• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطر سعودی تنازع یاخطے میں نئی جنگ کا سماں ؟

Restrictions On Qatar To Continue

5جون کو سعودی عرب اور مصر سمیت چھ ممالک کا قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات سمیت تمام رابطے منقطع کئے جانے کا اعلان خطے میں جاری بحران میں مزید شدت لےکر آیا جس کی تاریخ میں مثال ممکن نہیں ۔

رابطوںکے انقطاع کا سبب قطرپرگزشتہ20 برس سے اخوان المسلمون کے علاوہ دولت اسلامیہ اور دیگر شدت پسند تنظیموںکی حمایت اور ان کی مالی معاونت کا الزام تھا ،قطر نےہر الزام کو بلا جواز اور بلا وجہ قرار دیا لیکن اس کے باوجود قطر کے ساتھ رابطے منقطع کردیئے گئےجس کا گہرا اثر قطر فلائی ایئرویز آپریشنز،قطری معیشت ،کاروبار اور قطری نیوز نیٹ ورک اور ویب سائٹس پربھی پڑا۔

جس کے بعدقطر سے تعلقات منقطع کرنے والےچار عرب ممالک نےقطر کے لئے 13 مشکل مطالبات کی منظوری کے ذریعے تعلقات استوارکرنے کی راہ نکالی۔

جس میں الجزیرہ سمیت اہم خبررساں اداروں کی فنڈنگ ختم کرنے کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کے شہریوں کوبے دخل اور ان ممالک کےمالی معاملات میں مداخلت نہ کرنے جیسے نا قابل قبول مطالبات شامل تھے ۔

قطر کو مطالبات کی منظوری کے لئے 13د ن کا ہی مخصوص عرصہ دیاگیا لیکن قطر نے اسے اپنی خارجہ پالیسی میں مداخلت اور مستردقرار کردیا ۔

مطالبات کی نامنظوری کھڑے کرے گی کونسے کونسے طوفان یہ سلسلہ جاری ہے جس کے تحت :

عرب ممالک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قطر کے منفی جواب پر افسوس ہے تاہم پابندیاں برقرار رہیں گی۔

اسی طرح قاہرہ میں چار عرب ممالک کے وزرا خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں وزرأ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’قطر نے صورتحال کی سنجیدگی اور اہمیت کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی لیکن الزام عائد کئے جانے والا ملک قطرکسی بھی طور مطالبات کی منظوری کے لئے راضی نہیں ۔

اس حوالے سے قطر کے سفیر کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے علاوہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ نشاندہی کرے کہ کون دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے اور کون نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ قطرامن پسند ملک ہے جس کے تحت وہ امریکہ سمیت کئی ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کام کر رہا ہے۔

قطر کا مزید کہناہے کہ وہ کم سے کم وقت میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے اٹھائے گئے خدشات پر کویت کو جواب دے گا۔

قطر سعودی تنازع کا حل کیا ہوگا یہ دیکھناابھی باقی ہے لیکن امریکہ کے مطابق مطالبات مناسب اور قابل عمل ہونے چاہیےکیونکہ قطر کے پاس ہر الزام کا جواب موجود ہے ۔

 

تازہ ترین