• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی سے کینجھر جھیل تک کئی پولیس ناکے،شہریوں سے لوٹ مار

ٹھٹھہ(نامہ نگار) کراچی سے پکنک  کے لیے کینجھر جھیل آنیوالے افراد پولیس اہلکاروں کی مبینہ بھتہ وصولی سے چیخ اٹھے۔ کراچی سے آنیوالے ہزاروں شہریوں کو گھگھر پھاٹک سے کینجھر جھیل تک قومی شاہراہ پر ایک درجن سے زائد مقامات پر پولیس اہلکار تلاشی کے بہانے روکتے اور پیسے  لیتے رہتے ہیں،شہریوں نے  مطالبہ کیا ہے کہ انہیں پولیس کی زیادتیوں اور ذہنی پریشانی سے بچایا جائے۔ کینجھر جھیل پہنچنے والے گلشن اقبال کے رہائشی اقبال احمد، نیو کراچی کے سجاد، لیاقت آباد کے الطاف احمد سمیت دیگر نے صحافیوں کو  بتایا  کہ گھگھر پھاٹک ، دھابیجی پولیس پوسٹ، غریب آباد مارکیٹ، فلٹر پلانٹ، چڑھائی، گھارو، گجو، مکلی، ٹھٹھہ سمیت کینجھر جھیل تک ہر تھوڑے  فاصلے کے بعد  پولیس موبائلوں میں سوار اہلکار تلاشی کے بہانے ویگنوں،  بسوں، موٹر سائیکل سوار اور کارسواروں کو روک لیتے اور رقم طلب کرتے ہیں ۔رقم  نہ دینے پر گاڑیوں سے اتار کر مختلف بہانوں سے تنگ کیا جاتا ہے ۔ ایک ویگن ڈرائیور علی بخش کا کہنا تھا کہ جھیل تک پہنچتے پہنچتے  پانچ سو روپے سے زائد رقم وہ دے چکا ہے کھلے عام پولیس بھتہ وصولی کر رہی ہے لیکن اعلیٰ افسران آنکھ بند کیے بیٹھے ہیں یہاں آنیوالوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی سے کینجھر جھیل تک راستے میں موجود پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر ہٹایا اور شہریوں کوذہنی   پریشانی سے بچایا جائے۔

تازہ ترین