جنوبی پنجاب میں 18 اپریل سے جاری بارشوں کی وجہ سے 64 لاکھ ایکڑ پر کاشت کی گئی فصل بری طرح متاثر ہوگئی۔
پنجاب حکومت نے 22 اپریل سے گندم خریداری شروع کرنا تھی، گندم خریداری میں تاخیر کے باعث کسان اپنی کاشت کی گئی گندم کو شہر کی سڑکوں پر بیچنے پر مجبور ہو گئے۔
چیئرمین کسان اتحاد حسیب انور نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی مقرر کردہ امدادی قیمت پر گندم کی خریداری یقینی بنائے ۔
حسیب انور کا کہنا ہے کہ اس مطالبے کے ساتھ 29 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے، مطالبہ پورا ہونے تک بیٹھے رہیں گے۔
واضح رہے کہ رواں سال گندم کی کٹائی شروع ہونے سے پہلے تک حکومت کے پاس چالیس لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود تھے۔
علاوہ ازیں نگراں حکومت کے دور میں نجی شعبے کے ذریعے ایک ارب ڈالر مالیت کی 34 لاکھ ٹن گندم بیرون ملک سے درآمد کی گئی جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے۔