• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ کوئی ٹریجڈی نہیں کہ بے تحاشا ظلم ہور ہا ہے۔ اصل ٹریجڈی یہ ہے کہ جن پر ظلم ہو رہا ہے ان پر بھی کوئی اثر نہیں ہوتا کیونکہ انہیں پتھرا دینے کی حد تک بے حس اور بے شعور کردیا گیاہے جیسے انتہائی ٹارچر کے بعد ٹارچر بے کار، بے اثر ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ایک خاص حد کے بعد بے حسی بھی بے کراں ہو جاتی ہے مثلاً آپ نے بھی دیکھا ہوگا کہ جون جولائی کی شدید گرمی میں سریا بھری ٹرالی جارہی ہے اور اس پر مزدور بے خبر سو رہے ہیں یا جان لیوا حبس کے موسم میں غلیظ سی ویگن کے اندر انسان نمامخلوق ایسے ٹھنسی ہوئی ہے جیسے تاش کی ڈبی میں تاش کے پتے..... ہر قسم کےتاثرات و اثرات سے عاری یہ انسان، حکمران طبقے بہت سوچ سمجھ کرتیار کرتے ہیں کیونکہ ان Manimals سے بہ آسانی ان کے ووٹ بٹورے جاسکیں، نہ ان کے منجمد ذہنوں میں کبھی کوئی سوال جنم لے نہ ان کی زبانوں پر آئے۔ انسانوں سے چند قدم نیچے، حیوانوں سے چند قدم اوپر کے یہ ’’مینملز‘‘ روبوٹس سے بھی بدتر ہیں کیونکہ روبوٹس کے برعکس انہیں بھوک پیاس بھی لگتی ہے، جوڑا بنانے کی خواہش بھی ہوتی ہے اور یہ والدین بھی بننا چاہتے ہیں۔ کبھی کبھی ہنس بھی لیتےہیں، رو بھی لیتے ہیں۔ انہی زندہ آلات کا ہجوم ’’عوام کی عدالت‘‘ بھی کہلاتا ہے کیونکہ اس ’’عدالت‘‘ کو تربیت ہی یہ دی جاتی ہے کہ وہ اپنے قاتلوں کو اعزاز کے ساتھ نواز کر خود اپنی قبریں کھودیں اور ان میں لیٹ کر خود اپنے اوپر مٹی ڈال لیں۔ ایسوں سے ووٹ لینا کیسا ہے؟ اور پھر اس بے رحمانہ پراسیس کو ’’جمہوریت‘‘ کا نام دینا کیسا ہے؟معاف کیجئے تمہید لمبی ہوگئی حالانکہ میں نے آپ سے صرف یہ سوال پوچھنا تھا کہ پلیز! ذہن پرزور دے کر بتائیں کہ میں نے گزشتہ چند ماہ میں کتنی بار اس کا ماتم لکھ اور بول کر کیا ہے کہ ہمارے ہاں زیرزمین پانی میں آرسینک (سنکھیا)نامی زہر کی مقدار خطرناک حد عبور کرچکی ہے لیکن نہ عوام پر کوئی اثر نہ ان کے جمہوری نمائندوں کو پرواہ لیکن اب تو عالمی ادارہ ٔ صحت بھی چیخ اٹھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے پانی میں سنکھیا کی مقدار کے نتیجہ میں 6کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے کیونکہ اس زہریلے مادے سے امراض قلب کے علاوہ پھیپھڑوں، مثانوں کا کینسر بھی ہو سکتا ہے، کھال بھی سرطان کی زد میں آسکتی ہے لیکن موٹی کھالوں کو موٹرویز، اورنج ٹرینوں اور میٹروز سے ہی فرصت نہیں۔ ڈاکٹر جول نے بی بی سی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ انسان کو ہلاک کرنے کے لئے ایک اونس کا سواں حصہ بھی کافی ہے لیکن یہاں بقول ہائی کورٹ ’’صاف پانی پراجیکٹ کی رقم سیر و تفریح پر خرچ ہو رہی ہے۔