کراچی (ٹی وی رپورٹ) مردان یونیورسٹی میں مشال خان کے ساتھ پیش آنے والاواقعہ معاشرے میں تیزی سے بڑھتی عدم برداشت کا منہ بولتا ثبوت ہے لوگوں کا قانون ہاتھ میں لے کر ہجوم کی شکل میں فیصلے کرنااور سزائیں دینا ایک المیہ بنتا جا رہا ہے ، انتہائی افسوسناک واقعے کے بعد ریاست حرکت میں آئی ہے اوروزیراعظم کی جانب سے واقعے کی مذمت کی گئی ہے لیکن اہم کام مشال کے لواحقین کوجلد اور فوری ا نصاف فراہم کرنا ہے ۔ اسی واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے جیو کے مارننگ شو ’’جیو پاکستان ‘‘میں بیورو چیف پشاور محمود بابر جان کا کہنا تھا کہ معاملے کے حوالے سے ابھی بہت ابہام پایا جاتا ہے کیونکہ ماضی میں مشال خان پرسوشل میڈیا کے ذریعے متنازع مواد کے حوالے سے لگائے الزام لگایا جا رہا ہے لیکن اس اکائونٹ کے اصلی اور جعلی ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ،انتہائی افسوسناک واقعہ یونیورسٹی انتظامیہ ، اساتذہ ، دیگر طالب علم اور ساتھ ساتھ پولیس کے کردار پر بھی سوالیہ نشان ہے ، واقعے کے وقت یونیورسٹی کی اپنی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ پولیس بھی موجود تھی لیکن واقعے کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا مشتعل ہجوم کو اس جرم سے نہیں روکا گیا ،یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کچھ دوستوں کو جاری نوٹیفکیشن سے ہی دیگر طالب علموں کوجواز ملا کہ اب یونیورسٹی کی جانب سے تصدیق ہوگئی ہے اور اس تصدیق کے بعد ہی یہ واقعہ پیش آیا ہے ،ویڈیو کی مدد سے 20 افراد کی شناخت ہوئی جس میں سے 16 گرفتار ہوئے یہ بھی چیز دیکھنے میں آئی ہے کہ چند بااثر افراد کے بچوں کو بچایا جارہا ہے جس سے تحقیقات پر بھی سوالیہ نشان اٹھنا شروع ہو گئے ہیں ۔ محمود جان بابر کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ایسی دس جامعات ہیں جن میں وائس چانسلرز تعینات نہیں ، جس کے باعث یونیورسٹی میں ملازمین اساتذہ اور طالب علموں کے مسائل بڑی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ ایک بار پھر لٹک گیا ، اختیارات کی مدت ختم ہونے کے بعد رینجرز کا گشت اور چیکنگ روک دی گئی ،سندھ میں رینجرز اختیارات میں توسیع کی سمری وزیراعلیٰ سندھ کے دستخط کی منتظر ہے، سرکاری معاملات میں ایک دو دن کی تاخیر کوئی بڑی بات نہیں، دیر سویر ہو ہی جاتی ہے ایسا کہنا تھا پیپلز پارٹی کے سینیٹرعاجز دھامرا کا ، انھوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی رینجرز اختیارات میں تاخیر ہوتی رہتی ہے اس معاملے کو آصف علی زرداری کے دوستوں کی گمشدگی سے جوڑا نہیں جاسکتا ،رینجرز اختیارات میں توسیع کو صرف انتظامی معاملے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے ، وفاقی حکومت سے سوال کرتے ہوئے عاجز دھامرا کا کہنا تھا کہ رینجرز اختیارات میں توسیع پر سوال اٹھانے والی وفاقی حکومت کے آپریشن کے لئے اخراجات کی ادائیگی اور دیگر وعدے بھی پورے کیے جانے کے منتظر ہے سندھ کے لئے وہ وعدے ہی کیا جو وفا ہو جائیں ۔ جس کے بارے میں وفاق کی جانب سے کوئی اقدامات نظر نہیں آتے ۔روٹھنے اور منانے کا مرحلہ ہوا ختم اور سینیٹ کے ناراض چیئرمین رضا ربانی ، اسحاق ڈار کے منانے پراور سینیٹ میںوزراء کی حاضری یقینی بنانے کے وعدے پرراضی ہو گئے ، نمائندہ جیو نیوز وقار ستی نے ناظرین کو بتایاکہ گزشتہ سالوں میں ایوان بالا میں وزراء کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے ، وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی عدم حاضری معمول ہے ۔ جس پر چیئرمین سینٹ کی نارضگی ظاہر سی بات ہے ، خود وزیراعظم گزشتہ چار سالوں میں چار ، پانچ بار بھی سینیٹ میں نہیں آئے آخری بار فوجی عدالتوں کے معاملے پر وزیراعظم سینیٹ میں آئے اور بنا کچھ کہے رخصت ہوگئے ، وقار ستی کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ میں وزراء کی حاضری کا قانون بھی موجود ہے مگر عمل نہیں کیا جاتا ۔ مقبوضہ کشمیر میں دہائیوں سے جاری بھارتی مظالم کی حدیں پار ہونے لگیں ، شرمناک تشدد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پرجاری ہونے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، جس پر اب بھارتی میڈیا اپنی ہی حکومت کیخلاف بات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے اسی پر بات کرنے کے لئے کشمیری رہنما مشعال ملک جیو پاکستان کا حصہ بنی ، ان کا کہنا تھا کہ کشمیر عوام نے تمام باتوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ واحد چیزجو وہ چاہتے ہیں وہ آزادی ہے ، بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں کٹھ پتلی انتخابات اور ضمنی انتخابات کا مقصد اپنی ہی قابض فورسز کو سہولتیں دینا اور اپنے حق میں قانون پاس کرنا ہو تا ہے ۔ بھارتی میڈیا کے اپنی حکومت پر معاملے کے سیاسی حل کے سوال پر مشعال ملک کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی امید نہیں رکھی جاسکتی ، مودی حکومت تشدد اور آمراناپالیسیوں کے باعث ہی ووٹ حاصل کررہی ہے ۔مودی حکومت کی یوگی مودی طرز کی پالیسیوں سے بھارت تیزی سے بنیاد پرستی کی جانب بڑھتا نظر آرہا ہے ۔ محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان سے متعلق مشعال ملک کا کہنا تھا کہ مگر مچھ کے آنسو کوئی معنی نہیں رکھتے عوام جانتے ہیں کہ یہ سب فراڈ ہیں ، اقتدار میں آنے کے بعد یہ خود کسی قابل نہیں ہوتے ۔