• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاحت کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان125ویں نمبر پر ہے

لاہور (رپورٹ،شاہین حسن) دنیا میں سیر وسفر کاشوق ، نت نئی جگوں کو دیکھنے ، مختلف تہذیبوں کو جاننے، کاروباری و پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی، مذہبی زیارت کاجذبہ،علاج معالجے اور دوستوں و رشتہ دراوں کو ملنے کی جستجو کے باعث دنیا میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سیا حت صرف سیر وتفریح کا باعث ہی نہیں ہے بلکہ دنیا کی معیشت میں بھی اس کا اہم حصہ ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کو حاصل ہونے والی کل GDPمیں سے سیاحت سے حاصل ہونے والیGDP (direct, indirect and induced impact)کا حصہ10فیصدہے۔عالمی سطح پر11میں سے ایک ملازمت کا تعلق سیاحت کے شعبہ سے ہے۔ جبکہ دنیا کی7فیصدایکسپورٹ(GOODS AND SERVICES) کا ذریعہ بھی سیاحت ہی ہے۔ جس کی مالیت 15کھرب ڈالر بنتی ہے۔سیاحت کے بڑھتے شوق اور فروغ کا اندازہ ان اعدادوشمار سے ہوتا ہے کہ1950میں صرف25کروڑ افراد نے بطور سیاح دوسرے ملکوں کا رخ کیا جبکہ اگلے65برسوں کے دوران سیاحوں کی تعداد میں حیران کن4644فیصد اضافہ ہوا ہے۔ورلڈ ٹورزم ارگنائزیشن کے مطابق گزشتہ سال2015میںایک ارب18کروڑ60لاکھ افراد نے سیاحت کی غرض سے دوسرے ممالک کا سفر اختیار کیا۔جبکہ اس کے علاوہ سیاحت کے عالمی ادارہ کے مطابق دنیا میں مقامی سیاحوں کی تعداد5سے6ارب ہے۔ ماہرین سیاحت کے شعبہ کی مستقبل کے حوالے سے جو پیشنگوئی کر رہے ہیں اس کے مطابق2010سے2030تک عالمی سیاحوں کی تعداد میں سالانہ3.3فیصد اضافہ ہو گا جس سے ان کی تعداد2030تک ایک ارب80کروڑ تک پہنچ جائے گی۔پاکستان میں سالانہ 9سے10لاکھ سیاح آتے ہیں۔ پاکستان اپنے سیاحت کے شعبہ کو حقیقی صلاحیت کے مطابق ڈ یولپ نہیں کر سکا۔سہولتوں کی عدم فراہمی ،امن امان کی صورتحال اور حکومتی عدم تووجہ کے باعث ملک میں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اتار چڑھاو رہتاہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کی ٹریول ایند ٹورزم کمپیٹیٹو رپورٹ2015کے مطابق سیاحت کے حوالے سے مرتب کردہ141ممالک کی درجہ بندی میںپاکستان125ویں نمبر پر ہے۔
تازہ ترین