• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان اور شہباز شریف کے رفیق تاجروں کا 10 ارب کی پیشکش سے انکار

اسلام آباد (احمد نورانی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خود کو مشکل صورتحال میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے تاجروں، جو عمران خان کے دوست ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے بھی تعلق رکھتے ہیں، نے دوٹوک الفاظ میں اس بات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے شریف خاندان کی کسی بھی پیشکش کو عمران خان تک پہنچایا ہے۔ پی ٹی آئی چیف عمران خان نے کہا ہے کہ دو ہفتے قبل (تقریباً 10؍ اپریل کو یعنی پاناما کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے 10 دن قبل اور 23؍ فروری کو فیصلہ محفوظ کیے جانے کے 46؍ دن بعد) ان کے ایک قریبی دوست، جو لاہور کے ایک تاجر ہیں، نے انہیں دبئی میں بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پیشکش کی ہے کہ اگر عمران خان پاناما کیس پر خاموش رہیں تو انہیں 10؍ ارب روپے دیئے جائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ان کے دوست شہباز شریف سے بھی تعلقات رکھتے ہیں اور دوست نے ہی انہیں بتایا کہ یہ پیشکش دو ماہ قبل کی گئی تھی تاہم وہ انہیں بروقت بتا نہ سکے۔ پی ٹی آئی چیف کے پرانے رفیق عمر فاروق گولڈی، جو ماضی میں سونے کا کاروبار کرتے تھے اور اب لاہور میں ایک بڑے جِم ’’شیپس‘‘ کے مالک ہیں۔ ان کے شریف خاندان سے بھی تعلقات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گولڈی کے بھائی ندیم چینا کے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ جب دی نیوز نے عمر گولڈی سے رابطہ کیا تو وہ ہنسنے لگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ناممکن بات۔ کسی نے مجھے ایسی کوئی پیشکش کی اور نہ ہی میں ایسی کسی بات سے واقف ہوں۔‘‘ قمر خان بوبی، جو نہ صرف عمران خان کے قریبی دوست ہیں بلکہ ان کے دور کے رشتہ دار بھی ہیں۔ وہ سابق بینکار تھے اور اب وہ ایک کاروباری شخصیت اور فنانشل کنسلٹنٹ بھی ہیں۔ قمر بوبی معروف لیفٹیننٹ جنرل زاہد علی اکبر کے بھتیجے ہیں اور شہباز شریف سے تعلق رکھتے ہیں۔ جب اس نمائندے نے قمر بوبی سے رابطہ کرکے ان سے متعلقہ شخصیات کے بارے میں سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف ان کے محترم دوست ہیں جبکہ عمران خان ان کے کزن ہیں۔ بوبی نے دو ٹوک الفاظ میں شہباز شریف سے ایسی کوئی پیشکش ملنے اور اسے عمران خان تک پہنچانے کی تردید کی۔ قمر بوبی نے کہا کہ ’’میری کئی دن سے شہباز شریف سے ملاقات نہیں ہوئی اسلئے ممکن ہی نہیں کہ وہ اس طرح کی کوئی پیشکش آگے بڑھانے کیلئے کریں، مجھے اس بارے میں اخبارات دیکھ کر معلوم ہوا اور میں عمران خان سے اس کی تفصیلات پوچھنے کا سوچ رہا تھا ، عمران خان کو چاہئے کہ کنفیوژن دور کرنے کیلئے  تفصیلات سامنے لائیں۔‘‘ عمران خان کے ایک اور دوست کا نام مبشر ہے جنہیں موبی کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ ان کے بھی شہباز شریف کے ساتھ تعلقات ہیں۔ مبشر ٹیکسٹائل کا کاروبار کرتے تھے لیکن اب انہوں نے مختلف شہروں میں ریئل اسٹیٹ کا کام شروع کر رکھا ہے۔ جب دی نیوز نے مبشر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی دوٹوک الفاظ میں اس طرح کی پیشکش سے انکار کیا اور کہا کہ وہ اس طرح کی باتوں پر یقین نہیں کرتے اور اس طرح کی مشکوک ڈیل سے دور ہی رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے ان کے ساتھ ایسی کوئی بات کی ہے اور نہ ہی انہیں اپنے ارد گرد ایسی کوئی بات کرنے والا شخص نظر آیا ہے۔ ریئل اسٹیٹ کی سب سے بڑی شخصیت ملک ریاض جن کے تمام سیاسی رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں ۔ ملک ریاض ملک سے باہر ہیں اور ان سے رابطہ نہیں ہو پایا۔ تاہم، جب دی نیوز نے ان کے ترجمان سے بات کی تو انہوں نے ملک ریاض کے اس معاملے سے کسی تعلق کی تردید کی۔ ملک ریاض کے ترجمان اور ان کے پرسنل اسٹاف افسر کرنل خلیل نے کہا ’’ملک ریاض سے کسی بھی فریق نے ایسی کسی پیشکش کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔‘‘ لاہور سے تعلق رکھنے والے ان تاجروں میں سے کسی نے بھی اس بات کا اقرار نہیں کیا کہ انہیں عمران خان کیلئے 10 ارب روپے رشوت کی کسی پیشکش کا علم ہے۔ اب تحریک انصاف کے چیئرمین کے پاس ایسی پیشکش کرنے والے شخص کا نام اور شواہد سامنے لانے کے علاوہ کوئی آپشن باقی نہیں رہا بصورت دیگر ایسا الزام عائد کرنے پر انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے۔
تازہ ترین