‘‘کوئی ہے اس ملک میں جو صرف ہمیں اتنا بتا دے کہ صرف 3مدوں میں صرف 2خاندانوں پر اس ملک کے عوام کا کتنا پیسہ برباد ہو رہا ہے۔اول۔ ان دو خاندانوں کی سیکورٹی اور پروٹوکولدوم۔ ان بے فیض بنجر لوگوں کے غیرملکی دورےسوم۔ سرکاری اشتہارات جن کی آڑ میں ان نالائقوں اور نااہلوں کی پروجیکشن، پروموشن اور پبلسٹی کی جاتی ہے۔مجھے یقین ہے ان بدمعاشیوں کا ٹوٹل ہمارے کل تعلیمی بجٹ سے کہیں زیادہ ہوگا۔ پھر اس کو اس رقم سے ضرب دیں جو لوٹ مار کی بھینٹ چڑھتی ہے۔ بلوچستان کا ایک معمولی سا کرپٹ افسر گھر کے اندر سے 70کروڑ نقد ہونے کا جواز دیتے ہوئے جواب دیتا ہے ’’یہ رقم فلاحی کاموں کے لئے گھر رکھی ہوئی تھی۔‘‘ یہ بے ایمان ہی نہیں کسٹم میڈ بے غیرت بھی ہیں۔ دوسری تازہ ترین ’’جمہوری نوید مسرت‘‘ یہ ہے کہ قومی ایئرلائن پی آئی اے (PIA) کو مختلف معاہدوں کے ذریعے اربوں روپے کا نقصان پہنچانے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تفتیش کا آغاز کردیا ہے ۔ اربوں روپے کی ہیراپھیری ہے جس کی تفصیلات میں جانا ممکن نہیں کیونکہ اس کے لئے کالم نہیں کئی ’’والیوم 10‘‘درکار ہوں گے۔ شریفوں کے اس فیورٹ اور بلیو آئیڈ کو تو چھوڑیں کہ یہ خبر بھی خاص قابل توجہ ہے جس کی صرف چند سرخیاں پیش خدمت ہیں۔’’شریف خاندان کے سوئس اکائونٹس ، اربوں کی رقم منتقلی، اہم شواہد مل گئے‘‘’’کتنی مرتبہ سوئس اکائونٹس سے رقم باہر بھیجی گئی۔ اس سے متعلق معلومات بھی حاصل کرلی گئیں۔‘‘’’اس کے شواہد بھی سامنے آگئے کہ کسی اور کے نام سے کھولے گئے بنک اکائونٹ میں کتنی رقم رکھی گئی۔‘‘’’نواز شریف دو بار خود سوئٹزرلینڈ گئے۔ اکائونٹس کے معاملات دیکھنے والے نے ہی شواہد دیئے۔‘‘’’بارہ نامور سیاستدانوں اور 105معروف بزنس مینوں کے گمنام بنک اکائونٹس کا بھی پتا چل گیا۔‘‘تقریباً تمام عالم اسلام کا یہی حال، یہی مزاج، یہی انداز ہے۔ ایک عرب حکمران ہزار سے زیادہ افراد کے ساتھ اک اور مسلمان ملک میں سالانہ تعطیلات پر جاتا اور تقریباً دس ارب روپے خرچ کردیتا ہے۔ذاتی اقتدار کے استحکام کی خاطر ایک نیم دیوانہ غیرمسلم سربراہ کو 1.2 بلین ڈالرز مالیت کے تحائف پیش کردیئے جاتے ہیں جن میں 80کروڑ ڈالرکی قیمتی کشتی بھی شامل ہے، جس کی لمبائی 125 میٹر ہے۔ 80عام اور 20شاہی کمرے ہیں جن میں سونے کا بے دریغ استعمال کیا گیا، سونے اور ہیروں سے تیار 25گھڑیاں جن کی کل قیمت صرف 20کروڑ ڈالر، 25کلو وزنی خالص سونے کی تلوار جس پر ہیرے جواہرات سجے ہیں، خالص سونے سے تیار کردہ گن، ہیرے جواہرات ٹنکے 150سے زیادہ عبایہ اور مجسمہ ٔ آزادی کا ہم شکل چھوٹا مجسمہ وغیرہ۔یہ تو اپنے اندر باہر کی صرف چند جھلکیاں ہیں۔’’نیل کے ساحر سے لے کر تابخاک ِ کاشغر‘‘ایسے میں ایسا ہی ہوگا..... جیسا ہمارے کیا، پورے عالم اسلام کے ساتھ مسلسل ہو رہا ہے۔

تازہ ترین