• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرغزستان، غیر ملکی میڈیکل اسٹوڈنٹس پر مقامی طلبا کا تشدد، وجہ کیا اور کیوں بنی؟

اسلام آباد (فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) کرغزستان؛ غیر ملکی میڈیکل اسٹوڈنٹس پر مقامی طلبا کا تشدد، وجہ کیا اور کیوں بنی؟ کرغز طلبا نے پاکستان سمیت مصری، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبا کو بھی نشانہ بنایا، ڈگری عالمی سطح پر تسلیم شدہ،1 لاکھ کے قریب طلبا کی فیسیں ملک کا اہم ذرائع آمدن ہیں۔

میڈیکل تعلیم اخراجات یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں، انتہا پسندوں نے مقامی آبادی کو مشتعل کیا، ہلاکتوں، آبروریزی کی غیر ذمہ دارانہ خبریں اور پھر تردید ہوگئی۔

کرغستان میں میڈیکل کی تعلیم کیلئے سکونت پذیر پاکستانی طلباء سمیت بھارتی، مصری اور بنگلہ دیشی طالب علمو ں پر مقامی طلبا کے جتھوں کا پرتشدد حملہ نہ صرف ان ملکوں کے بلکہ عالمی میڈیا کی خبروں میں بھی نمایاں طور پر سامنے آرہا ہے۔ تاہم ایک جائزے کے مطابق اس ناخوشگوار واقعے کی غیر معمولی کوریج پاکستان کے سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ ہوئی۔

یہ واقعہ میڈیا میں جس توجہ کا متقاضی تھا اس کے پیش نظر پاکستان کے نجی چینلز اور پرنٹ میڈیا نے بھی اس کے ہر پہلو اور اس ضمن میں حکومتی اقدامات کو تفصیلی اور موثر انداز سے لوگ کو بروقت باخبر رکھا لیکن دیگر میڈیا پر اس ضمن میں قدرے مبالغے اور کہیں لاعلمی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی اطلاعات میں متاثر ہونے والے خاندانوں کو زیادہ اضطراب میں رکھا۔ 

پھر گمراہ کن ہونے کی حد تک متضاد اطلاعات میں تین طالب علموں کی ہلاکت غیر ملکی طالبات کی آبروریزی اور اس طرح کی دیگر حقائق کے منافی اطلاعات بھی شامل تھیں جن سے ان کے اہل خانہ کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ 

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کرغستان میں بھارتی طلبا و طالبات کی تعداد 15 ہزار کے قریب ہے لیکن بھارتی میڈیا میں اس تمام صورتحال کو ہیجان برپا انداز میں پیش نہیں کیا گیا۔ 

پھر کرغستان میں مقامی طلبا نے انتہاء پسندوں پر مشتمل افراد کی ہمدردیاں بھی حاصل کرلی تھیں جنہوں نے غیر ملکی طلبا کے ہوسٹل پر حملہ کرکے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وہاں بھارتی طلبا ء کی تعداد 15000کے لگ بھگ جبکہ پاکستان کے طلبا کی تعداد 10سے 12ہزار کے قریب ہے۔

بنگلہ دیش اور مصر سمیت دنیا کے کئی ممالک کے طالبعلم اور ان کے والدین جو اپنے ممالک میں میڈیکل کی مہنگی تعلیم اور دیگر اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے وہ نسبتاً بلکہ خاصے کم اخراجات میں کرغرستان کا رخ کرتے ہیں۔ 

وہاں میڈیکل کی معیاری تعلیم یورپ اور امریکا کی جامعات کے مقابلے میں انتہائی کم فیسیں ادا کرکے حاصل کی جاسکتی ہے، ان یونیورسٹیز کی ڈگری کو عالمی ادارہ صحت سمیت عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید