• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھیلیسیمیااور اِمراض قلب... سحر ہونے تک…ڈاکٹر عبدالقدیرخان

میں نے چند ہفتوں پیشتر دو نہایت اہم اور مہلک بیماریوں یعنی تھیلیسیمیااور امراض قلب کے بارے میں دو کالم لکھے تھے۔ ان کے بعد لاتعداد پیغامات، ٹیلی فون اور اِی میلز آئے ہیں اور چونکہ تھیلیسیمیا کے بارے میں عزیز دوست ڈاکٹر عبدالرشید سیال نے مزید اہم معلومات مہیا کی ہیں اور میرا کالم نہایت سادہ اور آسان طریقہ ان معلومات کو عوام تک پہنچانے کا ہے۔ میں دوبارہ اس موضوع پر یہ کالم لکھنے کی جسارت کررہا ہوں۔ سب سے پہلے میں ڈاکٹر سیال کا خلوص نامہ جوں کا توں آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
”ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کے تھیلیسیمیا سے متعلق4 جون 2012 ء کے جنگ کے کالم میں میری طرف سے دی گئی معلومات کے جواب میں ہزاروں میسج اور ٹیلی فون آرہے ہیں جن کا فرداً فرداً جواب دینا میرے لئے نا ممکن ہے لہٰذا اس ضمن میں یہ ارادہ کیا کہ متعلقہ دوا کے بارے میں مزید کارآمد معلومات فراہم کردی جائیں تاکہ لوگ اس سے اپنے طور پر مستفید ہوسکیں۔
یہ جڑی بوٹی ایک خودرو کانٹے دار پودا ہے جو عموماً ریگستان میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ پودا اونٹ کی مرغوب غذا ہے۔ اس کا نام دھماں یا دھماسہ ہے اور اسے سچی بوٹی بھی کہتے ہیں۔
دوا بنانے کا طریقہ:دوا کے اثر اور نتائج کے اعتبار سے بوٹی حاصل کرنے کا سب سے اچھا وقت مارچ اور اپریل کا مہینہ ہے جب اس کے پھول نکل رہے ہوتے ہیں۔ دوا بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پورا پودا خشک کرکے اس کو کوٹ اور پیس کر سفوف بنالیں۔
ترکیب استعمال:2 گرام فی کلو گرام مریض کے وزن کے حساب سے یہ دوا دو حصوں میں تقسیم کرکے صبح شام استعمال کی جائے۔ 30 کلو وزن کے بعد دوا کی مقدار ایک ہی رہے گی جو کہ تقریباً ایک چھٹانک صبح اور ایک چھٹانک شام کے بقدر ہے۔ سفوف کو آدھ پاؤ پانی میں صبح سویرے بھگو کر رکھیں اور تقریباً 12گھنٹے بھگونے کے بعد شام کو ایک بار پھر کوٹ کر یا اچھی طرح سے رگڑ کر حسب ذائقہ چینی یا شہد ملا کر یہ پانی مریض کو پلادیں اسی طرح شام کو بھگو کر صبح کی طرح پلادیں۔
نوٹ: ہیموگلوبن لیول کم از کم 10gm برقرار رکھنا ضروری ہے ورنہ یہ دوا انتڑیوں سے پوری طرح جذب نہیں ہوپاتی اور معدہ کی معمولی تکلیف کا باعث ہوسکتی ہے۔ شروع شروع میں ہیموگلوبن 10mg رکھنے کے لئے بار بار خون لگوانا پڑے گا لیکن ہیموگلوبن 10mg رکھنے سے چند ہفتوں کے اندر ہی اس کے اثرات نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔ مریض کی طبی حالت میں خاطر خواہ تبدیلی محسوس ہوگی اور خون کی ضرورت بتدریج کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ اس دوا کے استعمال سے خون میں آئرن (Ferritin) لیول بھی اعتدال پر آنے لگتا ہے اور اس کے لئے اکثر کسی اور دوا کی ضرورت نہیں رہتی۔
کینسر کے مریضوں میں اکثر یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ جب یہ جڑی بوٹی کینسر کی ادویات کے مضر اثرات کو ختم کردیتی ہے تو ان ادویات کے مفید اثرات بھی ختم کردیتی ہوگی۔ ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ Adenocarcinoma میں خصوصاً Hodgekin, Non-Hondgekin Lymphomas میں اس کے اثرات کینسر کی ادویات کے اثرات کو بڑھا دیتے ہیں۔ نیزConnective Tissue Disorders جس میں Rheumatoid Arthritis بہت عام ہے۔ اس میں جب Methotrexate ہفتہ کے جس روز دینا ہو اسی دن جڑی بوٹی کی ایک خوراک یعنی ایک چھٹانک بھی ہمراہ دینے سے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
