• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ دسمبر دوہزار تیرہ کے پہلے ہفتے کی بات ہے مجھے جاپان کی وزارت تجارت کی ذیلی تنظیم جاپان ایکسٹرنل ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے پاکستان کے انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے ہونے والے اہم سیمینار میں شرکت کی دعوت ملی اس سیمینار میں پاکستان کے اس وقت کے وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال بطور کی نوٹ اسپیکر کے طور پر شرکت کررہے تھے جبکہ جاپان کے دو سو سے زائد معروف ترین کاروباری و سرکاری حکام شریک تھے۔ توقع یہی تھی کہ اسٹیج پر احسن اقبال براجمان ہونگے اور ان کا کوئی ماتحت پریزنٹیشن دے گا لیکن سیمینار ہال کے باہر ایک جانب صوفے پر احسن اقبال براجمان تھے اور اپنے لیپ ٹاپ پر کچھ کام کرنے میں مصروف تھے خوشگوار حیرت کے ساتھ ان سے سلام دعا ہوئی بعد میں معلوم ہوا کہ احسن اقبال خود جاپانی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے پریزنٹیشن دینے والے ہیں، کچھ دیر بعد سیمینار کا آغاز ہوا اور احسن اقبال نے بہترین طریقے سے پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے جاپانی شرکاء کو بریف کیا اور حاضرین کے سخت اور کبھی کبھار تلخ سوالات کے بھی، بہترین طریقے سے جواب دیئے، جاپانی شرکاء بھی احسن اقبال کی ذہانت سے متاثر ہوئے جبکہ کئی سرمایہ کاروں نے اس کے بعد پاکستان کا رخ بھی کیا ہوگا، اس روز ہی احسن اقبال کے حوالے سے میری معلومات میں یہ بھی اضافہ ہوا کہ احسن اقبال بطور پروفیسر تدریس کے شعبے میں خدمات انجام دے چکے ہیں، انہوں نے بطور وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی نواز شریف کی ٹیم میں رہتے ہوئے پاکستان کی ترقی خاص طور پر سی پیک منصوبے پر عملدرآمد کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ سیاسی طور پر بھی میاں نواز شریف کے بھروسہ مند ساتھیوں میں شامل رہے، احسن اقبال کی ن لیگ کے لیے قربانیاں ڈھکی چھپی نہیں۔ جب میاں نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا، ان کی کابینہ کو ختم کردیا گیا اور نئی کابینہ تشکیل دی گئی ن لیگ پر آنے والی اس مشکل گھڑی میں ن لیگ کے اہم ترین رہنما چوہدری نثار نے ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہونے سے انکار کرتے ہوئے اپنی راہیں جدا کرلیں۔ لہٰذا وزارت داخلہ کے لئے پارٹی قیادت کے پاس احسن اقبال سے بہتر کوئی نام نہ تھا لہٰذا ان کو وزیر داخلہ منتخب کرلیا گیا، لیکن وزارت داخلہ سنبھالتے ہی ان کے سامنے ناموس رسالتﷺ کے نام پر اسلام آباد میں دھرنے کا مسئلہ سراٹھائے کھڑا تھا، اس دھرنے کے بہت سارے پہلو تھے جن میں ایک خطرناک پہلو دیوبندی اور بریلوی فسادات کی سازش بھی تھی جبکہ حکومت کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کی کوشش کے دوران ایک بھی ہلاکت دارالحکومت میں ہی نہیں، پورے ملک میں خونیں فسادات کا سبب بن سکتی تھی یہی وجہ تھی کہ حکومت نے کسی بھی کارروائی سے گریز کیا جس پر عدالت نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تو انتظامیہ کو دھرنا ختم کرنے کے احکامات جاری کیے گئےاور پھر دارالحکومت میں ایک ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی تاہم بعد میں فوج سمیت دیگر اداروں نے دھرنا ختم کرانے میں کردار ادا کیا، گزشتہ دنوں اسلام آباد آنا ہوا تو وزارت داخلہ جانے کا اتفاق