• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک آزادی کشمیر اور انڈین لابنگ تصویر کا دوسرا رخ… ابرار مغل

تحریک آزادی کشمیر کی تاریخ میں ماہ اکتوبر کو خاصی اہمیت حاصل ہے۔ اس ماہ میں مظلوم و محکوم کشمیریوں نے شخصی آمریت کے خلاف کلمہ حق بلند کرکے آزادی کی بنیاد رکھی اکتوبر کے آغاز سے جدوجہد کے نتیجے 24اکتوبر کو آزاد حکومت کے قیام اور 27اکتوبر کو ہندوستانی افواج کا کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ہوا۔ اکتوبر کے آغاز سے شروع ہونے والی کشمیریوں کی جدوجہد آج بھی اسی طرح جاری و ساری ہے۔ ہر سال پوری دنیا میں مقیم کشمیری 27اکتوبر کو یوم سیاہ منا کر ہندوستان اور تمام تشدد پسند ممالک کو پیغام دیتے ہیں کہ غاصبانہ قبضے سے زمین حاصل تو کی جاسکتی ہے لیکن دلوں پر حکومت نہیں ہوسکتی۔ اس بار بھی لندن اور برسلز جیسے عالمی پلیٹ فورم پر کشمیری ہندوستانی قبضے کے خلاف سراپا احتجاج ہوں گے۔ نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی کشمیری عوام آج بھی اسی جذبے، ولولے اور جوانمردی کے ساتھ ایک ایٹمی طاقت کے ساتھ نہتے نبرآزما ہیں۔ دنیا میں میڈیا کے انقلاب کے بعد مسئلہ کشمیر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کے کشمیری ایک ہوکر اور ایک ہی ایجنڈے کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔ ماضی میں بھی لندن اور برسلز جیسے عالمی سیاسی مراکز میں کشمیریوں نے عہد ساز احتجاج اور مظاہرے کرکے دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی جانب مبذول کروائی۔ آج بھی مختلف تنظیمیں اور تحریکیں انتہائی جانفشانی اور محنت سے عالمی سطح پر لابنگ اور سفارتی دبائو کیلئے مصروف عمل ہیں۔ کئی دھائیوں سے تحریک کشمیر برطانیہ یہ فریضہ احسن نبھا رہی ہے۔ کشمیر کی تاریخ کا کوئی بھی دن ہو یا مقبوضہ کشمیر میں کوئی بڑا سانحہ تحریک کشمیر برطانیہ اس دن کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنے کیلئے ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ ماضی میں برسلز میں یورپی یونین کا دورہ کرنے کا معاملہ ہو یا پھر کشمیر ملین مارچ یا کوئی بھی احتجاجی مظاہرہ ہوہمیشہ تحریک کشمیر برطانیہ اور اس کے برطانیہ میں پھیلے سیکڑوں کارکنوں نے بھرپور انداز میں حصہ لیکر ثابت کیا کہ جب تک کشمیری ہر فورم اور سطح پر کام نہیں کریں گے عالمی ضمیر کو بیدار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حالیہ دنوں میںتحریک آزادی کشمیر کیلئے اہم پیش رفت نیشنل کونسلرز کنونشن کی صورت میں ہوئی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ مسئلہ کشمیر کیلئے برطانیہ بھر سے مختلف کونسلز اور ٹائونز کے منتخب کونسلرز اور مختلف ممبران پارلیمنٹ ایک ہی چھت تلے جمع ہوئے اور مسئلہ کشمیر کے حل اور عالمی لابنگ کرنے کیلئے ڈیکلریشن پر متفق ہوئے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کی جانب سے تحریری پیک کے ساتھ ساتھ نامور کشمیری رہنمائوں نے تازہ ترین صورتحال کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔ اسی کنونشن میں شرکت کے بعد دنیا نے دیکھا کہ ایم پی بیرسٹر عمران حسین برطانوی پارلیمنٹ میں گرجے اور ممبران پارلیمنٹ کے ضمیروں کو بیدا رکرنے کی ایسی کوشش کی جو آج تک پہلے کوئی ممبر نہیں کر سکا۔ کوئی تحریک یا موومنٹ رائیگاں نہیں جاتی ہے اس کے مختلف پہلو اور حصے کسی نہ کسی صورت میں ثمرات لے کر آتے ہیں یقیناً برمنگھم میں ہونے والا نیشنل کونسلرز کنونشن اہم پیش رفت ثابت ہوگی مجھے یہ الفاظ تحریر کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں کہ مغربی دنیا میں اُردو کے سب سے بڑے نیوز گروپ جنگ جیو نے ہمیشہ اس تحریک کو اجاگر کرنے اور یورپ بھر کے کشمیریوں کے درمیان پل کا کردار ادا کیا ہے۔ اسی بدولت آج برطانیہ و یورپ میں کشمیری ایک بار پھر منظم اور ایک ہوکر اپنی منصفانہ اور پرامن جدوجہد کے ذریعے عالمی سطح پر اپنے کیس کو پیش کر رہے ہیں اور یہ تسلسل رواں دواں ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ہمیشہ غاصب قوتیں آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کیلئے مختلف طریقے اور حربے استعمال کرتے ہیں۔ سفارتی سطح پر لابنگ اور مختلف فورمز کو استعمال کرکے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ آزادی کی تحریک نہیں اسی مفروضے کے تحت انڈین لابی اور ان کے ہمنوا بھی متحرک ہو چکے ہیں۔ اس کیلئے وہ خاموشی کے ساتھ مگر منظم اور موثر انداز میں مصروف عمل ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت اس تحریک کی عدم ناکامی کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ ہماری رسائی اور اپروچ نشانے پر نہیں اس کے برعکس انڈین لابی ہر ممکن طریقے اور حربے سے اس مشن پر گامزن ہے۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے ان کی سرگرمیوں اور لابنگ کا قلع قمع کرنے کیلئے بھی جہدوجہد کرنی چاہئے۔ آپسی اختلافات اور ایک دوسرے پر تنقید کی بجائے تحریک آزادی کشمیر کی خاطر ایک ایجنڈے پر متفق ہوکر اپنی جدوجہد کو عالمی برادری کے سامنے لانا ہوگا۔ ہمیں عالمی سطح پر لابنگ کیلئے مزید کونسلرز کنونشن کروانے ہوں گے۔ تحریک آزادی کشمیر کیلئے ہر سطح اور فورم پر ہونے والی کاوشوں کی بھرپور حمایت و تائید کرکے مظلوم و محکوم کشمیریوں کی آواز بننا ہوگا تاکہ کشمیر حقیقی معنوں میں آزاد ہوسکے۔ ابھی ہمیں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستانی عالمی سازشوں اور ان کی لابنگ کے توڑ کیلئے اتفاق سے کام لینا ہوگا۔ تحریک آزادی کشمیر نہ صرف کشمیریوں کیلئے مقدم اور اہم ہے بلکہ یہ پاکستان کا قومی مفاد بھی ہے ہمیں ایسا کوئی کام یا سازش نہیں کرنی چاہئے جس سے اس عظیم کاز کو نقصان پہنچ سکتا ہو بلکہ ہمیں ہندوستانی لابنگ اور ان کے ہمنوائوں پر نظر رکھ کر اپنی تحریک کو موثر انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔




.
تازہ ترین