میں نے اپنی طرف سے اس پودے کی پوری تحقیق اور اس کا جزو موثر (Active Alkloid) نکالنے کی کوشش کی لیکن میرے ذرائع اور وسائل ایسے نہ تھے کہ میں اس کام کو پایہٴ تکمیل تک پہنچاپاتا“۔
ایک دوسرا اہم خط اوسلو، ناروے سے ڈاکٹر عامر مقبول احمد صاحب کا ہے جو میں یہاں پیش کررہا ہوں۔
”السلام علیکم ڈاکٹر صاحب۔ میرا نام عامر مقبول احمد ہے اور میں اوسلو (ناروے) میں ماہر دنداں ساز کے طور پر کام کررہا ہوں۔ ڈاکٹر خان آپ میرے ہیرو ہیں اور بچپن سے میرے رول ماڈل ہیں۔ سر میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں۔ میں ہمیشہ ہر وہ بات توجہ سے سنتا ہوں اور ہر وہ چیز غور سے پڑھتا ہوں جو آپ تحریر کرتے ہیں۔ جناب آپ نے تھیلیسیمیا پر جو مضامین لکھے ہیں وہ ماسٹر پیس اور بے حد معلوماتی ہیں۔ ماشاء اللہ نہایت اعلیٰ کام کیا ہے۔ میرا دو سالہ بیٹا ولی احمد میں پچھلے سال تھیلیسیمیا کی بیماری تشخیص کی گئی ہے۔ آپ کے کالم نے تھیلیسیمیا سے متاثر بچوں کے ہزاروں والدین کو میری طرح ایک اُمید کی کرن دکھا دی ہے۔ یقینا اللہ رب العزّت ہی آپ کو اس نیک کام کا اجر دے گا۔ میں نے آپ کا کالم پڑھ کر کئی بار ڈاکٹر عبدالرشید سیال سے رابطہ قائم کیا ہے اور فوگینیاکری ٹیکا(Fogenia Critica) نامی دوا کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں۔ ماشاء اللہ بہت ہی معلوماتی گفتگو رہی۔ آپ سے درخواست ہے کہ آئندہ بھی اگر اس اہم موضوع پر آپ کو کچھ معلومات حاصل ہوں تو وہ ضرور تمام قارئین تک پہنچا دیجئے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ پر اپنی مہربانیاں قائم رکھے، آمین۔ مجھے اگر آپ کی جانب سے ایک لفظ بھی موصول ہوا وہ میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہوگا۔ میں ہمیشہ آپ کے لئے اور آپ کے اہل و عیال کے لئے دعائے خیر کرتا رہتا ہوں۔ بہت خلوص و محبت کے ساتھ۔ ڈاکٹر عامر مقبول احمد، اوسلو، ناروے“۔
اسی طرح لاتعداد شکریہ کے پیغامات موصول ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں اور میرے لئے ان کا فرداً فرداً جواب دینا ناممکن ہے۔ میں اس کالم کے ذریعے ان سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور مثبت ریمارکس کی قدر کرتا ہوں۔
دوسرا اہم مضمون امراض قلب کے بارے میں تھا۔ میں نے اس کالم کی ابتدا میں ہی عرض کردیا تھا کہ میں ماہر امراض قلب یا میڈیکل ڈاکٹر نہیں ہوں مگر چونکہ موضوع نہایت ہی اہم تھا۔ میں نے کوشش کی کہ اپنے کالم کے ذریعے اس اہم موضوع سے متعلق معلومات نہایت ہردلعزیز روزنامہ جنگ کی معرفت لاکھوں عوام تک پہنچا دوں۔ لاتعداد مثبت اور تشکر کے پیغامات آئے اور حوصلہ افزائی ہوئی۔ سب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ تمام پیغامات کو یہاں پیش کرنا بہت مشکل کیا ناممکن ہے۔ میں انگلینڈ سے موصول ایک پیغام، بذریعہ ای میل جو برادرم عزیز ڈاکٹر رُشد جبران نے ہل (Hull) انگلینڈ سے روانہ کیا ہے وہ آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جب اتنے مثبت اور حوصلہ افزا پیغامات موصول ہوتے ہیں تو مجھے دلی خوشی ہوتی ہے اور سکون ملتا ہے کہ میری کاوشیں رائیگاں نہیں گئی ہیں۔
