• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوری دنیا جانتی ہے کہ کلام مجید اللہ کا فرمان ہے اور ایک معجزہ ہے۔ اس میں ہر موضوع، ہر مسئلے کا ذکر کیا گیا ہے اور ہدایات دی گئی ہیں۔ اللہ رب العزّت نے بار بار سمجھایا ہے کہ اس میں اس نے لاتعداد مثالیں کھل کر بیان کی ہیں تاکہ انسان ان سے سبق اور ہدایات حاصل کرے۔ ایک جانب اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اور دوسری جانب یہ بھی فرمایا ہے کہ انسان نہایت ناشکرا، متکبّر، جھگڑالو، کنجوس، بخیل، اِحسان فراموش، مغرور ہے۔ اکڑ کے چلتا ہے، زور زور سے زمین پر قدم مار کر چلتا ہے۔ ناپسندیدہ لہجے میں بات کرتا ہے۔ ان تمام عیبوں کے باوجود اللہ رب العزّت انسان پر مہربان ہے، وہ رحمن ہے، رحیم ہے، کریم ہے، بخشنے والا ہے۔ آئیے آج آپ کی خدمت میں وہ تمام ہدایات و احکامات پیش کروں جو اللہ رب العزت نے فرمائے ہیں۔
بدزبانی سے بچو ،غصّے کو پی جائو, دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو تکبر سے بچو ،دوسروں کی غلطیاں معاف کرو،لوگوں سے نرمی سے بات کرو ،اپنی آواز پست رکھو ،دوسروں کا مذاق نہ اڑائو ، والدین کا احترام اور ان کی فرانبرداری کرو ، والدین کی بے ادبی سے بچو اور اُن کے سامنے اُف تک نہ کہو ، اجازت کے بغیر کسی کی خلوت گاہ (پرائیویٹ کمرہ) میں داخل نہ ہو ،آپس میں قرض کے معاملات تحریر کر لیا کرو،کسی کی اندھی تقلید مت کرو ، اگر کوئی تنگی میں ہے تو اسے قرضہ اتارنے میں مہلت دو ، سود مت کھائو ، رشوت مت اختیار کرو ، وعدوں کو پورا کرو ،آپس میں اعتماد قائم رکھو،سچ اور جھوٹ کو آپس میں خلط ملط نہ کرو، لوگوں کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرو ، عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جائو ، مرنے کے بعد ہر شخص کی دولت اس کے قریبی عزیزوں میں تقسیم کردو عورتوں کا بھی وراثت میں حق ہے ،یتیموں کا مال ناحق مت کھائو یتیموں کا خیال رکھو، ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے مت کھائو، کسی جھگڑے کی صورت میں لوگوں کے درمیان صلح کرائو،بدگمانیوں سے بچو ، گواہی کو مت چھپائو، ایک دوسرے کے بھید نہ ٹٹولا کرو اور کسی کی غیبت مت کرو، اپنے مال میں سے خیرات کرو،مسکین غریبوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب دو،ضرورتمندوں کو تلاش کرکے ان کی مدد کرو،کنجوسی اور فضول خرچی سے اجتناب کرو، اپنی خیرات لوگوں کو دکھانے کے لئے اور احسان جتا کر ضائع مت کرو،مہمانوں کا احترام کرو،بھلائی پر خود عمل کرنے کے بعد دوسروں کو اس کی ترغیب دو،زمین پر فساد مت کرو، لوگوں کو مسجدوں میں اللہ کے ذکر سے مت روکو،صرف اُن سے لڑو جو تم سے لڑیں،جنگ کے آداب کا خیال رکھو، جنگ کے دوران پُشت مت پھیرنا، دین میں کوئی زبردستی نہیں، تمام پیغمبروں پر ایمان لائو، مائیں بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں، خبردار زنا کے قریب کسی صورت میں نہیں جانا،حکمرانوں کو اہلیت کی بنیاد پر منتخب کرو، کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ مت ڈالو،آپس میں تفرقہ مت ڈالو، کائنات کی تخلیق اور عجائبات پر گہرا غور و فکر کرو، مر د اور عورت کو اعمال کا صلہ برابر ملے گا،خون کے رشتوں میں شادی مت کرو،مرد خاندان کا حکمراں ہے،بخیلی و کنجوسی مت کرو،حسد مت کرو،ایک دوسرے کا قتل مت کرو،خیانت کرنے والوں کے حمایتی مت بنو ،گناہ اور ظلم و زیادتی میں تعاون مت کرو، نیکی اور بھلائی میں تعاون کرو، اکثریت میں ہونا سچائی کا جواز نہیں،عدل و انصاف پر قائم رہو،جرائم کی سزا مثالی طور پر دو، گناہ اور بداعمالیوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کرو، مردہ جانور، خون، سور کا گوشت ممنوع ہیں، شراب اور منشیات سے بچو، دوسروں کے معبودوں کو بُرا مت کہو، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شمارکرنا چاہو تو احاطہ نہیں کرسکو گے، خوب کھائو