• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہرام
پاکستان ایک نعمت ہے تحفۂ خداوندی ہے، اسے محفوظ رکھنا، آگے لے کے چلنا امن و امان برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، جب کہرام مچتا ہے تو وہ فقط سیاسی نہیں ہوتا صرف کہرام ہوتا ہے، جس کی لپیٹ میں سب کچھ آتا ہے، اور ایک ملک، قوم، ماحول، مال و جان سب خطرے میں پڑ جاتے ہیں، ہم جلد باز ہیں، انتظار و برداشت کی زحمت نہیں اٹھا سکتے، بہتری اسی میں ہے کہ عدل و انصاف کو اپنا فیصلہ سنانے دیا جائے، اور اسی پر سارے فریق آمنا و صدقنا کہہ کر اپنے قومی سفرکو جاری رکھا جائے، ہماری سرزمین پر جو کچھ ہو رہا ہے اسے آسمان مانیٹر کر رہا ہے، جب اختلاف اندرونی ہو تو اسے خاموشی اور دانشمندی سے نمٹایا جائے، اس وقت کسی طرح کی افراتفری و انتشار ہمارے لئے سازگار نہیں ہمارے اس کہرام کی آوازیں باہر جا رہی ہیں جو بیرونی خطرات کو بھی دعوت دے سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک کسی طرح کا احتجاج قومی سطح پر باعث نقصان ہو سکتا ہے عظیم قومیں ہر حال میں اپنے معمولات جاری رکھتی ہے، کاروبار زندگی اور بالخصوص حکومت اپنا کام معمول کے مطابق انجام دیتی ہے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ عدلیہ اپنا فرض بخوبی ادا کر رہی ہے اور اس کے سامنے سب جوابدہ ہیں، انصاف کو راہ دی جائے تاکہ عدالت عظمیٰ پورے اطمینان سے آئینی و قانونی فیصلہ دے سکے، 17؍جولائی دور نہیں، تحقیقاتی رپورٹ آ چکی ہے، لیکن ہنوز قانونی تقاضے پورا کرنا باقی ہیں، بے یقینی کی فضا کا پہلا نقصان یہ ہوا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج زمین پر آ گیا ہے، ظاہر ہے ڈالر کی قیمت بڑھے گی روپے کی قدر میں کمی آئے گی تو یہ سب نقصان اس قوم اس ملک کا ہے، اخلاقی جرأت کا بار بار مطالبہ بھی غیر اخلاقی ہے، اور یہ کہ قانون کی عملداری اور عدل کی روانی بھی قومی اخلاقیات ہی کا حصہ ہوتی ہے، کسی سے بھی قانونی حق چھیننا درست نہیں، سب کو اپنی صفائی کا موقع ملنا چاہئے۔
٭٭٭٭
میڈیا کا کردار
میڈیا کا کام خبر دینا ہے، ایک دوسرے کی ناگوار باتیں پہنچانا نہیں، ظاہر ہے جو حکومت میں ہیں اور جو نہیں ہیں وہ قصیدوں کا تبادلہ نہیں کریں گے تبرا ہی پڑھیں گے، آگ کو بجھانا زیادہ ضروری ہے بجائے اس کے کہ اسے پھیلنے دیا جائے، چاہئے تو یہ تھا کہ سارا میڈیا یک زبان ہوتا مگر اب یہ لگتا ہے کہ میڈیا بھی ایک طرح سے فرقوں میں بٹ گیا ہے، ہولناک خبر بھی ایسے لہجے میں دینا چاہئے کہ ہول کی فضا پیدا نہ ہو، بلکہ اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ نیوز چینلز وقفے وقفے سے کوئی گانا سنا دیا کریں، موسیقی کا جب مناسب وقت آیا ہے تو کیوں اس سے کام نہیں لیا جاتا، سانس چڑھا کر خبر نہ دی جائے، عام سادہ پُر سکون ٹون اختیار کیا جائے، ایک ٹھنڈی ٹھار بات بھی جب گرم کر کے بیان کی جائے گی تو وہ آگ کا کام کرے گی، سمندر کو اتنا نہ چھیڑا جائے کہ اس میں جوار بھاٹا پیدا ہو، بعض اوقات بحث مباحثے منفی نتائج پیدا کرتے ہیں، بعض حسین اینکرز جب غضب ناک آواز میں مرغے لڑاتی ہیںتو ان کی خوبصورتی رخصت ہو جاتی ہے، اور باذوق آنکھیں مایوس ہو جاتی ہیں، مزاحیہ نہیں اور طنزیہ مسکراہٹیں زہر خند ہو جاتی ہیں، مثال کے طور پر یہ خبر کیوں نہیں دی جاتی کہ تیری دو ٹکیاں دی لوڈ شیڈنگ میرا لاکھوں کا ساون جائے، میڈیا کا کردار نہایت اچھا ہے اس لئے ادا بھی کیا جائے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کا شوق تمام چینلز کو ترک کر کے موصولہ مصدقہ خبروں ہی سے قوم کو باخبر رکھا جائے، اگر کوئی گڑبڑ ہوئی ہے، تو عدلیہ اپنا کام کر رہی ہے کسی کو معاف نہیں کرے گی۔
٭٭٭٭
بے انداز اندازے
ایک جانے پہچانے ہنسنے ہنسانے والے سیاست دان نے بڑے وثوق سے اپنے مخصوص ریمارکس سے ببانگ دہل ایک چینل پر بار بار بڑی فصاحت و بلاغت کے ساتھ انکار کیا، اینکر نے کہا قبلہ! آپ نے ایسا کہا ہے، وہ کہیں نہیں کہا ہے، اینکر نے کہا دیکھیں اصرار نہ کریں ورنہ میں کلپ چلا دوں گا، موصوف نے کہا چلا دیں میں آپ کو سیلوٹ کروں گا، الغرض کلپ چل گیا، کروڑوں افراد نے دیکھا اب اسی ایک سیاسی لیڈر کے حقیقت سے انکار نے ان کے سارے دھڑلے کو عوام کی نظر میں مشکوک بنا دیا، یہ نادان کسی دانا کے نادان دوست ہیں، اور ہمارے ہاں اکثر و بیشتر دانایان سیاست کی لٹیا نادان دوستوں ہی نے ڈبوئی ہے، بہرحال یہ اللہ کا شکر ہے کہ با اعتماد ادارہ عدل و انصاف موجود ہے جو ملک و قوم کو بڑی تباہی سے بچا رہا ہے، اور جھوٹ سچ کا فرق بتاکر فیصلے سنا رہا ہے، ہم سوشل میڈیا پر اندازہ اسپیشلسٹوں سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ علم غیب کے دعویدار نہ بنیں، حقیقت سامنے آنے کا انتظار کریں مگر کیا کیجئے کہ ہم کچھ بھی ہو ضرورت پڑنے پر خاموش اور چپ رہنے کے موقع پر بے تکان بول بول کر ہلکان ہوتے ہیں، قرآن حکیم نے خبر دار کیا ہے کہ اکثر تمہارے گمان تمہارے اندازے غلط ہی نہیں گناہ کے زمرے میں آتے ہیں، شیطان کو جب گمراہ کرنے کے لئے اس کی پسند پر تمام طاقتیں دے دی گئیں تو اس نے بھی اندازہ لگایا کہ اب دیکھتا ہوں کیسے یہ خلق خدا نیکی کی طرف آتی ہے مگر اس نے بھی اپنے اندازے میں ایک استثنیٰ رکھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندوں کو پھر بھی گمراہ نہیں کر سکے گا، اگر تاریخ عالم اٹھا کر دیکھیں تو اکثر قومیں غلط اندازوں کے باعث زوال کے گڑھے میں گر گئیں، البتہ محتاط رہنے والے کامیاب رہے۔
٭٭٭٭
بھان متی نے کنبہ جوڑا
....Oتمام سیاسی جماعتیں وزیراعظم کے استعفے کے حوالے سے ایک پیج پر آ گئی ہیں۔
اب کافی تاخیر ہو گئی ہے، فیصلے کا انتظار کر لیں، اور وہ جو بھی ہو اسے سب تسلیم کریں، جب آئین قانون عدلیہ موجود ہیں تو ایجی ٹیشن ملک و قوم کیلئے مفید ثابت نہیں ہو گی،
....Oسعید غنی:ن لیگ نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا تصادم کے موڈ میں ہے۔
اگر ن لیگ فیصلہ تسلیم نہ کرے اور تصادم کی راہ لے تو پھر ادارے موجود ہیں چنداں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔
....Oبابر اعوان:اسپیکر قومی اسمبلی نواز شریف کے خلاف نا اہلی ریفرنس بھیجیں۔
وہ ایسا نہیں کریں گے یہ آپ کو بھی معلوم ہے۔
....Oسپریم کورٹ:چوریاں پکڑنے کا اصول عمران پر بھی لاگو ہونا چاہئے۔
عصائے عدل کسی کو معاف نہیں کیا کرتا، یکساں برستا ہے۔

تازہ ترین