• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی دفاع سے متعلق قائمہ کمیٹیوں کےمشترکہ وفد سے پیر کو گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عوامی سطح پر موضوع بحث بننے والے بعض معاملات، جن میں جمہوریت کا استحکام، پارلیمنٹ کی بالادستی، سیکورٹی آپریشنز، فوجی عدالتوں کا قیام، دفاعی بجٹ، امریکہ کے ساتھ معاملات، بھارت سے کشیدگی اور افغانستان سے باہمی تعلقات میں حائل مسائل بھی شامل ہیں، پر کھل کر اپنا نقطہ نظر واضح کیا ہے اور ان افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا ہے جو سول ملٹری تناؤ کے بارے میں بعض حلقوں میں وقتاً فوقتاً صاف نہیں تو اشاروں کنایوں میں ظاہر کی جاتی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وفد کا جی ایچ کیو کے دورے کا مقصد ملکی سیکورٹی کو درپیش مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے فوج کی کامیابیوں اورمسائل کے بارے میں بریفنگ لینا تھا۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے وفد کو ملکی دفاع سرحدوں کی صورتحال، فوج کی حربی تیاریوں، افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ، انسداد دہشت گردی آپریشنز اور ان موضوعات سے جڑے دیگر معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی، وفد نے آرمی چیف سے ملاقات میں، جس کا طے شدہ دورانیہ صرف 30منٹ تھا مگر وہ تقریباً تین گھنٹے جاری رہی، قومی اہمیت کے کئی سوالات اٹھائے جن کا جنرل باجوہ نے خندہ روئی سے جواب دیا، میڈیا سے گفتگو کرنے والے وفد کے بعض ارکان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے خواہش مندہیں اور اس کی ڈیفنس کمیٹی یا پورے ایوان کی کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے اور پارلیمانی نمائندوں کے کسی بھی سوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں جمہوریت کے استحکام اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں۔ وفد کے ارکان کے سوالات پر انہوں نے پاناما کیس میں فوج کی جانب سے کسی قسم کے کردار کے بارے میں افواہوں کی سختی سے تردید کی۔ وفد کے ایک رکن کے مطابق انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے میں فوج کا کوئی کردار نہیں۔ میرے لئے موجودہ وزیراعظم بھی اتنے ہی اچھے ہیں جتنے نواز شریف۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے لاہور کے حلقہ این اے 120میں بیگم کلثوم نواز کی کامیابی پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مبارکباد بھی دی ہے۔ اس مفروضے پر کہ قومی وسائل کا بڑا حصہ دفاعی بجٹ پر صرف ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ڈیفنس بجٹ قومی بجٹ کا تقریباً 18فیصد ہے، کرنسی کی قدر میں کمی اور مہنگائی کے سبب دفاع کے لئے مختص رقم میں اضافہ نہیں ہوا کمی آئی ہے، اور درحقیقت دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لئے مزید رقم کی ضرورت ہے۔ خارجہ پالیسی کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قوموں کی برادری میں باعزت مقام حاصل کرنے کے لئے اپنے گھر کو درست کرنا ضروری ہے۔ ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ قوم کے تعاون سے پرتشدد انتہاپسندی کی لعنت کے خاتمے کے لئے اجتماعی قوت اور ذمہ داری کے جذبے کے تحت کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ ایک سچے کھرے اور پیشہ ور سپاہی کی شہرت رکھنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ کے قومی مسائل و معاملات پر یہ اظہار خیال حقیقتاً قومی امنگوں کا آئینہ دار ہے۔ خاص طور پر جمہوریت کے استحکام اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر ان کا یقین عوام اور جمہوری قوتوں کے لئے انتہائی طمانیت کا موجب ہو گا اس سے بین الاقوامی برادری میں بھی پاکستان کے بارے میں بہت اچھا پیغام جائے گا اور جمہوریت کے بارے میں کچھ اقتدار پرستوں کا پیدا کردہ منفی تاثر زائل ہو جائے گا جو کسی کی انگلی اٹھنے کے منتظر رہتے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پر بار بار شب خون مارے گئے آمریت کے ایک دور میں ملک دولخت ہوا اور ایک اور دور میں منتخب وزیراعظم کو پھانسی پر چڑھایا گیا، آخری ڈکٹیٹر نے افغانستان کے راستے امریکہ کو پاکستان میں دہشت گردی مسلط کرنے کی کھلی چھٹی دی۔ اس پس منظر میں جمہوری استحکام کے لئے جنرل باجوہ کا عزم قابل تحسین ہے سیاست دانوں کو چاہئے کہ اپنے کسی عمل سے اب جمہوریت کو نقصان نہ پہنچنے دیں۔

تازہ ترین