٹے کے لئے جو کچھ کیا جانا چاہئے وہ ابھی تک نہیں ہوسکا ۔اسی تناظر میں ہفتہ کے روز چین کے شہر بانژدا میں جی 20گروپ کے رکن ممالک کے اجلاس میں امریکہ اور چین دو بڑے ممالک کے درمیان جس عالمی ماحولیاتی معاہدہ کی توثیق کی گئی ہے اسے اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے ایک نہایت اہم سنگ میل قرار دیا جاسکتا ہے اور صدر اوباما کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ انہوں نے یہ معاہدہ کرکے بالآخر اس سیارے کو تباہی سے بچانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے دوسرے ممالک بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے میں کوئی وقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔
تازہ ترین