لاہور (امداد حسین بھٹی سے )لاہور پولیس نے ملتان میٹرو پراجیکٹ سکینڈل میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جنہوں نے اعتراف کر لیا ہے کہ انہوں نے ذاتی مالی مفاد کی خاطر چینی کمپنی کو ہنڈی کے ذریعے رقم چین بھجوانے میں مدد کی جبکہ ان کی رقم کو وائٹ منی قرار دینے کے لئے انہیں جعلی لیٹرز بھی بنا کر دیئے جس پر پولیس نے مقدمہ میں نامزد ملزمان کو اس اعترافی بیان کے بعد مقامی عدالت میں پیش کر دیا جس پر عدالت نے ملزمان کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے تاہم ملزمان کی نشاندہی پر مزید 4ہنڈی کا کام کرنے والے افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ مزیددو ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب حکومت نے ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام ملتان میٹرو پراجیکٹ کا منصوبہ مکمل کیا۔ بعدازاںمعلوم ہوا کہ ایک چینی کمپنی میسرز ’’یابیت‘‘ اور میسرز کیپٹل انجینئرنگ کمپنی نے ملتان میٹروپراجیکٹ سے مبینہ کمیشن لیکر اس رقم کو چین کے ایک بنک میں ایک ارب 80کروڑ روپے کاڈیپازٹ کروایا، جس پر چین کی سکیورٹیز ریگولیٹری اتھارٹی نے اس رقم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ اتنی بھاری رقم کہاں سے چین لائی گئی ہے لہذاجب چین کی ایکسچینج کمیشن نے کیپٹل اینڈ انجینئرنگ نامی کمپنی کا تمام مالی ریکارڈ چیک کیا اور سوال کیا کہ اس کمپنی کے اکائونٹس میں ایک حد سے زائد رقم کس طرح آئی۔ جس پر ’’یابیت‘‘ کمپنی نے موقف اختیار کیا کہ انہیں یہ رقم ملتان میٹرو بس پراجیکٹ سے حاصل ہوئی ہے کیونکہ اس کمپنی نے پاکستان ملتان میٹرو بس پراجیکٹ میں اعلیٰ درجے کا کام کیا ہے جس پر چین کے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ذمہ داران نے پاکستان کی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ذریعے تمام متعلقہ اداروں کو لکھا گیا کہ ’’یابیت‘‘ کمپنی کا سٹیٹس چیک کرکے پاکستان حکومت کو آگاہ کیا جائے کیونکہ یابیت کمپنی کے پاس ایک پاکستانی کنسٹرکشن کمپنی اور چند دیگر اہم شخصیات کے تعارفی لیٹرز تھے جو اس نے چینی حکام کو دیے تھے جس میں کمپنی کی جانب سے ملتان میٹرو پراجیکٹ پر بہترین کام کرنے کی تعریف کی گئی تھی تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے واضح کیا گیا کہ اس نام کی کسی کمپنی یا ذیلی کمپنی نے ملتان میٹرو پراجیکٹ پر کام نہیں کیا اور جو د ستاویزات تیار کی گئیں ہیں وہ بھی جعلی ہیں اس اہم ایشو کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے سخت ایکشن لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا جس پروزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم نے باقاعدہ تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ سلمان اقبال اور شیخ اعجاز اصغر نامی دو افراد نے اپنے ذاتی مالی مفاد کی خاطر اس چینی کمپنی کو جعلی دستاویزت تیار کرکے دیں جس پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جن ملزمان نے اپنے ذاتی مالی مفاد کی خاطر ملک کی عزت کو دائو پر لگایا ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔جس پر جنرل منیجر آپریشن پنجاب حساس ٹرانزٹ اتھارٹی کی مدعیت میں لیاقت آباد تھانہ لاہور میں مقدمہ نمبر درج کر لیا گیا ۔جس کی اعلی سطحی تفتیش کیلئے ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیدی گئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے ملزمان کو فوری حراست میں لیکر ان سے تفتیش شروع کر دی او ر ملزمان کی نشاندہی پر ا س کیس میں ملوث دیگر افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں درج نامزد ملزمان میں سے شیخ اعجاز اصغر کو پہلےگرفتار کیا گیا تھا بعدازاں سلمان اقبال کو بھی حراست میں لے لیا گیاجنہوں نے دوران تفتیش بتایا کہ ان کا یابیت کمپنی کے ساتھ انٹرنیٹ پر رابطہ ہوا کیونکہ ملزمان وائٹ منی کو لیگلائز کرنے کے ماہر ہیں۔لہذاچینی کمپنی کویقین دلایا گیا کہ ان کی بلیک منی کو وائٹ کرکے دیا جائیگا۔ اس مقصد کیلئے چینی کمپنی نے ملزمان کو کہا کہ انھیں 2ارب کے قریب رقم چین میں چاہیئے۔اور انہیں ایسی دستاویزات بھی چاہئیں جس سے ثابت ہو کہ یہ رقم انہوں نے لیگل طریقے سے کمائی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چینی کمپنی نے آگاہ کیاکہ انہیں چین میں جو رقم چاہیئے وہ کم از کم پانچ ممالک سے منی لانڈرنگ کے ذریعے آ نی چاہیئے جس پر ملزمان سلمان اقبال وغیرہ نے گلبرگ سے تعلق رکھنے والے چار افراد جو ہنڈی کا بڑے پیمانے پر کام کرنے میں مشہور ہیں ان سے رجوع کیا اور طے کیا کہ اس سارے معاملے میں جو بھی رقم ٹرانسفر ہو گی ا س کا تیس فیصد کمیشن کی مد میں لیا جائیگا جو آپس میں تقسیم کیا جائے گالہٰذا دوبئی ، ملائشیا،ماریشیس،سنگاپور اور پاکستان سے کچھ رقم ہنڈی کے ذریعےچین پہنچائی گئی۔ملزمان کی جانب سے ہنڈی کے ذریعے رقم پہنچانے کے بعد انھیں طے شدہ معاہدے کے مطابق رقم بھی نہیں ملی ۔معلوم ہوا ہےکہ ملزمان کی نشاندہی کے بعد ہنڈی کےذریعے رقم منتقل کرنیوالے مبینہ ملزمان جن کے نام شہباز، احسن اور مبشر بتائے جاتے ہیں ان افراد کو بھی حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی ہےجس کے بعد ایف آئی اے کوریفرنس بھیج کر ملزمان کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا جائیگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نامزد ملزمان سے تمام تفتیش مکمل ہونے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اب ان کی باقاعدہ گرفتاری ڈال کر انہیں عدالت میں پیش کر دیا جائے، جس کے بعد شیخ اعجازاور بعدازاں سلمان اقبال کو کینٹ کچہری میں پیش کر دیا گیاجس پر عدالت نے ملزمان کو تین دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے، آئی جی پنجاب عارف نواز نے ’’جنگ‘‘سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے ان کا ریمانڈلے لیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملزمان نے اعتراف کر لیا ہےکہ انہوں نے جعلی دستاویزات بنائی، لیکن وہ یہ بھول گئے کہ انھوں نے ذاتی مالی مفاد کی خاطر ملک کی عزت کو دائو پر لگا دیا۔انہوں نے کہا کہ ملزمان کے اس فعل سے پنجاب حکومت یا وزیر اعلیٰ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ملزمان نے صرف یہ کام اپنے ذاتی کمیشن کی خاطر کیا۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کی تمام تفتیش پولیس کر رہی ہے اور پولیس نے اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔تاہم اگر ضرورت محسوس کی تو ایف آئی اے سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