گزشتہ چارسالوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کے دوران بی آئی ایس پی کی کارکردگی قابل تعریف ہے جس میں موجودہ حکومت کا ملک کے غریب اور پسماندہ افراد کی فلاح و بہبود کےلیے اہم کردار شامل ہے۔ سال 2013میں بی آئی ایس پی کےلیے 70ارب روپے کا بجٹ تھا جو سال 2017میں بڑھا کر121ارب روپے کردیا گیا۔سال 2013میں سہ ماہی وظیفہ 3000روپے تھا جسے سال 2016میں بڑھا کر 4834روپے کردیا گیا۔بی آئی ایس پی نے اپنے آپ کو پاکستان کےلیےقابل ستائش پروگرام بنایا، بین الاقوامی سماجی تحفظ کےپروگراموں کےلیے ایک ایسا رول ماڈل جسے بین الاقوامی پذیرائی حاصل ہوئی، جس نے پاکستان میں ادارے کی ساخت کو بہتر بنانے اور غربت کے خاتمے کےلیے کردار ادا کیا۔
سال 2013میں3.78 ملین مستحقین کووظائف اداکیے گئے تھے جبکہ سال 2017میں وظائف حاصل کرنے والے مستحقین کی تعداد 5.46ملین ہوچکی ہے ۔ سال 2013میں غیر مشروط مالی معاونت کے پروگرام کے تحت مستحقین میں 161.6ارب روپے تقسیم کیےگئے جبکہ سال 2017تک 515ارب روپے کی ادائیگیاں کی جاچکی ہیں۔ 2012-13میں 43.30ارب روپے تقسیم کیے گئے جبکہ 2016-17میں 102.8ارب روپے تقسیم ہوئے جو کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے غریبو ںکی فلاح و بہود میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کے دوران سروس چارجز میں4%سے 2.75%کمی ہوئی جو کہ سرکاری خزانہ میں اربوں روپے کی یقینی بچت ہے۔ صوبائی اعدادو شمار کے لحاظ سے آزاد جموں کشمیر میں بی آئی ایس پی کے مستحقین کی تعداد 104,533 ہے، بلوچستان میں235,759، فاٹا میں 159,047، خیبر پختونخوا میں 976,219، پنجاب میں 2,022,831، سندھ میں 1,905,436 اور اسلام آباد میں بی آئی ایس پی مستحقین کی تعداد 9,537 ہے۔ جب سال 2018میں نیا سروے مکمل ہوگا تو یہ اعدادو شمار خودبخود تبدیل ہوجائیں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ یہ اعدادو شمار ہر صوبہ میں غریب افراد کی نمائندگی کریں گے۔
غریب افراد کی مالی نظام میں شمولیت بی آئی ایس پی جیسے کیش ٹرانسفر پروگراموں کا اہم مقصد رہا ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں ادائیگی کے نظاموں میں بہتری آئی ہے۔ 5.4ملین غریب خواتین کی ملک کےبینکاری اورحق خود ارادیت کے نظام میں شمولیت کا سہرا بی آئی ایس پی کے سر جاتا ہے۔پوسٹ آفس، اسمارٹ کارڈز اور بینظیر ڈیبٹ کارڈکے ذریعے کی جانے والے ادائیگیوں کو بائیومیٹرک تصدیق کے نظامBVSپر منتقل کیا جارہا ہے اور اب تک 43اضلاع کو BVSپر منتقل کیا جاچکا ہے۔ فی الوقت 37%مستحقین BVSکے ذریعے، 60%بینظیر ڈیبٹ کارڈکے ذریعے اور 3%مستحقین پاکستان پوسٹ کے ذریعے رقوم حاصل کررہے ہیں۔ گزشتہ سہ ماہی ادائیگیوں کے دوران 1.9ملین مستحقین نے BVSکے ذریعے اپنے وظائف حاصل کیے۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ BVSناخواندہ مستحقین کےلیے رقم حاصل کرنے کا ایک آسان طریقہ ہے، جو شفافیت کو بڑھاتا ہے اور انہیں مالی نظام میں شامل رکھتا ہے ، دیگر بین الاقوامی سماجی تحفظ کےپروگراموں کےلیے ایک کامیابی ہے اور وہ ادائیگی کے اس طریقہ کار کواپنانےکےلیےبےچین ہیں۔
