لندن سے 9 گھنٹے طویل سفر اور زیادہ تر بحر اوقیانوس کے اوپر۔ نیچے سمندر، اوپر آسمان دونوں نیلگوں۔ ہم واشنگٹن پہنچ گئے۔ دو انتہائی مصروف دن اپنے دامن میں بہت سے مکالمے، مباحثے لیے ہمارے منتظر ہیں۔ باتیں ہوں گی، ایٹم، تحفظ، سلامتی کی۔ دہشت گردوں نے دنیا کی فکر ہی بدل دی ہے۔ ہر مسئلے میں اب دہشت گردی در آئی ہے۔ واشنگٹن اسی طرح ہریالی میں گھرا ہوا ہے۔ سردیوں میں ٹنڈ منڈ ہونے والے پیڑوں پر کونپلیں پھوٹ رہی ہیں۔ چیری کے پیڑوں پر شگفتگی اپنے جوبن پر ہے۔ ایسے اتوار بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ ایئر پورٹ سے ہوٹل تک ٹریفک باقاعدہ روکا گیا ہے۔ خلافِ معمول خیر مقدم ہے۔
سمندروں پر فضائی سفر بہت مشکل ہوتا ہے۔ کہیں کہیں ہوا جہاز کو تھپیڑے لگاتی ہے، لیکن فضائی میزبان اپنی شائستگی، مہر، خیال اور مسکراہٹ سے طوالت اور دشواری کو لطف میں بدلتے رہتے ہیں۔ کہنے کو تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ کیا یہ قربِ قیامت کی نشانیوں میں سے نہیں ہے کہ 35 ہزار فٹ کی بلندی پر نا محرم خواتین آپ کی نشست کو آرام دہ کرنے کے لیے بٹن دبائیں اور مردوں کو کہیں کہ سو جاؤ۔ کمبل کھول کر آپ کو سردی سے بچا رہی ہوں۔ کیا ہو گیا ہے مسلمان قوم کو۔ کیا کہتے ہیں مفتیانِ دین۔ بیچ اس مسئلے کے ہمارے ساتھ کوئی عالمِ دین نہیں ہے۔ یہیں اس سے ٹاک شوز کر لیتے۔
قطر ایر ویز کی طرف سے عطیہ یہ ایر بس۔ خصوصی وی آئی پی پرواز بنتی ہے۔ صدر، وزیراعظم کے زیر استعمال رہتی ہے۔ اسلام آباد سے لندن، واشنگٹن اور پھر واپسی میں بھی یہی عملہ ہو گا۔ ہوا باز ہیں، کپتان عبدالاحد، کپتان سہیل آغا، کپتان فرخ چیمہ، چیف پرسر تنویر احمد، سینئر پرسر قیصر بیگ، فلائٹ پرسر عامرہ جبیں، الماس اکبر، شگفتہ انجم، ایر ہوسٹس عائشہ حسن، نشاط نذیر، فلائٹ سٹیورڈ اسد جاوید، فیصل اکرم، انجینئرز بھی ہیں۔ ہم مسافر تو مزے سے بیٹھتے ہیں۔ گپ شپ کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہر لمحے کچھ نہ کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔ لندن میں ہمارے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن صحافی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے صحافیوں کی تواضع کا خاص خیال رکھا ہے۔ ہائی کمیشن میں ڈنر کا اہتمام کیا۔ صرف صحافیوں کے لیے۔ فرداً فرداً سب سے ملتے رہے۔ صرف خوش گوار باتیں ہوئیں۔ سوئس مقدمات کے ریکارڈ کی منتقلی کا ذکر نہیں ہوا۔ تھرڈ ورلڈ سالیڈیرٹی کے مشتاق لاشاری اپنے طور پر خیر مقدم کے لیے آ گئے ہیں۔ برطانیہ میں الیکشن ہونے والے ہیں۔ پاکستانی نژاد برطانوی اب پہلے سے زیادہ فعال ہیں۔ اور خیال ہے کہ کچھ اور سیٹیں لے لیں گے۔ ہماری انتخابی مہموں کی طرح یہاں وہ گہما گہمی نہیں ہوتی۔ ریلیاں، بینر، نہ نعرے۔ کہیں کہیں ہورڈنگ دکھائی دیتے ہیں۔ لندن کی صبح بہت خنک ہے۔ ہوٹل لندن کے مرکزی علاقے میں ہے۔ بکنگھم پیلس بھی دکھائی دے رہا ہے۔ پارکس، ہرے بھرے پیڑ۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی واشنگٹن کی سربراہی کانفرنس میں شرکت پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اسی لیے انہیں بھرپور پروٹوکول بھی دیا گیا ہے۔ کچھ دیر بعد صدر اوباما سے ملاقات ہونے والی ہے۔ اس سربراہی کانفرنس کے بعد پاکستان کے وقار میں اضافہ ہو گا۔ لیکن اس کے ساتھ ہمیں اپنے اندرونی مسائل کو بھی حل کرنا ہو گا۔