• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں منگل سے طوفانی بارشوں نے تباہی مچا رکھی ہے۔مختلف علاقوں میں مکانوں کی چھتیں، آسمانی بجلی اور بجلی کی تاریں گرنےاور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی حادثات پیش آئےجن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیںاور متعدد افرادشدیدزخمی بھی ہوئے۔جھنگ میں 5بچے بارش کے پانی سے بھرے گڑھے میں ڈوب کر جاںبحق ہو گئے۔ وفاقی دارالحکومت سمیت بیشتر بڑے شہروںمیں شدید بارش کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا جس کی وجہ سےٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا اور لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ بجلی کا ترسیلی نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔ سینکڑوں فیڈر ٹرپ کرنے کی وجہ سے کئی علاقے گھنٹوں بجلی سے بھی محروم رہے۔محکمہ موسمیات اور حکومت نے شدید بارشوں کی پیشگی اطلاعات سے لوگوں بالخصوص کچے مکانوں میں رہنے والوں کو ضروری حفاظتی انتظامات کرنے کی تلقین کی تھی مگر اس پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی۔ دوسری جانب جب ہمیں پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے تو بھارت ہمارے دریائوں کا پانی روک لیتا ہے مگر اب شدید بارشوں کے باعث صورتحال تبدیل ہونے کے بعد بھارت بھی ہمارے دریائوں میںپانی چھوڑ رہا ہےجس کی وجہ سے ملک بھر کےدریائوں اور ندی نالوں میں سیلاب اور طغیانی کا خدشہ بڑھ رہا ہے جس کے پیش نظر فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔بد قسمتی سے ہر سال طوفانی بارشوں کے باعث ہمیں سیلابی صورتحال، سیوریج کا بہتر انتظام نہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر پانی بھر جانے اور ترسیلی کے نظام کی ابتری کے باعث بجلی کی فراہمی میں تعطل اور قیمتی جانوں کے ضیاع کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسے میں لوگوں کو پیشگی حفاظتی انتظامات مکمل کرنے کیساتھ ساتھ نوجوانوں کو ندی نالوں میں کھیلنے کودنے سے منع کرنا چاہئے۔ حکومتی مشینری کو بھی شدید بارشوں سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں اور امدادی ٹیموں کو ہمہ وقت متاثرین کی مدد کیلئے تیار رکھنا چاہئے۔

 

.

تازہ ترین