گزشتہ چار سالوں کے دوران ترقیاتی شراکت داروں کی جانب سے بھی بی آئی ایس پی کی درجہ بندی میں نمایاں بہتری سامنے آئی ہے۔ مؤثر سروس ڈلیوری اور شفافیت کے باعث ڈی ایف آئی ڈی نے بی آئی ایس پی کو Aاور عالمی بینک نے اطمینان بخش سے انتہائی اطمینان بخش کا درجہ دیا ہے۔ بی آئی ایس پی نے عالمی بینک اور ڈی ایف آئی ڈی کے تحت کامیابی کیساتھ تمام ڈی ایل آئیزحاصل کیے اورآئی ایم ایف کی جانب سے مقررہ کردہ تمام اہداف حاصل کیے۔ مزیدبرآں، ڈونرز کی جانب سے بی آئی ایس پی کو موصول ہونے والی مالی معاونت اس کے مجموعی بجٹ میں 10%سے بھی کم ہے۔ جس کی تفصیلات یہ ہیں:۔1۔قومی سماجی تحفظ کےپروگرام کے تحت عالمی بینک نے سال 2020تک 100ملین امریکی ڈالر کا وعدہ کیاہے۔ 2۔ نیشنل کیش ٹرانسفر۔ٹرانچی2کے تحت ڈی ایف آئی ڈی نے سال 2020تک 130ملین امریکی ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔ 3۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے دسمبر 2018تک بی آئی ایس پی گریجویشن پروگرام کےلیے مختص 35ملین سمیت 94ملین امریکی ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔
وسیلہ تعلیم اقدام کے تحت بی آئی ایس پی نے پاکستان بھر کےا سکولوں میں23,000 سے 1.7ملین بچوں کے اندراج کے اضافے کو یقینی بنایا اور 70%حاضری کی بنیادپراندراج شدہ بچوں کی مائوں میں4.69ارب روپے تقسیم کیے۔اندراج کیےگئے بچوں میں52%لڑکے اور 48%لڑکیاں ہیں۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے کیوںکہ سال 2013میں صرف 23000بچے اسکولوں میں داخل تھے اور وسیلہ تعلیم کے تحت کسی قسم کی رقم تقسیم نہیں کی گئی تھی۔ مزیدیہ کہ 55,000پرائیویٹ اور سرکاری اسکول سپلائی کپیسٹی کا کام مکمل کر چکے ہیں۔ سوشل موبلائزیشن کےلیے بی آئی ایس پی نے بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹیاں قائم کی ہیں جن کا مقصد مستحقین کو بی آئی ایس پی، وسیلہ تعلیم، حفاظی ٹیکوں، غذائیت، رقم نکالنے اور خواتین کی بااختیاری سے متعلق اموربارےمیں آگاہی فراہم کرنا ہے۔ یہ خواتین کی بااختیاری کی جانب ایک ایسا انقلاب ہے جسے پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
NSERجو گھرانوں کی آبادی سے متعلق معلومات کے حوالے سے پاکستان کی واحد ڈائریکٹری ہے ،اس شعبے میں بین الاقوامی معیار قائم کرچکی ہے اور دنیا میں اس وقت پانچویں نمبر پر ہے۔ NSERکو اپ ڈیٹ کرنے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مقصد اس تکنیکی شعبے میں پہلے نمبر کی پوزیشن حاصل کرناہے۔ اب تک اس حوالے سے سنگ میل حاصل کرنے میںخاطر خواہ کامیابی ہوچکی ہے۔
NSERاپ ڈیٹ کےلیے سروے کا ابتدائی مرحلہ جاری ہے جو اگست کے اختتام تک مکمل ہوجائے گا۔ دس اضلاع میں گھر گھر سروے جبکہ 4اضلاع میں ڈیسک رجسٹریشن کے طریقہ کار کو اپنایا گیا۔ 10اضلاع میں 90%سروے مکمل ہوچکاہے جبکہ ڈیسک رجسٹریشن والے اضلاع میں گھر گھر سروے اکتوبر 2017تک مکمل کرلیا جائیگا۔ 15اگست 2017تک کی سروے کی کامیابی درج ذیل ہے جو سال 2010سے کافی بہتر ہے: اب تک 2,608,703 گھرانوں کا سروے کیاجاچکا ہے۔ بلوچستان جہاں 2010میں سروے کیے گئے گھرانوں کی تعداد بہت کم تھی ، خصوصی کوششوں کے باعث 120%کی اوسط سے سروے کے ہدف کو حاصل کیا جاچکا ہے۔
سال 2018کے وسط سے قبل ملک گیر سروے مکمل ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔ نیا سروے ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور ٹیبلٹس کی مدد سے کیا جارہا ہے جس کی بہترین نگرانی آپریشن ریویو فرموں، انٹرنل مانیٹرنگ اور شہریوں کی ہاٹ لائن کے ذریعے کی جارہی ہے۔ ٹیبلٹس کے ذریعے کیے جانے والے سروے کی منفرد خصوصیت MIS اور ڈیش بورڈ سافٹ ویئر کی صلاحیت ہے جسے بی آئی ایس پی نے تیار کیا ہے اور اسے ورلڈ کلاس قرار دیا جارہا ہے اور یہ ٹیکنالوجی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بی آئی ایس پی NSERدنیا میں پہلی پوزیشن پر پہنچ جائے۔
