• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Lahore And Karachi Pollution Has Reached In Dangerous Limits

محققین کے مطابق آلودگی کی وجہ سے انسان ذہنی تناؤ اور جسمانی سوزش یا جلن اور دیگر کئی طرح کے مسائل کا شکار ہو جاتاہے- ایک رپورٹ کے مطابق کراچی اور لاہور میں آلودگی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ کراچی میں نائیٹروجن گیس(NO2) گیس کی انتہائی مقدار 399 مائکرو گرام پر کیوبک میٹر تک جبکہ لاہور میں ٹی ایس پی یا ہوا میں معلق ذرات کی مقدار 126 مائکرو گرام پر کیوبک میٹر تک پہنچ گئی ہے جو عالمی اسٹینڈرڈ (35 مائکرو گرام پر کیوبک میٹر)سے تین گنا زیادہ ہے۔ نائیٹروجن کی زیادتی سے سانس کے مسائل جیسے دل کے امراض،پھیپھڑ وں کا ٹھیک کام نہ کرنا،دمہ، مدافعتی نظام کا کمزور ہونا اور اوزون پر بد اثرات وغیرہ جبکہ معلق ذرات کی وجہ سے آنکھوں اور گلے کی انفیکشن، کھانسی، وغیرہ جیسے امراض کا سبب بنتے ہیں۔گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں روڈز پر اڑنے والا گرد و غبار، فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں اور ان کے مضر صحت مادے وغیرہ نے پاکستان کی ماحولیاتی آلودگی میں بے انتہا اضافہ کیا ہے۔ ہالینڈ کے ڈان رْوزگارڈنے ’اسموگ فری ٹاور‘ کے نام سے ایک چمنی نما مشین بنالی ہے جو ہوا صاف کرنے کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی کو دلکش زیورات میں بھی تبدیل کرتی ہے۔ 6 کونوں والی چمنی کی طرح دکھائی دینے والی اس مشین کی اونچائی 23 فٹ ہے اور یہ ہر گھنٹے 30 ہزار مکعب میٹر ہوا صاف کرسکتی ہے۔ دنیا میں انسان کے لئے ایک ہوا خالص رہ گئی تھی اسے بھی انسان نے ہی آلودہ کر دیا ہے اور انسانوں کو ان بڑے بڑے شہروں میں سانس لینا بھی محال ہے۔ ذرا ان شہروں کا حال تو لیجئے، کیسے کیسے مسائل ہیں جو یہاں پیدا ہورہے ہیں۔ چین کے شہربیجنگ کی ہوا اس قدر آلودہ ہے کہ وہاں ماسک کے بغیر سانس لینا بھی محال ہے۔اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے توکراچی اور لاہور کا شمار بھی ایسے ہی شہروں میں ہو گا۔ آلودگی پاکستان کا ایک اہم ماحولیاتی مسئلہ ہے۔ کراچی کے ساتھ ساتھ یہ صورتِ حال ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں خاصی گمبھیر ہے۔ اس شہر میں دھوئیں کی اہم وجوہات میں کوڑا کرکٹ جلانا، ٹریفک اور قریب ترین صحرائی علاقوں سے یہاں پہنچنے والی باریک مٹی بھی شامل ہیں۔ آلودگی کوئی بھی ہو کرہ ارض پر رہنے والوں کی زندگیوں کے لئے خطرے کا ہی باعث ہیں۔ فضائی آلودگی سے بچنے کے لئے عالمی سطح پر ہر ممکن اقدامات کئے جا ر ہے ہیں اور دنیا بھر میں رہنے والوں کو اس خطرے سے بچنے کی تدابیر بھی بتائی جا رہی ہیں تاکہ اس کا تدارک ہو سکے۔ ماحولیاتی آلودگی آج ہمارے لیے ایک ایسے سنگین اور خطرناک مسئلے کے طور پر ابھر رہی ہے کہ جس کا سدباب نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں ہمارا ماحول اپنے قدرتی اور فطری پن کو کھو بیٹھے گا اور آنے والی نسلیں متعدد بیماریوں میں مبتلا ہوکر معاشرے کو ایک اذیت زدہ معاشرہ بنادے گی جس طرح ماحولیاتی آلودگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے اسی طرح دنیا بھر میں موسمی تبدیلی بھی تیزی سے رونما ہورہی ہے اور ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں کو دہشت گردی سے بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ آلودگی ہمارے دور کا سب سے سنگین اور گمبھیر مسئلہ بن چکا ہے۔موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات پر مکمل قابو تو حضرت انسان کو کبھی تھا اور نا ہی کبھی ہوگا تاہم احتیاطی تدابیر اختیار کرکے جانی و مالی نقصانات کے ممکنہ خدشات سے حتی الامکان بچا جاسکتا ہے اسی طرح ماحولیاتی آلودگی بھی وہ اہم اور مستقل خطرہ ہے جس پر قابو پانے کا سوال آج ہر ذہن میں گونج رہا ہے کیوں کہ آلودگی اپنے ساتھ جو سنگین مشکلات لے کر آتی ہے اس پر قابو پانا کوئی معمولی بات نہیں ۔

تازہ ترین