• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان ریلوے ملک میں ذرائع آمد و رفت کا ایک مؤثر اور بڑا ذریعہ ہے جو عوام کو سستے سفر کی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ اس سسٹم پر حکومت فخر کرتی تھی اور عوام کو بھی اس پر بڑا اعتماد تھا لیکن پچھلی کئی دہائیوں سے عدم توجہی کی وجہ سے اس نظام میں خرابیاں پیدا ہوئیں اور منافع کا یہ بڑا پروجیکٹ بھاری خسارے کی زد میں آ گیا ۔ لیکن ریلوے کے موجودہ وزیر نے ریلوے کو خسارے سے نکالنے اور اسے بہتر بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے اور اس حوالے سے بہت سے اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔ تاجروں کو سامان کی نقل و حمل کے لئے گڈز ٹرینوں کی سہولتوں سے بھی آراستہ کیا جا رہا ہے۔ ان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ریلوے کے انجن پرانے ہو گئے تھے جس کی وجہ سے بریک ڈائون روز کا معمول بن گیا تھا۔ نئے انجنوں کو شامل کرنے سے اس پر قابو پایا گیا ہے۔ ریلوے لائنوں کی اپ گریڈیشن پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ ریلوےلائنوں کا نظام پرانا اور فرسودہ ہے اگر اسے بہتر بنا دیا جائے تو ریل کی رفتار کو بڑھایا جا سکتا ہے جس سے سفر کا دورانیہ کم سے کم ہو جائے گا۔ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر ریلوے اور وزیر منصوبہ بندی نے چین کا دورہ کیا جہاں چینی وزیر ریلوے اور دیگر حکام سے ملاقاتوں میں کراچی سے پشاور ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ اس منصوبے کے تحت ٹرینوں کی رفتار 60کلو میٹر فی گھنٹہ سے بڑھ کر 160کلومیٹر ہو جائے گی اور سی پیک کے تحت یہ منصوبہ 6سال میں مکمل ہو گا اس کیلئے چین ساڑھے پانچ ارب ڈالر کے رعایتی قرضے فراہم کرے گا جبکہ ایشیائی ترقیاتی بنک اڑھائی ارب ڈالر دے گا۔ یہ بڑا ہی ضروری منصوبہ ہے اس پر بہت پہلے توجہ دی جانی چاہئے تھی۔ اس سے نہ صرف ریلوے کی آمدن میں اضافہ ہو گا بلکہ عام آدمی کو بہتر اور جلد سفر کی سہولتیں مہیا کی جا سکیں گی!!


.
تازہ ترین