”جناب ڈاکٹر عبدالقدیر خان۔ میں ایک ماہر امراض قلب کے طور پر انگلستان میں خدمات انجام دے رہا ہوں۔ میں نے روزنامہ دی نیوز کے 11 جون کے شمارہ میں آپ کا امراض قلب سے متعلق مضمون پڑھا، میں اقرار کرتا ہوں کہ آپ نے جو معلومات اس موضوع پر مہیا کی ہیں وہ عام آدمی کے لئے بے حد مفید ہیں۔ امراض قلب کی روک تھام کے لئے سب سے اہم اپنی طرز زندگی میں تبدیلیاں لانا ہیں۔ جب کسی انسان پر ہارٹ اٹیک ہو جائے تو خطرناک محرکات کو کنٹرول کرنا نہایت ہی اہم بات ہے مثلاً سگریٹ نوشی، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر اور ہائی کولیسٹرول۔ جدید علاج ِ کار میں اِنجیوگرافی اور اِنجیوپلاسٹی بہت اہم ہیں۔ انگلینڈ میں جب کسی فرد پر ہارٹ اٹیک ہوتا ہے تو ہم مریض کو فوراً کیتھ (CATH) لیبارٹری میں لے جاتے ہیں اور اس وقت تک خون کے لوتھڑے کو گھولنے والی (خون کو پتلا کرنے والی) دوا نہیں دیتے یعنی Streptokinase کا استعمال نہیں کرتے ۔ میں نے سوچا کہ آپ کے ساتھ ان معلومات کا تبادلہ کروں اور اگر کچھ اور معلومات کی ضرورت ہو تو مجھے وہ مہیا کرنے میں بے حد خوشی ہوگی۔ آپ کے اس کالم کے علاوہ میں باقاعدگی سے آپ کے کالم پڑھتا ہوں جو کہ مختلف موضوعات پر نہایت دقیق معلومات بہم پہنچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کی ایک قومی ہیرو کی حیثیت سے مری ستائش، پسندیدگی آپ کے لئے ہمیشہ سے موجود ہے۔ نہایت پرخلوص جذبات کے ساتھ ۔ ڈاکٹر رُشد جبران، اِنٹرونیشنل کارڈیالوجسٹ، ہَل، انگلینڈ“۔
ڈاکٹر صاحب کی اجازت سے عام افراد کے لئےCATH LABکے بارے میں عرض کروں کہ کیتھ لیب کسی اسپتال اور کلینک میں ایک معائنہ کا کمرہ ہوتا ہے جس میں تمام اہم تشخیصی آلات ہوتے ہیں اور یہاں بدن میں ران کی بڑی شریان میں ایک نلکی ڈالی جاتی ہے اور اس کے ذریعے بہت سے تار اور آلات اندر داخل کئے جاتے ہیں۔ اب جدید علاج میں کلائی میں بڑی شریان کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر کیتھ لیبارٹریز آج کل نہایت جدید آلات سے مرصع ہیں۔انگلینڈ میں ان لیبارٹریز میں مختلف مہارت کے ڈاکٹر اور ٹیکنیشن ہوتے ہیں جن میں بیہوش کرنے والا ڈاکٹر، نرس، ریڈیوگرافر اور کارڈک فزیالوجسٹ (یعنی ماہر فعلیات) وغیرہ شامل ہیں (وکی پیڈیا)۔
ڈاکٹر رُشد انٹرونیشنل کارڈیالوجسٹ ہیں جو ہارٹ اٹیک کے فوراً بعد امداد بہم پہنچاتے ہیں اور جان بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ Stents (اسپرنگ والے دھات کے ٹیوب) دل کی شریان میں جہاں رکاوٹ ہوتی ہے اس میں خون کی روانی جاری کرنے کے لئے لگاتے ہیں اور دوسری اہم سہولتیں بھی مہیا کرتے ہیں۔
میری تمام قارئین اور مخیر حضرات سے دوبارہ نہایت پرخلوص درخواست ہے کہ وہ راولپنڈی میں واقع PANAH یعنی پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن اور تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کو دل کھول کر عطیات، زکوٰة، صدقہ جات دیں جوکہ نہایت ہی اہم فلاحی ادارے ہیں اور ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد کی مفت خدمت کررہے ہیں۔یہاں لاتعداد نہایت مخلص و ماہر معالج مفت خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اللہ ہی آپ کو اور ان کو جزائے خیر دے گا۔ دیکھئے مجھے نااُمید، مایوس نہ کیجئے گا۔ میں اپنی استعداد و تعلقات کی بنا پر جو خدمت ہوسکتی ہے وہ کررہا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ اللہ رب العزّت تمام مریض افراد کو تندرستی عطا فرمائے اور عمر دراز کرے اور آپ پر بھی اپنی مہربانیاں جاری رکھے، آمین۔

تازہ ترین