• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی و افغان خفیہ ایجنسیوں کا طالبان کو پھر منظم کرنے کامنصوبہ

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں تحریک طالبان پاکستان کو پھر سے منظم کرنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرعارف چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی ہر ایک کیلئے یکساں ہونی چاہئے.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ وہ لائن جس کی توقع کی جارہی تھی کہ الیکشن کمیشن کے کیس میں عبور نہیں کرے گا وہ لائن بالآخر عبور ہوگئی ہے، عمران خان کوا لیکشن کمیشن میں پیش نہ ہونا مہنگا پڑگیا ہے، الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں ایک ماہ میں دوسری مرتبہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں لیکن اس بار یہ وارنٹ ناقابل ضمانت ہیں، الیکشن کمیشن نے 26اکتوبر کو عمران خان کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ہے، الیکشن کمیشن میں جمعرات کو عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر مختصر فیصلہ سنایا گیا، اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان شوکاز نوٹس کے باوجود الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے اس لئے توہین عدالت پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ متفقہ نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے پنجاب اور سندھ کے ارکان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی مخالفت کی جبکہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان اور خیبرپختونخوا کے رکن کے ساتھ بلوچستان کے رکن نے بھی فیصلے کی حمایت کی، پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں فل کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، اہم بات یہ ہے کہ عمران خان نے اسی عدالت میں الیکشن کمیشن کو توہین عدالت کا معاملہ سننے سے روکنے کے لئے بھی درخواست دائر کررکھی ہے، یہی وہ فل بنچ ہے جس نے بیس ستمبر کی سماعت میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کیے تھے، اب کیا ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی معطل کیے جائیں گے کیونکہ وارنٹ گرفتاری معطل کیے جانے کے فیصلے میں عمران خان کو الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کا جواب دینے کا حکم دیا گیا تھا، اس حکم کے بعد عمران خان نے پچیس ستمبر کو شوکاز نوٹس کا جواب دیا جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن میں اپنے وکیل کے پیش کیے گئے معافی نامہ کی تصدیق کی تھی لیکن الیکشن کمیشن کے طلب کرنے پر ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہوئے تھے، اب یہ انتہائی دلچسپ صورتحال ہے کیونکہ 27ستمبر کوا لیکشن کمیشن میں ہونے والی سماعت میں چیف الیکشن کمشنرکا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے توہین عدالت پر الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کیا ہوا ہے، اگر اسلام آباد ہائیکورٹ گیارہ اکتوبر کو اس حوالہ سے کوئی فیصلہ جاری نہیں کرتا تو وہ بارہ اکتوبر کوا پنا فیصلہ دیدیں گے.

یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکور ٹ میں گزشتہ روز سماعت ہوئی جس میں ججوں کی جانب سے ریمارکس سامنے آئے کہ عدالت عمران خان کے جواب سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد اس کیس کی سماعت کرے گی جس کے بعد سماعت چوبیس اکتوبر تک ملتوی کردی گئی، جمعرات کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کو گرفتار کر کے چھبیس اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے، ایک طرف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرسماعت ہے تو دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ اس کے دائرہ اختیار کو دیکھ رہی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ ذرائع کے مطابق بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں تحریک طالبان پاکستان کو پھر سے منظم کرنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہیں، پاکستان کی طرف سے سرحد پر سخت کنٹرول کے بعد دہشتگردوں کا آنا جانا مشکل ہوگیا ہے، اس صورتحال میں ٹی ٹی پی فضل اللہ گروپ کے دہشتگردوں کیلئے سرکاری دستاویزات بنائی جارہی ہیں تاکہ انہیں پاکستان میں قانونی طور پر داخل کرایا جاسکے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرعارف چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے، الیکشن کمیشن عدالت تو نہیں لیکن ایسا فورم ہے جس کی عزت بہرصورت ہونی ضروری ہے، تحریک انصاف لوگوں کو تبدیلی کا خواب دکھارہی ہے، لیکن کیا اس خواب کی تعبیر یہ ہوگی جس میں سیاسی لیڈر اداروں کے سامنے کھڑے ہوجائیں گے اورا ن کی عزت نہیں کریں گے، عمران خان الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہ ہو کر ان کا تمسخر اڑارہے ہیں ، یہ رویہ کسی طور بھی پسندیدہ قرار نہیں دیا جاسکتا ہے، الیکشن کمیشن اگر اتنا بے بس ہوجائے کہ کسی کو طلب نہ کرسکے تو اس کی کیا حیثیت رہ جائے گی، الیکشن کمیشن اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کروائے گا تب ہی لوگ اسے قابل احترام سمجھیں گے، سیاستدان ہو یاکوئی عام آدمی اسے عدالت کے طلب کرنے پر وہاں جانا چاہئے، قانون کی حکمرانی ہر ایک کیلئے یکساں ہونی چاہئے، الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہونے کے نتائج توہین عدالت والے نہیں ہوں گے، الیکشن کمیشن توہین عدالت کے معاملہ پر عمران خان کو نااہل نہیں کرسکتا ہے، توہین عدالت کا جو آئین میں تصور ہے وہ الیکشن کمیشن پر پورا نہیں اترتا، الیکشن کمیشن کو روپا ایکٹ میں سزا دینے کا اختیار دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن روپا ایکٹ کے تحت چھ مہینے سے کم جیل کی سزا دے سکتا ہے، الیکشن کمیشن کے ساتھ چونکہ لفظ عدالت نہیں لگا ہوا اسی لئے عمران خان بھی اسے آسان لے رہے ہیں۔

سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ افغانستان کی نوے فیصد قیادت کی امریکی پالیسی کے بارے میں وہی رائے ہے جو حامد کرزئی کی ہے، بعض لوگ اپنی مجبوری کی وجہ سے اظہار نہیں کرسکتے لیکن بہت سے پارلیمنٹرینز اس کا اظہار کرتے ہیں، حامد کرزئی نے صدر ہوتے ہوئے بھی ایسے خیالات کا اظہار کرنا شروع کردیا تھا، حامد کرزئی نے اپنے دور میں تمام تر دباؤ کے باوجود امریکا کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ پر دستخط نہیں کیے تھے، افغانستان میں آج بھی حامد کرزئی کا اثر و رسوخ برقرار ہے، ان کی ملاقاتوں کا شیڈول افغان صدر اشرف غنی سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے، حامد کرزئی اندرون ملک کے ساتھ علاقائی اور عالمی طاقتوں سے رابطے میں رہتے ہیں، حامد کرزئی کو یقین ہے کہ امریکا کے پاکستان اور خطے سے متعلق ارادے ٹھیک نہیں ہیں، اسی تناظر میں وہ سوچ رہے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے گلے شکوے دور کر کے ان سازشوں کو ناکام بنانا چاہئے، حامد کرزئی افغانستان میں پاکستان اور افغانستان ،ایران اور مخالف ایران ممالک کی پراکسی وار کا ذمہ دار امریکا کو سمجھتے ہیں، حامد کرزئی پڑوسی ممالک اور علاقائی طاقتوں کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن لانا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین