• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسجد الحرام کی توسیع کا تاریخی منصوبہ...آج کی دنیا…اشتیاق بیگ

26ویں منزل پر واقع اپارٹمنٹ کے کمرے سے خانہ کعبہ اور حرم شریف بڑا حسین منظر پیش کررہا تھا، لاکھوں مسلمان خانہ کعبہ کے اطراف طواف میں مصروف تھے، مسجد الحرام سے ملحقہ یہ اپارٹمنٹ کچھ سال قبل ہم نے مکہ میں حج و عمرے کے دوران رہائش کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے خریدا تھا۔ سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ عبدالعزیز نے یہ بلڈنگ مسجد الحرام کے انتظامی اخراجات کو پورا کرنے کی غرض سے قائم کی تھی جس سے ہونے والی تمام آمدنی اسی مصرف میں خرچ کی جاتی ہے۔مسجد الحرام میں باب عمرہ اور باب فتح کے درمیان ایک اور باب شاہ عبداللہ کا اضافہ کیا جارہا ہے جس کے 2 بڑے مینار تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ حرم شریف میں داخلے کیلئے 2 میناروں والے 4 بڑے دروازے باب عمرہ، باب فتح، باب فہد اور باب ملک عبدالعزیز کے ناموں سے منسوب ہیں۔ یہ پانچواں بڑا باب موجودہ سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کے نام سے منسوب ہوگا۔ اس کے علاوہ حرم کے صحنوں میں مسجد نبوی کی طرز کی چھتریاں نصب کی جائیں گی جن کے سائے میں لوگ نماز ادا کرسکیں گے۔ نئے توسیعی منصوبے میں طواف کرنے کی جگہ کی توسیع کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ پورے حرم شریف کو ایئر کنڈیشنڈ بنانے کا بھی منصوبہ ہے جو حرم کی تاریخ کا سب سے بڑا توسیعی منصوبہ ہے۔ مسجد الحرام سے ملحقہ 2 بڑے فائیو اسٹار ہوٹلز جن کی مالیت اربوں ڈالر ہے کو بھی آنے والے سالوں میں منہدم کرکے اس جگہ کو بھی مسجد الحرام کی حدود میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ سعودی حکومت ریل کے بھی ایک بڑے منصوبے پر کام کررہی ہے جس میں آنے والے سالوں میں جدہ، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو ریلوے نظام کے ذریعے ملادیا جائے گا۔ اس ٹرین کی رفتار 450 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ اس طرح زائرین جدہ ایئر پورٹ سے مکہ اور مدینہ تک باآسانی سفر کرسکیں گے۔ واضح ہو کہ منیٰ، مزدلفہ عرفات کے درمیان پہلے ہی ٹرین سروس شروع کی جاچکی ہے۔منصوبے پر پاکستانیوں سمیت 10 ہزار سے زیادہ غیر ملکی کارکن کام کررہے ہیں جن میں سینکڑوں فلپائنی اور چینی باشندے بھی شامل ہیں۔ مکہ میں کئی عشروں سے رہائش پذیر میرے قریبی دوست سمیع اعوان اور حسن رشید جن کی رہنمائی مجھے عمرے کے دوران حاصل رہی نے بتایا کہ ان فلپائنی اور چینی باشندوں میں سے تقریباً 360 افراد نے اسلامی ماحول اور تعلیمات سے متاثرہوکر اسلام قبول کرلیا ہے جس پر انہیں شاہ عبداللہ نے انعام و اکرام سے نوازا۔ اسلام امن، محبت، بھائی چارے کا مذہب ہے، غیر مسلموں کو جب اسلام کی حقیقت کا علم ہوتا ہے تو ان پر مغرب کے اُن پروپیگنڈوں کے اثرات زائل ہوجاتے ہیں جس کے تحت مسلمانوں کو صرف دہشت گردکے روپ میں پیش کیا جاتا ہے۔
گزشتہ دنوں مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے کے ساتھ ہی شاہ عبداللہ نے دنیا کے سب سے بڑے ”مکہ کلاک ٹاور “کا بھی افتتاح کیا جو حرم شریف کے باب عبدالعزیز کے سامنے نصب کیا گیا ہے۔ جرمن ساختہ یہ کلاک ٹاور لندن میں نصب دنیا کے سب سے بڑے بگ بین سے 6 گنا بڑا ہے جس کی اونچائی 662 میٹر یعنی 2 ہزار فٹ ہے۔ اس ٹاور کے چاروں اطراف 4 بڑے بڑے گھڑیال نصب کئے گئے ہیں جن پر بڑے حروف میں اللہ لکھا ہوا ہے۔ گھڑیال کو حرم سے 7کلو میڑ کے فاصلے تک باآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔ گھڑیال پر21 ہزار سفید اور سبز لائٹیں لگائی گئی ہیں جو نماز کے وقت روشن ہوتی ہیں اور منفرد منظر پیش کرتی ہیں جس کی روشنی کو 30 کلومیٹر دور سے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ 16 ایسی لیزر اسکائی لائٹس بھی نصب کی گئی ہیں جوشعاعوں کی شکل میں اللہ کے نام کو آسمان پر روشن کرتی ہیں۔گھڑیال میں طاقتور لاڈ اسپیکر بھی نصب کئے گئے ہیں جن سے مسجد الحرام میں ہونے والی اذان کئی کلومیٹر تک سنی جاسکتی ہے۔ مکہ کلاک ٹاور گرین وچ مین ٹائم کے متبادل کے طور پر بھی استعمال ہو سکے گا۔ 2008ء میں دوحہ میں ہونے والی ایک کانفرنس میں مسلم ماہرین اور علماء نے سائنسی بنیادوں پر یہ ثابت کیا تھا کہ مکہ کا مقامی وقت ہی دنیا کا اصل معیاری وقت ہے کیونکہ مکہ دنیا کے مرکز میں واقع ہے جبکہ گرین وچ ٹائم کو مغربی ممالک نے 1884ء میں جبری مسلط کیا تھا۔ امید کی جارہی ہے کہ ”مکہ کلاک ٹاور“ مسلمانوں کو گرین وچ ٹائم کا متبادل فراہم کرے گا کیونکہ بہت سے مسلم اسکالرز گرین وچ ٹائم کے بجائے مکہ مکرمہ کے مقامی وقت کو ہی بطور معیار مدنظر رکھنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
عمرے کے بعد جب میں پاکستان واپس آیا تو اپنے آپ کو ہلکا محسوس کررہا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ مشکل کے اس وقت میں اللہ مجھ سمیت لاکھوں مسلمانوں کی پاکستان کیلئے کی گئی دعاؤں کو ضرور قبول فرمائے گا ۔ میں اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے کہ اُس نے مجھ جیسے گناہ گار کو کئی بار اپنے گھر، روضہ رسول کی زیارت اور غسل کعبہ میں شرکت کی سعادت نصیب فرمائی۔ مجھ سمیت ہر مسلمان کی یہی تمنا ہے کہ اُس کی موت مسجد الحرام یا مسجد نبوی میں واقع ہو، نماز جنازہ انہی مقدس مقامات پر ادا کی جائے اور وہیں تدفین ہو۔ اللہ مجھ سمیت ہر مسلمان کو یہ سعادت عطا فرمائے۔میری والدہ محترمہ اس سال شدید بیماری کے باعث فیملی کے ساتھ عمرے کی سعادت حاصل نہ کرسکیں۔ قارئین سے ان کی صحت کیلئے دعاؤں کی درخواست ہے۔

تازہ ترین