• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آٹھ نمبر ٹیم کا نمبر ون ،ٹو اورتھری کو ہراکر چیمپئنز ٹرافی ملک میںلانا ایک نئی قسم کی تاریخی فتح ہے جسے ’’کرکٹ نشاۃثانیہ‘‘ قراردیاجاناچاہیے۔دہشت گردی ،بے روزگاری ،لوڈشیڈنگ اور پاناما کے ہنگاموں سمیت سینکڑوں عذاب جھیلنے والے عوام کے لئے یہ جیت واقعی خوشخبری ہے لیکن جس طرح سے اس فتح کا جشن سوشل میڈیا پر منایاجارہاہے وہ کسی مہذب قوم کا شیوہ نہیں۔ ایسے ویڈیو کلپس اور تبصرے دیکھنے کومل رہے ہیں کہ انہیں شیئر کرنا تودرکنار ان کے’’ آئیڈیا‘‘ سے گھن آتی ہے ۔انڈین اور پاکستانی کھلاڑیوںکے مابین میچ کو حق وباطل کا معرکہ کہا جارہاہے حالانکہ دونوں ملکوں کے کھلاڑی جو براہ راست میدان میں ایک دو سرے سے ’’جنگ ‘‘لڑرہے تھے ان کے اہلِخانہ ایک دوسرے کے ساتھ سیلفیاں اور گروپ فوٹو بنوانے میںمشغول رہے۔فائنل میچ میں ففٹی بنانے والے پاکستانی کھلاڑی اظہر علی نے یہ تصاویر اپنے ٹوئٹر اکائونٹ سے شیئر بھی کی ہیں۔پاکستان کے ہاتھوں غیر متوقع شکست کھانے کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی ،دھونی اور یووراج سنگھ اپنی حریف ٹیم کے کھلاڑی اظہر علی کے بچوں کے ساتھ ہنستے مسکراتے ہوئے تصاویر بنوارہے ہیں۔اس اسپرٹ کی داد دینا حب الوطنی کو زک پہنچانا نہیں ہے ۔ جیوکے پروگرام ٹاکرا میں وسیم اکرم اور شعیب اختر سمیت دوسرے شرکاء کہتے رہے کہ کرکٹ ایک کھیل ہے جنگ نہیں، لہذاہارنے اورجیتنے کی صورت میںصبراور شائستگی کا مظاہرہ کیاجائے لیکن دونوں ممالک میں یہ جذبے ناپید رہے ۔یہ عجب Phenomenaہے کہ دونوں ملکوں میں ریاستی ،عوامی اور میڈیا کی سطح پر دشمنی ایک پروڈکٹ کے طور پر ’’فروخت ‘‘ ہوتی ہے ۔اسلامی نشاۃثانیہ میں تو صلح حدیبہ نے تاریخ کا نقشہ پلٹ دیا تھا لیکن ہمارے ہاں ’’صلح ‘‘ کی اصطلاح ،مفہوم اور معنی ڈکشنری سے ہی Deleteکردئیے گئے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی صلح ہوئی تھی اور جنوری 1966میں ہمارے فیلڈ مارشل ایوب خان نے بھی بھارت کے ساتھ تاشقند کے مقام پر صلح ہی کی تھی۔بعدازاں جنرل ضیاالحق اور جنرل مشرف بھی دہلی کو فتح کرنے نہیں گئے تھے۔دونوں نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے سے جنگ کے خطرات ٹالے تھے۔جنرل ضیاء الحق تو پاکستان اوربھارت کے مابین کرکٹ میچ دیکھنے کا بہانہ بناکر دہلی پہنچے تھے ان کے اچانک دورے کو کرکٹ ڈپلومیسی کا نام دیاگیاتھا۔ہمارے ہاں جنگ کے معنی انڈیا سے لڑنا ہے وگرنہ سہالہ سے لے کر ایبٹ آباد تک آپریشن جیرونمو ( اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن) بھی تو ہوتے رہے ہیں۔ ہمارے ایک جنگجو ٹی وی اینکر نے بیان کیاہے کہ بھارت میں اب تک لاکھوں ٹی وی سیٹ توڑ دئیے گئے ہیں۔کل تک جو بھارتی کرکٹ کے اسٹارزسمجھے جاتے تھے آج ان کے پتلے جلائے جارہے ہیں۔ بھارتی کوچ انیل کمبلے کا استعفیٰ توپرانی بات ہوگئی ۔اب تو ویرات کوہلی کی کپتانی بھی خطرے میں ہے۔ دونوں ممالک میں بسنے والے انسانوں کی عادات واطوار اور مخصوص حالات میں ان کا ردعمل یکساں ہوتا ہے ۔ اس مماثلت کی وجہ تاریخی ،علاقائی ،معاشرتی ،تقافتی اور نسلی ہے۔ماضی قریب میںہم بھی جب کوئی میچ ہارتے تھے تو ٹی وی سیٹ توڑنے کے علاوہ کرکٹرز کے پتلے بھی جلائے جاتے رہے ہیں۔کھلاڑیوں کا ایئر پورٹ سے گھروں تک پہنچنا محال ہوتاتھا۔جس طرح شاہ رخ خان،عامر خان اور سلمان خان کو پاکستان میں پسند کیاجاتاہے اسی طرح وسیم اکرم ،شعیب اختر اور شاہد آفریدی کی پوجا کی جاتی رہی ہے ۔ بھارتیوں کو چیمپئنز ٹرافی کا غم بھولنے دیں اس کرکٹ پوجاپاٹ میں فخرزمان ،محمد عامر اور حسن علی کے ’’بت ‘‘ بھی شامل ہوجائیں گے۔ ماضی میں عمران خان پورے انڈیا میں پسند کئے جاتے تھے۔دلیپ کمار اور سائرہ بانو کے گھرسجائی گئی محافل میں عمران خان اور ظہیر عباس کے ساتھ دوسرے پاکستانی کرکٹرز کی عزت افزائی بھی کی جاتی رہی ہے۔ سائرہ بانو نےمجھے خود بتایاکہ پاکستانی کرکٹر ز جب ان کے ہاں آتے تو سارا بالی وڈ فرش راہ ہوتاتھا۔ عمران خان کے کینسر اسپتال کی تعمیر میں امیتابھ بچن ،عامر خان ،سشمیتاسین ،ونود کھنہ ،ریکھا اور دلیرمہدی سمیت دیگر بھارتی اسٹارز پاکستان اور بیرونی دنیا میں چیرٹی شوز میں شریک ہوتے رہے ہیں ۔ عمران خان کی جانب سے شاہ رخ خان کو لاہور کینسر اسپتال آنے کی دعوت ممبئی میں ،میں نے خود دی تھی جو کنگ خان نے قبول کرلی تھی۔
دونوں ملکوں میں بسنے والے سادہ عوام کرکٹ کو زندگی اورموت کی جنگ سمجھ کر بعض اوقات زندگی کی اننگ بھی ہار جاتے ہیں۔ایسی خبریں بھی پڑھنے کو ملتی ہیں کہ ’’ہار کا غم ،کرکٹ لورہارٹ اٹیک سے زندگی کامیچ ہار گیا‘‘۔ شائقین شاید یہ دھیان نہیں کرتے کہ گرائونڈ کے حریف اپنی عام زندگی میں جگری دوست ہوتے ہیں۔شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ ایک دوسرے کے جگری دوست ہیں،عمران خان اور سنیل گواسکر میں بھی دشمنی نہیں تھی ۔سری لنکا کے خلاف شاہد آفریدی نے جس بلے سے 137اسکور بنائے تھے وہ سچن ٹنڈولکر کا بلاتھا۔
دور نہ جائیں اسی چیمپئنز ٹرافی میں محمد عامر اور کپتان سرفراز کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کے نتیجے میں سری لنکا کی ٹیم ہاری وہ بیٹ ویرات کوہلی کاتھا۔ایک اور بات یادکیجئے محمد عامر جب اپنی سزا ختم کرچکے تو محمد حفیظ،شاہد آفریدی ،رمیز راجہ اور مصباح الحق نے مخالفت کرتے ہوئے کہاتھاکہ پاکستان کے لئے شرمندگی کا باعث بننے والوں کو قومی کرکٹ ٹیم میں شامل نہیں کیاجاناچاہیے۔ اس موقع پر ویرات کوہلی نے ICCسےاپیل کی تھی کہ محمد عامر کو انٹرنیشنل کرکٹ کے دھارے میںشامل کیاجائے۔ دوسری طرف ہمارے کرکٹ کے یہ پارساآج کیاکہیں گے ؟محمد عامر پاکستان کے لئے شرمند گی کا باعث بنے ہیں یاانہوں نے قوم کو سرخروکیا؟
زیر نظر کالم میں حسب ِوعدہ بلاول بھٹو سے ملاقات کی روئیداد سنانا تھی لیکن کھیل کے میدان میں ہندوستان سے پاکستان کی کرکٹ ’’مہابھارت ‘‘ میں جیت نے موضوع بدل دیا۔پاکستانی کرکٹ سورمائوں نے بھارت کے کوروئوں اور پانڈوئوں کوفلمی اسٹائل کی شکست دی ہے ۔ایسے چمتکار اور کارنامے توبالی وڈ کی فلموں میں ہی دکھائے جاتے ہیں۔کہاجارہا ہے کہ اقتدار کی چیمپئنز ٹرافی بھی اپنے آخری مراحل میں ہے ۔سیاست کے کمنٹیٹرز اور کیری پیکرز کہہ رہے ہیں کہ THE PARTY IS OVER(کھیل ختم ہوچکا)لیکن دوسری طرف حکومتی خیرخواہ نعرے بلند کررہے ہیںکہ اگر وزیر اعظم میاں نوازشریف کو حکومت سے الگ کیاگیاتوسیاست کو ناقابل تلافی نقصان ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی سلامتی بھی خطرے میں پڑجائے گی۔ جاوید ہاشمی نے بھی عوامی اداکار علائوالدین کی طرح بھرائی ہوئی آواز میں واویلاکرتے ہوئے کہاہے کہ’’کسی کے کہنے پر نوازشریف کو نااہل کرنا ہٹانے کا طریقہ ہوسکتاہے احتساب نہیں‘‘۔فیصلے کی گھڑی آن پہنچی 15دن بعد فیصلہ ہوگا اور جے آئی ٹی عیدکی چھٹیوں میں بھی کام جاری رکھی گی۔ خواہشیں اگر فیصلے نہیں بن سکتے توبگڑی ہوئی تقدیر کیلئے تدبیر کرنا پڑتی ہے ،اپنے پہ بھروسہ ہوتو دائو بھی لگانا پڑتاہے ۔ بھارتی فلم ’’بازی ‘‘ کی ہیروئن گیتادت جو گلوکارہ بھی تھیںاس نے تو یہ بھی کہاتھاکہ ۔۔۔انصاف تیرے ساتھ ہے ،لے جام اٹھا لے،اپنےپہ بھروسہ ہے تو دائو لگالے ،لگالے دائو لگا لے!!!

 

.

تازہ ترین