• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کی حکومت نے جمعرات کے روز 21ہزار اساتذہ کو مستقل کرنے کا جوفیصلہ کیا، اچھا ہوتا کہ اس تک پہنچنے میں تاخیر نہ کی جاتی اور وہ ناخوشگوار واقعات رونما نہ ہوتے جو کئی روز کے دھرنے کے دوران دیکھنے میں آئے۔ جمعرات کے روز لاٹھی چارج، شیلنگ اور گرفتاریوں کے جو واقعات پیش آئے ان پر سابق صدر آصف زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ انور سیال نے برہمی کا اظہار کیا اور گرفتار اساتذہ کی فوری رہائی اور لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کے احکامات صادر کر دیئے۔ پولیس اور مظاہرین کے موقف سے قطع نظر اہم بات یہ ہے کہ بالآخر مظاہرین کے نمائندوں سے مذاکرات میں وزیراعلیٰ نے ان کے تمام مطالبات غیر مشروط طور پر منظور کرلئے۔ ان مطالبات کی منظوری سے عملی طور پر 33ہزار اساتذہ کو فائدہ ہو گا جن میں 1992ء میں گریڈ 7میں بھرتی ہونیوالے وہ 12ہزار اساتذہ بھی شامل ہیں جنہیں قبل ازیں ٹائم اسکیل دینے سے انکار کر دیا گیا تھا اور اب اپ گریڈ کیا جائیگا۔ صوبائی وزیر اعلیٰ نے اساتذہ کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ ان سے معیار تعلیم بلند کرنے کے سلسلے میں تعاون کی جو درخواست کی ہےاس پر اساتذہ کو بھی سنجیدہ توجہ دینی چاہئے۔ اساتذہ کےاحترام اورمعیارتعلیم کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔اس پر تمام صوبائی حکومتوں، بلدیاتی اداروں اور اساتذہ کو مل کر توجہ دینا ہوگی۔ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ اساتذہ کا تقرر سفارش یا سیاسی وابستگی کی بجائے صرف میرٹ پر کریں اور اساتذہ پر لازم ہے کہ نونہالان وطن کے معلم کی حیثیت سے اپنے فرض منصبی کو پوری امانت و دیانت سے سر انجام دیں۔ ملک کی ترقی و خوشحالی کا راز معیاری تعلیم تک تمام بچوں کی رسائی میں ہی مضمر ہے۔اس کیلئے اساتذہ کی مسلسل کوشش یہ ہونی چاہئے کہ وہ خود اپنا علمی معیار بھی بلند کریں اور بچوں تک ابلاغ کے لئے موثر طریقے بھی سیکھتے رہیں۔ حکومت کو اساتذہ کے لئے ریفریشر کورسوں کا ایک باقاعدہ نظام بنانا چاہئے۔

تازہ ترین