• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بابااسکرپٹ خوشگوار موڈمیںتھے اور میرے سوال کے جواب میں کہنے لگے کہ کسی گھر میں چور گھس گئے چوری کا عمل جاری ہی تھا کہ اہل خانہ جاگ گئے اورچور چوری چھوڑ کرجہاں جگہ ملی وہاں چھپ گئے ، ایک چوربڑی الماری پر چڑھ کر دبک گیا جبکہ دوسرا چورچارپائی کےنیچے چھپ گیا، اہل خانہ نے شور مچایا توم نہ صرف اہل محلہ اکٹھے ہوگئے بلکہ پولیس بھی پہنچ گئی اور خاتون خانہ سے اپنے روایتی اندازمیں سوال جواب کرنےلگے ، پولیس نے خاتون سے پوچھا کہ چور کتنے تھے ، عورت نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ’’ اوپروالا جانے‘‘،پولیس نے دوسرا سوال کیا کہ چور کس راستے سے گھرمیں داخل ہوئے،خاتون نے اس کا بھی جواب لاعلمی کے اندازمیں دیتےہوئے کہاکہ ’’اوپر والا جانے‘‘ ، پولیس نے پھر سوال کیا کہ چور نقدی چرانےکی کوشش میںتھے یا کوئی سونا چاندی لےگئے ہیں، خاتون نے اس کا جواب بھی دیا کہ’’ اوپر والا جانے‘‘ الماری کے اوپرچھپا چور سمجھا شاید خاتون کو یہ معلوم ہوچکاہے کہ میں اوپر چھپ کر بیٹھا ہوں اس لیے بار بار کہہ رہی ہے کہ’’ اوپر والا جانے ‘‘اس نے جھٹ سے الماری سے چھلانگ لگائی اور خاتون خانہ سے کہنے لگا ہر بات کے جواب میں’’ اوپر والا جانے اوپر والا جانے ‘‘کیا میں اکیلا ہی چور ہوں جو چارپائی کے نیچے چھپا بیٹھا وہ تمہارا ’’ماما‘‘ لگتا ہے ، اس کے بارے میں بھی تو کہو کہ نیچے والا جانے ۔
جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والوں کا رویہ بھی کچھ ایساہی رہاہے ، ہر کسی نے کسی بھی سوال کا جواب دینے کی بجائے یہ کہہ دیا کہ مجھے تو معلوم نہیں یہ فلاں کو معلوم ہے اوریوں خود ہی پھنستےچلےگئے اور اب بظاہر کیس میں کچھ بھی نہیں رہا اور دفاع کرنے والے خواہ مخواہ اس کو ربڑ کی طرح کھینچ رہے ہیں لیکن کھینچی ہوئی ربڑ کا کوئی بھی سرا چھوٹا اس کی ضرب ضرور لگے گی اور اس کی تکلیف برداشت کرنا ہی پڑے گی اور پھر باباا سکرپٹ نے معروف صوفی شاعر میاں محمد بخش کا یہ شعرپڑھا:
آئی جان شکنجے اندر جیویں ویلن وچ گنا
روہ نوںکہہ ہن محمد جے رہوےتےمناں
میں نےباباا سکرپٹ سے پھر سوال کیا کہ کیا میاں محمدنواز شریف صاحب اگر وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیں تو پھر کوئی ریلیف مل سکتاہے تو باباا سکرپٹ نے کہا شاید؟ لیکن ایسا بھی نظر نہیں آتاکیونکہ وہ کسی کو بھی اپنی جگہ وزیر اعظم نامزد کریں گے اس کے جواب میں پارٹی کے اندر بھونچال آسکتا ہے کیونکہ میاں محمد نواز شریف کے بعد بہت سارے وزارت عظمیٰ پر نظر لگائےبیٹھےہیںاوراس کےجواب میں مسلم لیگ(ن) کی سیاسی عمارت کی ایک بھی اینٹ کھسک گئی تو پھر اس عمارت کو گرنے سے روکنا بہت مشکل ہوجائے گا، پارٹی کئی دھڑوں میں تقسیم ہوسکتی ہے کیونکہ بہت سارے پارٹی کے، بڑے نام یا ارکان پارلیمنٹ اس وقت تیل اور تیل کی دھار دیکھ رہے ہیں جیسے ہی انہیں معلوم ہوگا کہ تیل والی کُپی میں سے نکلنے والی تیل کی دھار کمزور ہوچکی ہے اور تیل کی کپی میں اب صرف تیل کی ہلکی سی چپک رہ گئی ہے تو وہ ادھر ادھر اڑان بھرنے میں دیر نہیںلگائیںگے ،کیونکہ بہت ساروں کواب الیکشن کے انتظارمیںچپکے رہنے سے زیادہ اپنےاگلےپنچ سالہ مستقبل کا فیصلہ کرنااوراسےروشن بناناہے، مسلم لیگ (ن) کے پاس اب بھی ریلیف حاصل کرنے کا ایک راستہ ہے کہ وہ شریف فیملی کے کسی فرد کو وزارت عظمیٰ سونپ دیں، میاں صاحب کی اپنی فیملی میں بظاہر بیگم کلثوم نوازکے کوئی بچا نہیں کہ جس کو وزارت عظمیٰ کے مسندپر بٹھایا جاسکے لیکن اس میں پہلی قباحت یہ ہے کہ انہیں پہلے الیکشن لڑنےکے مرحلےسے گزرناپڑے گا اور دوسرا الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کراتےہوئے ان کے اثاثہ جات چیلنج ہوسکتےہیں۔
دوسری صورت میں اور فوری حل کےلیے حمزہ شہباز کو ڈوبتےکوتنکےکے سہارےکے طورپر میدان میں اتارا جاسکتاہے ، بصورت دیگر دھڑے بندی سے توڑ پھوڑ ہوسکتی ہے ، اور اپوزیشن کا موڈ بھی کچھ زیادہ اچھا نہیںہے میںنے بابا اسکرپٹ سے پوچھا کہ اس صورتحال میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر کا بھی کچھ کردار بن سکتا ہے کیونکہ کہا جارہاہے کہ ان کو بہت سارے اراکین پارلیمنٹ کی حمایت بھی حاصل ہے ، باباا سکرپٹ نے کہا ہوسکتا ہے لیکن یہ ایک انتہائی مشکل کام ہے جس میں پارٹی کے اندر اور اپوزیشن جس میں پیپلزپارٹی کا نام لوں گا وہ بہت احتجاج کرے گی اس لیے میں تمہارے اس سوال کا جواب صرف اس شعر کی صورت میں دے سکتا ہوں کیونکہ یہ صاحب ان دنوں کمر در د میں بھی مبتلا ہیں اس لے اس شعر سے زیادہ کوئی بات اس صورتحال کی تشریح نہیں کرسکتی۔
گئی جوانی آیا بڑھاپا جاگ پیاں سب پیڑاں
ہن کس کم محمد بخشا سونف ،جوائن ،ہریڑاں
کوئی آکھے پیڑ لکے دی کوئی آکھے چُک
وچلی گل اے محمد بخشا وچوں گئی اے مُک

تازہ ترین