• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مکتوب امریکا:سیاسی وموسمیاتی طوفان،ٹرمپ حامیوں کی تعداد میں مسلسل کمی

واشنگٹن(محمد صالح ظافر،خصوصی تجزیہ نگار) سیاسی اور موسمیاتی طوفانوں کی زد میں آئے امریکا میں اس آندھی کا زور لگاتار بڑھ رہاہے جو اس ملک کے حددرجہ متنازعہ حالات میں منتخب ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حماقتوں کی وجہ سے چلنا شروع ہوئی تھی جس کا ہدف رنگدار نسلوں کے امریکی باشندے ہیں وہ سفید فام جو ٹرمپ کے انتخاب پرآغاز کار میں بغلیں بجا رہے تھے اب پریشان ہیں کہ وہ جس شخص کو مثبت تبدیلی کا پیغامبر سمجھ رہےتھے وہ ان کے ملک کے ساتھ کس طرح کا گھنائونا کھیل کھیل گیا ہے اگر ایک طرف سفید فام اور رنگدار امریکی باشندوں کے درمیان آویزش بڑھتی جارہی ہے تو دوسری جانب اسلام سمیت بعض مذاہب کے خلاف بھی منافرت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ملک کی اعلیٰ ترین انتظامی اداروں کے درمیان چپقلش بھی اپنا رنگ دکھا رہی ہےٹرمپ کے حامیوں کی تعداد مسلسل سکڑتی جارہی ہے۔واشنگٹن میں یہ سوچ کارفرما ہے کہ بھارت کو خوش کرنےکیلئے امریکا پاکستان اور خودکو مشکل میں ڈالنے سے گریز کرے اور ایسے نکات تلاش کئے جائیں کہ دونوں ممالک (پاکستان وامریکا) کے مراسم میں مزید بگاڑ پیدا نہ ہو۔ٹرمپ نے اپنے پیشرو صدر اوباما اور سیاسی مخالفین کو نشانے پر لے رکھا ہے وہ ہر اس نشان کو مٹادینے کے درپے ہیں جس پر ان کے مخالفین کی مہر ثبت ہے انہیں اپنی شہرت کی چنداں پرواہ نہیں ان کی افتاد طبع کے باعث خود حکمران پارٹی کے اندر بے چینی کی لہریں اٹھ رہی ہیں امریکی کانگریس میں گرفت برقرار رکھنا دشوار ہوچکا ہے اس سارے معاملے میں ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نرگسیت کا شکار ہیں وہ خود کو سب سے زیادہ ذہین اور چالاک سمجھتے ہیں امریکی نظام عمل بھی ان کی حرکتوں پر خوش نہیں۔ نظام کے تسلسل سے وابستہ امکانات کی وجہ سے ٹرمپ کو تمام تر خرابیوں کے ساتھ وقتی طور پر برداشت کیا گیا ہے تاکہ امریکی جمہوریت کو بڑا جھٹکا نہ لگ جائے۔ آئندہ ماہ کے وسط مدتی انتخابات کیلئے تیاریاں پورے ملک میں جاری ہیں جن کے نتائج بھی موجودہ امریکی انتظامیہ اور خود صدر ٹرمپ کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرینگے ایک عام اندازےکے مطابق کانگریس کی انتخابی نتائج کے بعد متشکل ہونے والی ھئیت ٹرمپ کی صدارت پر فیصلہ کن اثر ڈالے گی اور اس بات کو خارج از امکان نہیں قراردیا جاسکتا کہ اکتوبر کے ان انتخابات کے بعد صدر ٹرمپ کی رجعت تیزی سے شروع ہوجائے اور وہ چند ماہ میں ہی قصہ پارینہ بن جائیں خارجہ محاذ پر ٹرمپ جو گل کھلا رہے ہیں اس بارے میں امریکی رائے عامہ کی دلچسپی واجبی سی ہے تاہم باشعور طبقے اس پر خائف ہیں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ جس کی مسلمہ بین الاقوامی حیثیت ہے اقوام متحدہ اس کی توثیق کرچکی ہے ٹرمپ اسے منسوخ کرنے کے درپے ہیں اس معاہدے کے خلاف اپنی زبان کی توپوں کے دھانے کھول رکھے ہیں معاہدے کے یورپی فریقوں نے اس کے تحفظ کا اعادہ کیا ہے اور صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ اسے منسوخ نہیں ہونے دینگے۔

تازہ ترین