ہوا، ان کی وزارت کے کئی سینئر حکام سے گفتگو ہوئی تو احسن اقبال کی جانب سے وزارت سنبھالنے کے بعد آنے والی تبدیلیوں پر بھی بات ہوئی، وزارت داخلہ کے سرکاری ذرائع نے نام نہ افشا کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں پہلی دفعہ احسن اقبال کی جانب سے وزارت داخلہ سنبھالنے کے بعد نیشنل پولیس ایجنسی اور نیشنل پولیس بیورو کے اجلاس منعقد ہوئے ہیں اور پانچ سالوں میں احسن اقبال نے پہلی دفعہ بطور وفاقی وزیر داخلہ ان اجلاسوں کی صدارت کی، جس سے ان اداروں کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد حاصل ہوگی، جبکہ چار سالوں میں پہلی دفعہ صوبوں میں قیام امن کے لئے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو وزارت داخلہ آنے کی دعوت دی گئی، پہلی دفعہ چاروں صوبوں سے وزرائے داخلہ کی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جو اپنے صوبوں میں امن و امان کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ سے رابطے میں رہیں گے، صرف یہی نہیں بلکہ جرائم کی روک تھام کے لئے ٹیکنالوجی کے معیار میں اضافے کے لئے بھی بہترین اقدامات کئے گئے ہیں، وقت کی کمی کے باعث میں نے وزارت داخلہ کے افسران سے اجازت لی پھر شام کو احسن اقبال سے ملاقات کے لئے ان کی رہائش گاہ پہنچے تو ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ایڈوائزر سید فیروز شاہ بھی موجود تھے، ابتدائی سلام دعا کے بعد ایک بار پھر وزارت داخلہ میں اگست کے مہینے میں ان کی تعیناتی کے بعد ہونے والی انقلابی تبدیلیوں کے حوالے سے سوال جواب کئے، احسن اقبال نے چوہدری نثار کے حوالے سے کسی بھی گفتگو سے گریز کیا اور ہر کڑوے سوال کے جواب میں ان کو اپنا سینئر لیڈر ہی قرار دیتے رہے، لہٰذا ان سے پھر وزارت داخلہ پر ہی بات چیت پر اکتفا کیا، انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد دھرنے کے بعد پولیس اہلکاروں کی اہلیت اور استعداد بڑھانے کے لئے ایک ہزار پولیس اہلکاروں کو اینٹی رائٹ یا انسداد دھرنا کی خصوصی تربیت فراہم کی جارہی ہے جبکہ اسلام آباد کے تمام تھانوں کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کیا جارہا ہے، انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بھی وزارت داخلہ کو ایک ارب روپے کا بجٹ جاری کیا گیا تھا لیکن استعمال نہ ہونے پر وہ فنڈ ضائع ہوگیا تھا، تاہم اب بہت تیزی سے اس منصوبے پر کام ہورہا ہے، احسن اقبال نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے پاکستان اوریجن کارڈ جسے بند کردیا گیا تھا دوبارہ شروع کیا جارہا ہے، جبکہ پاکستان آنے والے غیر ملکیوں کے لئے ای ویزہ کی سہولت شروع کی جارہی ہے اورجلد ہی ای پاسپورٹ کی سروس بھی شروع کر دی جائیگی، جس میں ہر پاسپورٹ پر جدید ٹیکنالوجی کی حامل چپ نصب ہوگی جس سے پاسپورٹ میں جعلسازی ختم ہوکر رہ جائے گی، احسن اقبال نے کہا کہ انھیں اسحاق ڈار کے ساتھ ہونے والے سلوک پر دلی افسوس ہے کہ جس شخص نے پاکستان کی معیشت کو بلندی پر پہنچایا اسے تکلیف دہ انداز میں نکالا گیا۔ احسن اقبال نے انتہائی یقین سے دعویٰ کیا کہ ن لیگ کی موجودہ حکومت باآسانی نہ صرف اپنی مدت پوری کرے گی بلکہ اگلی حکومت بھی ن لیگ کی ہوگی، مدت پوری کرنے کا احسن اقبال کا دعویٰ تو شاید سچ ہوتا نظر آرہا ہے لیکن اگلی حکومت کا دعویٰ کتنا سچ ثابت ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

تازہ ترین