• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی بجٹ، اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں میں سندھ پھر نظر انداز

کراچی (محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2017-18ء 18میں نئے منصو بوں کی مد میں سندھ کی جامعات کو ایک بار پھر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ ’’جنگ‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق، وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے62؍ نئے منصوبوں کیلئے 9188.65؍ ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں پورے سندھ کی 21؍ یونیورسٹیوں اور 6؍ کیمپسز کیلئے صرف 890؍ ملین روپے مختص کیے گئے ہیں جو نئے پروجیکٹس کا صرف 9.685؍ فیصد حصہ ہیں جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت سندھ کا حصہ 24.55؍ فیصد بنتا ہے۔ جن 6؍ یونیورسٹیز کیلئے 890؍ ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ان میں ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کیلئے 200 ملین، سندھ مدرسۃ الاسلام کے ملیر کیمپس کے قیام کیلئے 150 ملین، ایچ ای جے یونیورسٹی آف کراچی کیلئے 70 ملین، آئی بی اے سکھر میں لیب اور آرٹ سینٹر کیلئے 170؍ ملین اور یونیورسٹی آف سندھ جامشورو سہولتوں کیلئے 130؍ ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ان نئے پروجیکٹس میں صرف ایچ ای جے سے متعلقہ ترقیاتی منصوبہ منظور شدہ ہے جبکہ دیگر پانچ منصوبے غیر منظور شدہ ہیں۔ ماہرین تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے اسٹیک ہولڈرز نے وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے سندھ کے ساتھ مسلسل ناروا اور امتیازی سلوک کا فوراً نوٹس لیا جائے اور نئے صوبائی بجٹ میں تعلیم کے بجٹ کا 25؍ فیصد حصہ جامعات کی بڑھتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کیلئے مختص کیا جائے اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ جامعات کو بروقت فنڈز جاری ہو سکیں۔ انہوں نے سندھ کی صوبائی ایچ ای سی کے چیئرمین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس ضمن میں کردار ادا کریں۔
تازہ ترین