• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت بددیانتی سے کی گئی غلطی نظر انداز نہیں کرسکتی

Todays Print

اسلام آباد(طارق بٹ )عدالت بد دیانتی سے کی گئی غلطی نظر انداز نہیں کرسکتی،جسٹس فیصل عرب نے اپنے اضافی نوٹ میں دیانتداری اور بددیانتی کو بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ فراڈ کے ذریعے دولت حاصل کرتا ہے تو اس صورت میں اسے عدالت میں بلایا جاسکتا ہے ۔ عدالتوں کو اپنی آنکھیں بند نہیں رکھنی چاہئیں،انہوں نے دیانت اور بد دیانت کی تفصیل بھی واضح کی اور کہا کہ اگر بددیانتی سے متعلق رکن پارلیمنٹ کے اثاثو ں کے بارے میں بتا نا ہوگا ،اگر الیکشن سے پہلے کے اثاثو ں کے بارے میں نہیں بتایا جاسکا تو بددیانت نہیں کہا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طرف سے تحریری فیصلے پر رضامندی ایک طرف جبکہ جسٹس فیصل عرب نے اپنا علیحدہ نوٹ لکھا ہے کہ عدالتوں کو حذف کرنے کے معاملے پر اپنی آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیئں جس سے اس بد دیانت کہا جاسکے ۔یہ سیکشن 12(2)(f)اور42A روپا ایکٹ کی طرف آئے گا کہ اس میں سینیٹرز کے سروں پر تلوار لٹکتی رہے۔ان میں سے کئی معمولی مقدمے الجھتے ہیں،یہاں تک کہ اثاثوں سے متعلق ذمہ داریوں کو ان کے دفاتر کی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے آئین کے آرٹیکل 62(1)(f)میں شامل دیانتداری سے متعلق بھی اپنے تحریری نوٹ میں لکھا ۔جسٹس عرب نے لکھا کہ کئی مثالیں موجود ہیں جس میں کہا گیاکہ ایک نکالے جانے والے کے بارے میں ہے کہ یہ دیانتدار نہیں ہے،نکالے جانے کی فہرست میں ایک وراثتی جائیداد یا اپنے رفیق زندگی سے سے حاصل کیے گئے پنشنر کے فوائد یا خدمات کے اعزاز میں حکومت سے ملنے والے پلاٹ ایسے معاملات ہیں کہ جس میںایک رکن پارلیمنٹ کو قصداًچھپانے کا کہا جائے،اس طرح کے چھوڑنے کے عمل کو برے فیصلے یانظر انداز کیے جانے کے زمروں میں تو لایا جاسکتا ہے لیکن غیر دیانتدار نہیں کہا جاسکتا ۔انہوں نے دیانتداری اور بد دیانتی کو بھی رکن پارلیمنٹ اور ایک قانون دان بننےسے پہلے تفصیلی بتایا ،جج نے لکھا کہ ان کا نکتہ ہے کہ ایک شخص کی دیانتداری اس کے سینیٹر بننے سے پہلےپر ہے،اگر فراڈ کے ذریعے دولت حاصل کی گئی تو طلب کیا جاسکتا ہے۔غبن ،رشوت یا ٹیکس نہ دینے سے متعلق قانونی طریقہ موجود ہے۔سینیٹر بننے کے بعد اثاثوں کے حصول کی بددیانتی کو دیکھا جاتا ہے ،ایسی صورت میں معاملہ ایپکس عدالت میں لے جایا جاتا ہے اور آمد نی کے ذرائع کے بارے میں جانا جاتا ہے۔جسٹس نے سپریم کورٹ میں موجودہ پٹیشن کی وضاحت تحریر کی۔جسٹس عرب نے کہا کہ جہاں ایک رکن کی جانب سےممبر پارلیمنٹ بننے پر اپنے رفیق زندگی یا کسی سے اثاثے لیے جائیں اور وہ اسے ظاہر نہ کرسکے،اس کیلئے اس کو طلب کیا جاسکتا ہےا ور ایسے نہ ظاہر کیے جانے والے اثاثوں سے متعلق نہ بتایا گیا تو وہ دیانتداری بتانے میں ناکام رہا ۔

تازہ ترین