پیومگر حد سے تجاوز نہ کرو، مسجدوں میں عبادت کے وقت اچھے کپڑے پہنو،جو تم سے مدد اور حفاظت و پناہ کا طلبگار ہو اسکی مدد اور حفاظت کرو، پاکیزگی اختیار کرو، اللہ کی رحمت سے کبھی نااُمید مت ہونا، لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے کئے گئے بُرے کام و گناہ اللہ معاف فرما دے گا، لوگوں کو اللہ کی طرف حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائو، کوئی کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا مفلسی اور غربت کے خوف سے اولاد کا قتل مت کرو،جس بات کا علم نہ ہو اُس کے پیچھے مت پڑو، بے بنیاد اور لغو باتوں سے پرہیز کرو، دوسروں کے گھروں میں بلا اجازت مت داخل ہو،جو اللہ پر یقین رکھتے ہیں، اللہ ان کی حفاظت فرمائے گا،زمین پر عاجزی اور انکساری سے چلو،اپنی دنیاوی زندگی کو نظرانداز مت کرو،اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو مت پکارو، ہم جنس پرستی سے اجتناب کرو، اچھے کاموں کی نصیحت اور برے کاموں کی ممانعت کرو، زمین پر شیخی اور تکبر سے اِترا کر مت چلو، عورتیں اپنے بنائو سنگھار کی نمائش نہ کریں،اللہ تمام گناہ معاف کردے گا سوائے شرک کے، اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو،برائی کو بھلائی سے دفع کرو،مشورے سے اپنے کام سر انجام دو،تم میں سے زیادہ عزت والا وہ ہے جس نے سچائی و بھلائی کو اختیار کیا ہو،دین میں رہبانیت کا کوئی وجود نہیں، اللہ کے ہاں علم والے کے درجات بلند ہیں، غیرمسلموں کے ساتھ منصفانہ سلوک و احسان اور اچھا برتائو کرو،اپنے آپ کو نفس کی حرص سے پاک رکھو، اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو، وہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے، ناپ اور تول میں کمی نہ کرو ۔
آئیے آج آپ کی خدمت میں اپنے پیارے مرحوم دوست پروفیسر ڈاکٹر سید محمد ابولخیر کشفی صاحب کا سورۃ البقرہ پر تبصرہ پیش کرتا ہوں۔ یہ بہت خوبصورت تبصرہ ہے اس لئے اس کو پیش کررہا ہوں۔
’’سورۃ البقرہ میں آسمانوں کی پیدائش، زمین کی پیدائش، شب و روز کے ردّوبدل، سمندروں میں جہازوں کا سفر، بارش، بارش سے زمین کا زندہ ہونا اور حیوانات و نباتات کا ذکراس طرح کیا گیا ہے کہ کتنے ہی علوم کی زمرہ بندی ہوجاتی ہے۔ قرآن کریم نے پہلی بار تاریخ کو ایک یقینی اور حقیقی علم کا درجہ دیا ہے، ایسا علم جس میں حیاتِ انسانی کے کتنے ہی پہلو ہیں۔ اقوام سالِسہ (یعنی سابقہ) کے قصّوں میں عقل والوں کے لئے بصیرت و عبرت ہے‘‘۔
ایک اور اہم آیت (سورۃ المائدہ، آیت 105 ) کے مطلب کے بارے میں مولانامودودی نے تفہیم القران میں حضرت ابوبکرؓ سے منسوب خطبہ بیان کیا ہے مگر اس سے پیشتر بتلایا ہے کہ اس آیت کا یہ منشا ہرگز نہیں ہے کہ آدمی بس اپنی نجات کی فکر کرے، دوسروں کی اصلاح کی فکر نہ کرے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ اس غلط فہمی کی تردید کرتے ہوئے اپنے ایک خطبے میں فرماتے ہیں، ’’لوگو ! تم اس آیت کو پڑھتے ہو اور اس کی غلط تاویل کرتے ہو۔ میں نے رسول ﷺکو یہ فرماتے سنا ہے کہ جب لوگوں کا حال یہ ہوجائے کہ وہ بُرائی دیکھیں اور اسے بدلنے کی کوشش نہ کریں، ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ پکڑیں تو بعید نہیں کہ اللہ اپنے عذاب میں سب کو لپیٹ لے، خدا کی قسم تم پر لازم ہے کہ بھلائی کا حکم دو اور بُرائی سے روکو ورنہ اللہ تعالیٰ تم پر ایسے لوگوں کو مسلط کردے گا جو تم میں سب سے بدتر ہونگے اور وہ تم کو سخت تکلیفیں پہنچائینگے پھر تمھارے نیک لوگ خدا سے دعائیں مانگیں گے مگر وہ قبول نہ ہوں گی‘‘۔
(نوٹ) پچھلے ہفتے میرے کالم چھپنے کے بعد موجودہ وزیر داخلہ جناب احسن اقبال کا فون آیا اور انہوں نے بتلایا کہ میرا بھیجا ہوا یونیورسٹی کا پروپوزل انہوں نے HEC کے چیئرمین کو بھیج دیا تھا اور اپنے اسٹاف کو ہدایت کی تھی کہ وہ مجھے مطلع کردیں۔ بدقسمتی سے وہ اطلاع مجھ تک نہیں پہنچی۔

تازہ ترین