• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم نوازشریف 20 دسمبر کو اقتصادی تعاون تنظیم کا اسلام آباد میں افتتاح کرینگے

اسلام آباد ( حنیف خالد ) اقتصادی تعاون تنظیم کی انٹرنیشنل کانفرنس20دسمبر کو طلب کرلی گئی ہے، وزیر اعظم محمد نوازشریف اس کے مہمان خصوصی ہونگے۔ کانفرنس میں ترکی، ایران، پاکستان، افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، آذربائیجان، قرغیزستان، قازقستان کے وفود شرکت کریں گے اس ای سی او (ECONONIC COOPERATTON PRGANISATION) کی انٹرنیشنل کانفرنس کے انعقاد کے دوران ای سی او ( اقتصادی تعاون تنظیم) کا ہیڈکوارٹرز اسلام آباد سارک سیکرٹریٹ کی طرح منتقل ہو جائے گا۔ کانفرنس کے اجلاس ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس اسلام آباد کی جدید سہولیات سے مزین جدید عمارت میں منعقد کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ ای سی او انٹرنیشنل کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے بعد کانفرنس کے مندوبین متعدد ورکنگ گروپوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔ اس کانفرنس میں اسلامی ممالک کے مشترکہ چیمبر کے صدر صالح کامل ترکی کے معروف عالم توپ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے دعوت قبول کرلی ہے۔ ای سی او ایگزیکٹو کونسل کے ورکنگ اور افتتاحی سیشنوں کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات نجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان، وزیر منصوبہ بندی ترقیات و اصلاحات احسن اقبال ہونگے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم ای سی او ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین چنے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کیپٹل آفس کی آٹھ منزلہ بلڈنگ میں ای سی او کے علاوہ ڈی ایٹ او ربین الاقوامی ڈیسک بنادئیے گئے ہیں جو ایف پی سی سی ہیڈ آفس کے ساتھ منسلک رہیں گےدنیا بھر کے ملکوں کے اقتصادی تعاون کے جو وفود اسلام آباد کے دورے پر آئے ہیں ان کے پاس وقت کم ہوتا ہے وہ پاکستانی سرمایہ کاروں سے مذاکرات کے لئے کراچی جب نہیں جا پاتے تو ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس اسلام آباد میں ان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ مذاکرات بھی ہوا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیپٹل آفس بلڈنگ کی تعمیر و تکمیل میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کی سرپرستی کی وجہ سے حکومت نے اس بلڈنگ کی تعمیر کیلئے ہمیں مالی معاونت فراہم کی۔ عبدالرئوف عالم نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے کیپٹل آفس کی اس بلڈنگ کا کام کافی عرصے سے رکا ہوا تھا اور جب انہوں نے فیڈریشن کی صدارت سنبھالی تو یہ بات شدت سے محسوس کی کہ فیڈریشن کے کیپٹل آفس کی اس بلڈنگ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کرنے اور اس کو جلد از جلد مکمل کرنے کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ فیڈریشن پورے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کا نمائندہ ادارہ ہے جس وجہ سے یہاں اہم حکومتی نمائندوں، سفارتکاروں اور اہم ملکی و غیر ملکی وفود کی آمد رہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بلڈنگ کی تعمیر کیلئے 2002 میں افتخار علی ملک صاحب نے یہ پلاٹ حکومت سے حاصل کیا اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر منور مغل مرحوم اور سابق صدر ایف پی سی سی آئی زبیر احمد ملک کے ساتھ مل کر پلاٹ کو Mauve Area میں تبدیل کرایا۔ بلڈنگ کی تعمیر کا کام چوہدری محمد سعید سابق صدر ایف پی سی سی آئی نے شروع کرایا اور تعمیر کا سفر سابق صدر سلطان چاولہ کے دور میں جاری رہا اور بعد میں آنے والے صدور زبیر احمد ملک، سینیٹر حاجی غلام علی، ذکریا عثمان اور میاں محمد ادریس بلڈنگ کی تعمیر کا کام جاری رکھا،تعمیر کے تمام مراحل میں یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک اس بلڈنگ سے منسلک رہے اور ہمیشہ رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ اس بلڈنگ کی تعمیر میں تاخیر کی اہم وجہ سرمایہ کی کمی تھی اس صورت حال میں ٹی ڈی ا ےپی کے سی ای او ایس ایم منیر نے ہماری معاونت کی اور حکومت سے 10 کروڑ روپے دلوائے اور اسی طرح سینیٹر حاجی غلام علی نے بھی حکومت سے 10 کروڑ روپے کی کثیر رقم دلوائی جس کی وجہ سے آج یہ بلڈنگ مکمل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینئر نائب صدر خالد تواب نے آخری 10 مہینوں میں بلڈنگ کے معاملات میں میری مدد کی اور کراچی ہیڈ آفس کو بہتر انداز میں چلایا۔ رئوف عالم نے جنگ کو بتایا کہ اس بلڈنگ میں مزید نئے ڈیپارٹمنٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ ایف پی سی سی آئی کا کیپٹل آفس حکومتی اور دیگر متعلقہ اداروں کےساتھ روابط قائم کرنے کے علاوہ بزنس کمیونٹی کیلئے مزید فعال کردار ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3سالوں میں ملکی معیشت میں استحکام آیا اور زرمبادلہ کے ذخائر24 ارب ڈالر سے بڑھ گئے۔ ایکسپورٹرز کے اربوں روپے کے رکے ہوئے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی اگست 2016 میں شروع ہوئی اور پہلے مرحلے میں 22 ارب روپے ادا کئے گئے اور ایف بی آر نے تقریباً 31ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز اکتوبر کے آخر تک ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ہدایت پر حالیہ دنوں میں ایک ٹیکسٹائل Package تیار کیا گیا ہے وزیر خزانہ اس پیکج کا جلد سے جلد اعلان کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ Property Sector کے معاملات ایف بی آر میں پوری طرح حل نہیں ہوئے۔ صوبائی حکومتوں اور ایف بی آر کے قیمتوں میں فرق کو ختم کیا جائے، یہاں ایف بی آر کوئی مناسب تبدیلی یا Amensty لائے اور جائیدادوں کے رکے ہوئے کاروبار دوبارہ پہلے کی طرح بحال کیا جائے۔ رئوف عالم نے کہا کہ وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے وزارت تجارت اور ٹی ڈی او پی کو مزید فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جن کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا پاکستان کی معیشت پر اعتماد بحال ہو رہا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس سے ہمارے ملک میں مزید سرمایہ کاری ہوگی۔ انہوں نے وزیر تجارت سے درخواست کہ ڈی جی ٹی او کے اختیارات کم کئے جائیں تاکہ وہ چیمبر اور ایسوسی ایشن کو تنگ نہ کرسکیں۔ سی پیک کے متعلق رئوف عالم نے کہا کہ سی پیک موجودہ حکومت کا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ایسا کارنامہ ہے جس سے پاکستان میں معاشی ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا،وہ حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ سی پی ای سی منصوبوں میں مقامی صنعتوں کو برابر کا حصہ ملنا چاہے اور پاکستانی صنعت کاروں کو گوادر فری زون میں Investment پر چینی کمپنیوں جیسی سہولت ملنی چاہئے،بلوچستان والوں کو ترجیحی بنیاد پر سی پیک کی ملازمتیں ملنی چاہئیں۔
تازہ ترین