ماضی میں بی آئی ایس پی اور کئی دیگر ادارے NSERکا استعمال کرچکے ہیں ۔ جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں: پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ انشورنس پروگرام، پرائم منسٹر بلاسود قرضہ اسکیم، پنجاب خدمت کارڈ، پنجاب لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ، کے پی انصاف کارڈ، بلوچستان بورڈ ڈیپارٹمنٹ، سندھ فنانس ڈیپارٹمنٹ اور سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن، حکومت گلگت بلتستان۔ پرائیویٹ سیکٹر بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرچکاہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ مستقبل میں پلانگ ڈیپارٹمنٹ بہتر منصوبہ بندی کےلیے NSERڈیٹا کو استعمال کریگا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے دور حکومت کے دوران آکسفورڈ پالیسی منیجمنٹ کی جانب سے کی گئی impact evluation studiesکو پہلی مرتبہ عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔ Impact evaluationنے غربت میں کمی اور خواتین کی بااختیاری پر بی آئی ایس پی کے مثبت اثرات کو ظاہر کیا۔ تیسری impact evaluationرپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی گھرانے کے ماہانہ اخراجات میں 187روپے فی بالغ فرد کا اضافہ سامنے آیا۔ بی آئی ایس پی نے مستحقین میں 7%پوائنٹس غربت میں کمی پر قابو پایا ہے۔ خوراک کی مد میں 69روپے فی بالغ اضافے کے نتیجے میں لڑکیوں میں غذائی قلت اور دیگرذہنی و جسمانی نشونما سے متعلق بیماریوں میں کمی رونما ہوئی ہے۔ بی آئی ایس پی مستحقین کے بچوں کےپرائمری اسکولوں میں اندراج میں 10%اضافہ ہوا۔
بی آئی ایس پی سماجی /فلاحی خدمات کے مواقعوں کے حصول اور دیگر سرکاری اورغیر سرکاری اقدامات سے روابط قائم کرنےکےلیےمستحقین کو متحرک کرنےکےلیے کام کررہا ہے۔ بی آئی ایس پی نے اپنی مستحقین کو دیگر فلاحی اسکیموں سے مستفید کرانے کےلیےکئی اداروں سے اشتراک کررکھاہے۔ 354,847 سے زائد بی آئی ایس پی گھرانے PMNHPمیں رجسٹرد کئے جاچکے ہیں۔181,088 سے زائد بی آئی ایس پی گھرانے اخوت، PMIFYL،PPAFاور دیگر صوبائی اسکیموں سے بلاسود قرضے حاصل کرچکے ہیں۔17,107 سے زائد بی آئی ایس پی مستحقین نے پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی۔ بی آئی ایس پی مستحقین کو مارکیٹ سے متعارف کرانے کےلیے ای۔ کامرس اقدام کا آغاز کرچکاہے۔ بی آئی ایس پی کئی گریجویشن ماڈلز پر بھی غور کررہا ہے تاکہ اپنی مستحقین کو خود مختار بناسکے اور انہیں غربت سے باہر نکال سکے۔
بی آئی ایس پی نے اپنے آپ کوپاکستان کےلیے ایک باعث فخر پروگرام کے طور پر ظاہر کیا ہے اور یہ پاکستان کا ایک مؤثر عوامی ادارہ کہلانے کا مستحق ہے جو پاکستان کے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کی زندگیوںکو بہتربنارہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے دور حکومت میں کامیابیوں کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔ اب ہم اپنی حکومت کےپانچویں سال میں داخل ہورہے ہیں، ہم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ گزشہ چار سالوں کی طرح مسلسل انداز میں کامیابیوں کو سمیٹے ہوئے اپنے آئندہ اہداف کے حصول کو بھی یقینی بنائیں گے۔