اسلام آباد (حنیف خالد‘ تنویر ہاشمی) وفاقی وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات و نجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ پانچ ہزار روپے مالیتی کرنسی نوٹ سکہ رائج الوقت رہیں گے انہیں ختم کرنے کی افواہیں غلط بے بنیاد شرانگیز ہیں۔ اسحاق ڈار نے مزید اعلان کیا کہ 40 ہزار روپے مالیتی انعامی بانڈز بدستور گردش میں رہیں گے ختم نہیں ہونگے چند برسوں میں ملک کو کینیڈا‘ اٹلی سے آگے لے جائیں گے،علاوہ ازیں حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ سٹیٹ بینک کے ذریعے نہ صرف 40 ہزار روپے کے انعامی بانڈز جاری و ساری رکھے بلکہ بہت جلد 80 ہزار ایک لاکھ روپے کے رجسٹرڈ انعامی بانڈز جاری کر دیئے جائیں گے۔ اگر ہم متحد رہے تو پاکستان 2030سے پہلے جی 20ممالک میں شامل ہو جائے گا اور آئندہ چند برسوں میں ملک کو کینیڈا اور اٹلی سے آگے لے جائیں گے‘ اپوزیشن اور پوری قوم سے کہتا ہوں کہ آئو معیشت کو سیاست سے الگ کر کے قومی ایجنڈا بنائیں۔جبکہ قائم مقام گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ مالی وسائل کو بڑھانے میں پیش رفت ہوگی،وزیر خزانہ اسحق ڈار جمعرات کو اسلام آباد کے فائیو سٹار ہوٹل میں جنگ/ دی نیوز کے زیراہتمام پوسٹ فیڈرل بجٹ کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ وفاقی بجٹ کی دو گھنٹے دورانیے کی تقریر کی طرح جنگ گروپ کی پوسٹ بجٹ کانفرنس میں بھی دو گھنٹے کی تقریر اور سوالات و جوابات کا تہیہ کر کے آنے والے تھے مگر ساڑھے چار بجے سہ پہر وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایک انتہائی اہم اجلاس مختصر نوٹس پر طلب کیا وہ عام اجلاس ہوتا تو شاید وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ریونیو ہارون اختر خان کو اس میں جانے کی زحمت دے دیتے مگر اجلاس میں وزیراعظم نے مجھے ہر حال میں خود آنے کا کہا تو وہ وہاں چلے گئے اس لئے وہ دو گھنٹے کی تقریر کو 20منٹ کی تقریر میں بدل رہے ہیں‘ کوزے میں دریا بند کرنا آج کی مجبوری ہے۔ ان کی تقریر کے دوران ہی روزہ افطار ہوا۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنے خطاب کا آغاز گورنر سٹیٹ بینک ریاض الدین فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیر طفیل ایف بی آر کے سابق سنیئر ممبر شاہد حسین اسد، معروف چارٹر اکائونٹس فرم کے سربراہ شبر زیدی، جنگ گروپ کے سرمد علی دوسری شخصیات کا نام لے کر دیر سے آنے کی معذرت کے ساتھ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میثاق معیشت صدق دلی سے اتفاق رائے سے بنا کر اس پر عملدرآمد کرکے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ڈی-20 گروپ میں 2030 میں شمولیت کا عالمی ادارے کہہ رہے ہیں میں ملک بھر کے سیاستدانوں سے کہتا ہوں کہ وہ آج متفقہ میثاق معیشت عام انتخابات سے بہت پہلے بنا کر اس پر سو فیصد عملدرآمد کرنے کا عزم کرلیں تو پاکستان 2030 سے بھی بہت پہلے ڈی20- میں شامل ہونے والا ملک ہوگا۔ حتیٰ کہ آئندہ دس بارہ سالوں میں کینیڈا اٹلی اور جنوبی کوریا سے پاکستان کی معیشت مضبوط تر مستحکم تر ہو جائے گی۔ 2013 میں یہ عالمی ادارے کہہ رہے تھے کہ جون 2014 تک پاکستان دیوالیہ(Collapse) ہو جائے گا۔ عالمی ادارہ کے قرضے کی اقساط ادا نہیں کریگا۔ اس کو قرضے ملنے بند ہو جائیں گے۔ اس وقت سٹیٹ بینک کے پاس 4 ارب ڈالر رہ گئے تھے۔ پاکستان کو دو اقساط (TrancII) لینے والے ملک کا طعنہ دیا جانے لگا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف کی حکومت آتے ہی ہم نے مشکل فیصلے کئے ن لیگ کے انتخابی منشور روڈ میپ پر سو فیصد عمل کیا۔ آج دنیا بھر کی ریٹنگ ایجنسیاں کہنے لگی ہیں کہ سات آٹھ سال میں پاکستان میکرو اکنامک سے سپیشل سٹیبل اکانومی والا ملک بن گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ ریٹ 2012-13 میں 3 فیصد تھا۔ ہمارے آنے کے بعد3 سال تک چار فیصد اور اس سے زیادہ ہوتی گئی۔ اب چوتھے سال میں 5.3 جی ڈی بی گروتھ ریٹ ہوگیا۔ 2017-18 کے دوران چھ فیصد جی ڈی پی گروتھ ریٹ کا تخمینہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1998میں ہم اپنے ہمسایہ ممالک کو 12سو میگاواٹ بجلی فروخت کرنا چاہتے تھے لیکن ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث پاکستان توانائی کے بحران کا شکار ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ2008-13 میں افراط زر آج سے دو گنے سے بھی زیادہ تھا۔ 2016-17 کے پہلے دس ماہ میں 4.6 فیصد تک نتیجہ آگیا ہے۔ سی پی آئی انڈکس (صارفین کی اشیا کی قیمتوں کا انڈکس) ہی 6 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ 2008-13 ٹیکس ریونیو کا گروتھ ریٹ 3.38 فیصد تھا۔ 2012-13 سے 2017-18 تک ایف بی آر کا ریونیو گروتھ ریٹ 81 فیصد ہوگیا ہے۔ 2018-19 کیلئے ریونیو ٹارگٹ 4 ہزار ارب سے زیادہ رکھا ہے اس طرح چار سال میں ایف بی آر کا ریونیو ہمارے دور میں دو گنا بڑھ گیا ہے اس سال بھی 3500 ارب روپے کا ٹارگٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن دعوے کر رہی ہے کہ چار سو ارب روپے کے نئے ٹیکس نئے بجٹ میں لگے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ سب غلط شرارت آمیز جھوٹا پروپیگنڈہ ہے۔ خالص ٹیکس نئے بجٹ میں 87 ارب کے ہوں گے بظاہر 120 ارب روپے کا ٹیکس لگا ہے جس میں 33 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف ہے 2016-17 میں جی ڈی پی گروتھ 5.3 فیصد ہوگئی ہے مالی خسارہ بھی آدھا رہ گیا ہے 2013 میں 8.2 فیصد مالی خسارہ تھا آج 4.2 فیصد رہ گیا ہے۔ ہم نے الیکشن سال کے بجٹ میں بھی ملک وقوم کے بہترین مفاد کا بجٹ دیا ہے جس میں مالی خسارہ 4.1 فیصد رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی دفاع سالمیت کو لاحق دہشت گردی وغیرہ کے خطرات سے نمٹنے کیلئے ہم تین سال سے آپریشن ضرب عضب، آپریشن ردالفساد اور شمالی وزیرستان کے بے خانماں افراد کی گھروں کو واپسی کی بحالی ان کے گزارہ الائونس وغیرہ کیلئے کم وبیش 90 سے 100 ارب روپے ہر سال دے رہے ہیں شمالی وزیرستان جہاں کوئی دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے نہیں جاتا تھا وہاں جانے کی منظوری وزیراعظم نواز شریف جیسے جرات مند نڈر محب وطن قومی لیڈر نے دی۔ اس کے لئے ہم نے مالیاتی پالیسی کو کس کر رکھا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013 میں 34 فیصد ملکی آبادی خط غربت کے نیچے زندگی گزار رہی تھی ہم نے یہ تناسب کم کر کے 29.5 فیصد کر دیا ہے جو ایک کارنامہ ہے ہم نے مستحق خواتین کیلئے سالانہ رقم 40 سے بڑھا کر 120 ارب روپے کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال وزیراعظم نواز شریف نے کسانوں کاشتکاروں کیلئے 351 رب روپے کا کسان پیکج دیا تھا نئے بجٹ میں اسے برقرار رکھا گیا ہے ان کو کھاد سستی زرعی مشینری سستی دے رہے ہیں زرعی ادویات سستی دے رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ ہے کہ2015-16 میں زراعت کی شرح نمو صفر تھی جو 2016-17 میں 3.46 ہو گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم جی ڈی پی کا گروتھ ریٹ7 فیصد سے اوپر لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قرضے7 سو ارب روپے سے بڑھا کر 1001 ارب روپے کے دیئے جائیں گے۔ ساڑھے بارہ ہزار ایکڑ تک اراضی رکھنے والے 20 لاکھ کسانوں کو 9.9 فصد شرح سود پر قرضے دیئے جائیں گے۔ انہوں نےکہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر ہم اکیس بائیس سے تیس ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ ترسیلات زر4 سال قبل 13.3 ارب ڈالر کی تھیں اب19.9 ڈالر تک ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج مستحکم ہورہا ہے دو ماہ قبل ہم نے لاہور اسلام آباد کراچی کے سٹاک ایکسچینج مدغم کئے پاکستان سٹاک ایکسچینج بہترین پر فارم کرنے والا دنیا کا پانچواں سٹاک ایکسچینج ہے۔ انہوں نے کہا کہ 40 ممالک کے وزرائے خزانہ کا اجلاس کویت میں پچھلے دنوں ہوا وہاں ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان اقتصادی طور پر ترقی کررہا ہے مگر پاکستان کے بعض لوگ مختلف آوازیں نکالتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے لئے کام کریں اگرہم متحد رہے تو پاکستان 12برسوں کے اندرجی 20ممالک میں شامل ہو جائےگا۔ قبل ازیں قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک ریاض ریاض الدین نے کہا کہ جنگ گروپ کا شکرگزار ہوں کیونکہ اس طرح کے سیمینار مفید ہوتے ہیں اور معیشت کی بہتری کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معیشت اور نمو کا انحصار مانیٹری پالیسی اور اصلاحاتی ڈھانچہ جاتی پر ہوتا ہے‘ قائم مقام گورنرنے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں معیشت کی بہتری کے لئے متعدد اہم اقدامات کئے ہیں۔ مالی وسائل کو بڑھانے میں پیش رفت ہوگی‘ اس سال بجٹ میں ترقی کے لئے تین اہم مالیاتی ریلیف کے اقدامات کئے جن میں ترقیاتی اخراجات میں اضافہ‘ مالی خدمات کے دائرے میں وسعت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ بڑے نوٹ بند نہیں کئے جائیں گے‘ نوٹ بند کرنے سے چوری ختم نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بینک اور دیگر بینکوں کے زرعی قرضوں پر شرح سود کو بجٹ میں کم کیا گیا ہے۔ ریاض ریاض الدین نے کہا کہ اصلاحاتی ڈھانچہ جاتی ایک جاری عمل ہے اس سے سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر آئندہ چار ماہ کی درآمدت کو پورا کرنے کے لئے کافی ہے‘ سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی وسائل بڑھانے میں کافی پیش رفت ہوئی ہے سبسڈیز میں کمی لانے میں بھی مدد ملی۔ سابق ممبر ایف بی آر شاہد حسین اسد نے کہا کہ زیادہ تر ترسیلات زر ہنڈی کے ذریعے آتا ہے اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے‘ انہوں نے کہا کہ نان فائلر کے ٹیکس کو ریونیو جمع کرنے کا حصول نہ بنایا جائے بلکہ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ نان فائلر فائلر بن جائیں۔ صوبوں کو اختیار ملنے سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے معاشی ادارے پاکستان کی معیشت کی تعریف کررہے ہیں‘ حکومت نے ٹیکس ریونیو میں 85فیصد اضافہ کیا۔ بجلی کی قلت کی وجہ سے برآمدات میں کمی ہوئی جو تشویشناک ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر عامر عطا باجوہ نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان سے ہی مزید پیسہ نکالنا ہے تو پھر یہ ایک سال بعد ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس بیس کو بڑھائے‘ باربار ایمنسٹی نہ دی جائے۔ ماہر ٹیکس شبر زیدی نے چارٹر آف اکنامی کے بنیادی نکات تجویز کرتے ہوئے کہا کہ چارٹر آف اکنامی کی بنیاد اس پر رکھی جائے کہ تمام پاکستانیوں کی آمدن اور اثاثہ جات کو دستاویزی بنایا جائے اور اس کا ریکارڈ رکھا جائے۔ الیکشن سے قبل سب کو صرف ایک مرتبہ ایمنسٹی دی جائے۔ 5ہزار کے نوٹ کو ختم کیا جائے اور 10ہزار کے نوٹ کو جاری نہ کیا جائے۔ قبل ازیں جنگ گروپ کے سید سرمد علی نے جنگ گروپ اور جنگ کانفرنسز کی جانب سے مہمانوں کا خیرمقد م کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے ہیں اس لئے اب اس پر زیادہ بہتر انداز سے جائزہ لیا جاسکتا ہے اس لئے یہ ایک اہم موقع ہے کہ بجٹ کے لئے تجاویز اور سفارشات دی جاسکیں جنہیں بجٹ کی پارلیمنٹ میں منظوری سے پہلے حصہ بنایا جاسکے‘ پوسٹ بجٹ سیمینار میں سکندر لودھی نے موڈیریٹر کے فرائض سرانجام دیئے۔