• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لو گ یزدان کو بیچ ڈالتے ہیں اپنا مطلب نکالنے کے لئے
فیسیں بڑھانے والے نجی تعلیمی اداروں کو 40لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
گورنر پنجاب نے آرڈیننس جاری کردیا۔ والدین کو مخصوص دکان سے کتابیں یا یونیفارم خریدنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ عرض کیا ہے کہ؎
فیساں وَدن دا آوازہ آوے
ہٹی وے تعلیم دی وچوں
تعلیم بازار کی دکانوں نے علم کےایسے ایسے دلکش چھاپے چوک در چوک، گلی گلی اور شہر شہر لگا دیئے کہ لوگوں کو آلو ٹماٹر کے ریٹ بھول گئے۔ یار لوگوں نے دیکھا کہ ہینگ لگے نہ پھٹکری رنگ بھی چوکھا آئے ،کیوں نہ اپنے سابقہ کاروبار چھوڑ تعلیم کی خرید و فروخت شروع کردی جائے اور پھرتعلیم کے نام پر نام کے ان اداروں میں بھی تجارت شروع کردی گئی جس نے دال سویاں بیچنے والوں کو راتوں رات ایسے بھاگ سہاگ لگائے کہ اب یہ کروڑوں میں کھیلتے اور بعض ادارے تو کروڑوں روزانہ کمانے لگے، ابھی ایک تعلیمی ادارہ مکمل نہیں ہو پاتا کہ اس کی ایک اور شاخ کھول کراس پر الو بٹھا دیا جاتا ہے اور پہلے ہی وطن عزیز کے چمنستان کایہ حال ہے کہ
ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
الو ان پڑھ ہوتے ہیں مگر ان کو لوگ فلسفی سمجھتے ہیں۔ آج تعلیم سرکاری سے نجی کیاہوئی کہ اس کی سجی بنا کر کھائی جارہی ہے۔ رب بھلا کرے حکومت پنجاب کاکہ نجی تعلیمی اداروں میں فیسیں یکدم بڑھانے کا یکدم نوٹس لیاگیا اور جب بار بارکی تنبیہ کے بعد بھی یہ ادارے اپنی کرنی سے باز نہ آئے تو حکومت نے 40لاکھ جرمانہ کی نوید سناکر غریب عوام کی عیدکردی۔ اگر حکومت مناسب سمجھے تو یونیفارم کی پابندی بھی اٹھا دے۔ بس ایک کارڈگلے میں لٹکا ہو تومعلوم ہو جائےگا کہ ذات کا اسٹوڈنٹ ہے جانے دو۔ مخصوص دکانوں سے یونیفارم اور کتابیں خریدنے کا عذاب بھی ختم۔ پنجاب حکومت زندہ باد۔
٭٭٭٭٭
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
لوگ خبردارہوجائیں لاہور کا زیرزمین پانی ان دنوں خاصاناراض ہے۔ جو بھی اسے پیتا ہے، مہلک بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کا واحد تیربہدف علاج پانی ابال کر پینا ہے اور پانی کوزیادہ دیرپلاسٹک کی بوتل میں رکھنا بھی پانی کو پسند نہیں کیونکہ اس کی پلاسٹک سے نہیں بنتی۔ اللہ معاف کرےآج کل کینسر، شوگر، معدےکی بیماریاںاور فالج کی بیماریاں اشرافیہ نہیں رہیں بلکہ طبقہ ٔ عام و خاص میںعام ہوگئی ہیں۔ شوگر کے پھیلائو کا تو یہ عالم ہے کہ اگر ہر دوسرا آدمی کیا حال ہے؟ کے جواب میں شکر ہے کہ بجائے شوگر ہے تو بھی کام چل سکتا ہے۔ ڈبہ پیری اس قدر عروج پر ہے کہ اکثر شوہروں کو ڈبہ روحانی امراض لاحق ہوگئے ہیں جسے دیکھو وہ اپنی دہلیز بدلنے کی سوچ رہاہے۔ عقدثانی کی ہوس ہے اور عقداول نبھایا نہیں جاتا۔ ایک ڈبہ شاعر نےتو اپنی بیوی سےپیار جتلاتے ہوئے یہ تک کہہ ڈالا؎
تم مرے پاس ہوتی ہو گویا
جب کوئی دوسری نہیں ہوتی
اور اقبالؒ بھی کہہ گئے ہیں پنجابی مسلمان کے بارے؎
ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد
تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
بہرحال سب مل کر کوشش کریں کہ خون میں ابال لانے کے بجائے پینے کا پانی ابالیں، ٹھنڈا کریں، نتھار کر فریج میں کسی شیشے کے برتن میں رکھیں اور پیاس لگےتو پی لیںاور بہتر انداز میں جی لیں۔
٭٭٭٭٭
غلط فہمیاں
O۔ کوئی انجان سلام کر بیٹھے تو افسر وعلیکم السلام کو عدالتی فیصلے کی طرح محفوظ کرلیتاہے۔
O۔ مردباتیں کرے اور عورتوں پہ الزام آئے
عورتیں باتیں کریں اور مردوں سے خوشبو آئے
O۔ عاشق، محبوب کو دھمکی دیتے ہوئے؎
روتے ہیں چھم چھم نین اجڑ گیا چین
جس نے دیکھ لیا تیرا پیار
O۔ سسر دامادسے ’’تم نے میری بیٹی کو طلاق کیوں دی؟‘‘
داماد: اس لئے کہ میں نےکبھی اس کی کوئی خواہش رد نہیں کی۔
ایک انسان دوسرے سے مانوس ہو جاتا ہے اور اعلان کرتاہے۔ مجھے پیار ہو گیا کیونکہ پیار تو صرف خالق اپنی مخلوق سے کرتا ہے۔
O۔ پنج نمازاں پنج دھلائیاں
اوہی جانڑے جس نبھائیاں
O۔ استاد(شاگرد سے) :نوازشریف اور زرداری میں کیافرق ہے؟
شاگرد: نواز، شریف ہیں، زرداری کے پاس سونا ہے۔
O۔ میرا کب شادی کرے گی؟
جب نکاح پر نکاح کا کوئی خدشہ نہ ہوگا۔ میرا کو کوئی پہچان نہ سکے۔
تازہ ترین