• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میٹرک اور انٹر اے ون، اے گریڈ طلبہ کیلئے ایک لاکھ روپےکا اعلان

کراچی (سید محمد عسکری/اسٹاف رپورٹر)  صوبائی حکومت نے اپنی بجٹ تجاویز میں سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات میں اے اور اے ون گریڈ حاصل کرنے والے امیدواروں کو فی کس ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے تاہم ، ایسا لگتا ہے کہ صوبائی حکومت کے متعلقہ محکموں نے ہوم ورک اور منصوبہ بندی کیے بغیر یہ اعلان کروادیا ہے، اس وقت صوبے کے آٹھ تعلیمی بورڈز میں سے نوابشاہ بورڈ کے علاوہ سات بورڈز فعال ہیں جبکہ آئندہ سال بینظیر آباد ڈویژن میں قائم ہونے والا نوابشاہ بورڈ بھی کام شروع کردے گا، سات دیگر بورڈز میں کراچی میٹرک بورڈ، انٹربورڈ کراچی، حیدرآباد بورڈ، میرپورخاص بورڈ، لاڑکانہ اور سکھر کے تعلیمی بورڈز کے علاوہ ٹیکنیکل بورڈ سندھ بھی شامل ہیں، ان بورڈز میں شریک ہونے والے طلباء میں صرف میٹرک بورڈ کراچی کے دو لاکھ طلباء شریک امتحان ہوتے ہیں اور ایک لاکھ پچاس ہزار کامیاب ہوتے ہیں جبکہ انٹربورڈ میں تمام فیکلٹیز کو ملا کر بارہویں کلاس میں شریک ہونے والے امیدواروں کی تعداد ایک لاکھ تیس ہزار بنتی ہے، اسی طرح دیگر پانچ بورڈز کی میٹرک اور انٹر کے امیدواروں کی مجموعی تعداد تین لاکھ تک ہوتی ہے، جہاں تک ان بورڈز کے اے ون اور اے گریڈ حاصل کرنے والوں کی تعداد کا تعلق ہے تو تجزیاتی رپورٹ کے مطابق کراچی میٹرک بورڈ کے اے اور اے ون گریڈز میں کامیاب ہونے والوں کی تعداد پچیس ہزار ہے جو امیدواروں کی مجموعی تعداد کا بیس فیصد ہے، اسی طرح انٹر کے امتحانات میں تمام فیکلٹیز کے اے گریڈاور اے ون گریڈ میں کامیاب ہونے والوں کی تعداد بائیس ہزار ہے، حیدرآباد بورڈ میں میٹرک میں ساٹھ ہزار اور انٹر میں چالیس ہزار امیدوار شریک امتحان ہوتے ہیں ان میں سے اے اور اے ون گریڈ میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد 26ہزار سے زیادہ بنتی ہے ۔ صوبے کے دیگر بورڈز میں یعنی میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ بورڈز میں اے اور اے ون گریڈ حاصل کرنے والے امیدواروں کی تعداد تناسب کے اعتبار سے دیگر بورڈز سے زیادہ ہوتی ہے جبکہ پیشہ ورانہ یونیورسٹیز میں ان کے اے اور اے ون گریڈ میں آنے والے طلباء ناکام ہوجاتے ہیں،تاہم ان کی مجموعی تعداد پندرہ ہزار ہوتی ہے، اس طرح تمام تعلیمی بورڈز کے اے ون اور اے گریڈ میں کامیاب ہونے والے طلباء کی تعداد 96 ہزار کے قریب جاپہنچتی ہے، اس تعداد کو سامنے رکھ کر جب ایک لاکھ فی کس کے حساب سے رقم کا حساب لگایا گیا تو اس کا تخمینہ  9ارب 60 کروڑ روپے بنتا ہے جبکہ صوبائی بجٹ میں تمام بورڈز کو دی جانے والی کل رقم صرف ایک ارب روپے رکھی گئی ہے، جس کے خسارے کا تخمینہ پانچ ارب لگایا جاچکا ہے اور جنگ میں اس کی تفصیل بھی شائع کی جاچکی ہے، ماہرین تعلیم صوبائی حکومت اور اس کے محکمہ تعلیم اور محکمہ منصوبہ بندی کی اس غفلت کو تعلیم سے عدم دلچسپی سے تعبیر کررہے ہیں، اس لئے سوال یہ ہے کہ حکومت کے اعلان کا مطلب امیدواروں سے کیا گیا وعدہ ہے، اس کی پاسداری ضروری ہے جبکہ دوسری طرف بجٹ میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے اس وعدے پر عملدرآمد ہونا دشوار نظرا ٓرہا ہے، اس کے لئے صوبائی حکومت کو ہنگامی بنیاد پر توجہ دینا ہوگی۔ 

تازہ ترین