کراچی میں پسند کی شادی کی خواہش جرم بن گئی، جرگے کے حکم پر کرنٹ لگا کر قتل کیے گئے لڑکے اور لڑکی کی قبر کشائی کے بعد نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکی کو ان کے والد اور چچاؤں نے کرنٹ لگا کر قتل کیا تھا۔
ابراہیم حیدری کے علی گوٹھ میں 14 اگست کے روز اٹھارہ سالہ غنی الرحمان اور سترہ سالہ دختر بجا گھر سے بھاگ کر حیدر آباد چلے گئے تھے تاہم 15 اگست کو دونوں کو جرگے کے فیصلے پر کرنٹ لگا کر قتل کر دیا گیا۔
عدالت کے حکم پر فارنسک ماہرین نے مجسٹریٹ کی موجودگی میں قبر کشائی کی، جس میں پولیس سرجن اعجاز کھوکر، خاتون ایم ایل او سمیعہ سعید، ڈاکٹر فتح مرزا اور ڈاکٹر قرار عباس شامل تھے۔
ڈاکٹر قرار عباس کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ لڑکی اور لڑکے کی لاشوں پر تشدد اور ہیوی کرنٹ کے نشانات ملے ہیں، لڑکے کے سر پر تشدد اور لڑکی کے کاندھوں اور پیروں پر نشانات ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کے ہاتھ پر کرنٹ کا نشان واضح ہےجبکہ لڑکے کے سینے اور ہاتھ پر بھی تیز کرنٹ لگایا گیا تھا۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ تفتیش بھی کی جائے کہ کہیں زہر تو نہیں دیا گیا۔
پولیس کے مطابق جرگے کا سربراہ سرتاج اسلام آباد فرار ہوگیا ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