اسلام آباد(جنگ نیوز/نمائندہ جنگ/مانیٹرنگ ڈیسک/نیوز ایجنسیز)سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملوں کی جنوبی پنجاب سے منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران شوگر ملوں کی تین ماہ کے اندر منتقلی کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے حکم پر عملدرآمد روک دیا، جبکہ اعتزاز احسن نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ علاقے کی 5شوگرملز کسانوں کا گنا خرید لیں گی، شوگر ملز کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ با با رحمتے سے سچ بولیں، کسانوں سے ہمدردی ہے لیکن انکی ملاقاتوں کی تصویر میرے پاس ہے،جانتا ہوں فیس کس نے دی،عدالت نے شریف فیملی کی شوگر ملز کھولنے کے حکم امتناع کی درخواست مسترد کردی،جبکہ شریف فیملی کی جنوبی پنجاب سے شوگر ملز کی منتقلی روک دی اور شریف فیملی کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کےخلاف اپیلیں سماعت کیلئے منظور کرلیں۔ جمعرات کوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے الراز ی میڈ یکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعتکے دوران اعتزاز احسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈاکٹرز کی ایسی ٹیم چاہیے جو میڈیکل کالج کی انسپکشن کر سکے،میں مانتا ہوں کہ آپ کے بغیر وکلا تحریک نہیں چل سکتی تھی، آپ کا یہی کردار میڈیکل کالجز کے معاملے پر بھی درکار ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلا تحریک کا منفی پہلو یہ نکلا کہ جج متکبر اور وکلا متشد دہو گئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تکبر ایک ناسور اور جج کی موت ہے، جج میں تکبر آجائے تو وہ جج نہیں رہتا، وکلا سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ تشدد کا پہلو چھوڑ دیں، آج عدالتوں میں ہڑتال کس وجہ سے ہوئی ہے، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ قصور واقعے کی وجہ سے وکلا نے ہڑتال کی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ قصور کا واقعہ پاکستان کے لئے باعث شرمندگی ہے، زینب ہماری بھی بیٹی تھی، واقعے پر میری اہلیہ بھی پریشان ہے، وکلاء احتجاج کریں لیکن ہڑتال جائز نہیں۔ مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔نمائندہ جنگ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ’’شریف خاندان کی شوگر ملوں کی جنوبی پنجاب سے منتقلی‘‘ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیلیں سماعت کے لئے منظورکرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بنچ نے جمعرات کو کیس کی سماعت کی تو عدالت کے ایک روز قبل کے حکم کی روشنی میں مسول علیہ جہانگیر خان ترین کے وکیل اعتزاز احسن نے اپنے موکل کی جانب سے عدالت کو کسا نو ںسے 180روپے فی من گنا خریدنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے بتایا کہ اسی علاقے کی پانچ شوگرملیں(جے ڈی ڈبلیوشوگر ملز، آر وائی کے شوگر ملز، حمزہ شوگر ملز، اشر ف شوگر ملز اور انڈس شوگر ملز )کاشتکاروں سے گنا خریدیں گی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جہانگیر ترین یقینی بنائیں کہ کاشتکاروں کا نقصان نہ ہونے پائے اور انہیں پورا معاوضہ ملے گا،جو یقین دہانی کرائی جائے اس پر من و عن عمل کیا جائیگا اورکاشتکاروں کا مفاد مقدم رکھا جائے گا، اپیل کنندگان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ جن شوگر ملوں کو گنا خریدنے کی اجازت دی گئی ہے ان کی پیداواری صلاحیت بہت کم ہے ،اس لئے ہمارے موکلین کو بھی کرشنگ کرنے کے لئے ملیں کھولنے کی اجازت دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے تاہم عدالت نے ان کی استدعا خارج کردی اور فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ جس حد تک ریلیف دے سکتے تھے دے دیا ہے جبکہ اعتزاز احسن نے کہاکہ کاشتکاروں کو اخبارات میں اشتہارات دینے کیلئے اتنی بڑی رقوم کس نے دی ہیں ؟ جس پرفاضل چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور میں جس مقام پر کاشتکاروں کی میٹنگ ہوئی تھی، اس کی تصویر میرے پاس آ چکی ہے، جس کی آنکھیں اور کان اور دماغ بند ہوں وہ بہت ماڑا چیف جسٹس ہوتا ہے، میری آنکھیں، کان اور دماغ عدالت کے اندر بھی کھلے ہیں اور باہر بھی، ہمیں سب پتہ ہے کہ کاشتکارکس کے کہنے پر عدالت میں آئے ہیں؟، ہم ان کا موقف اس وقت سنیں گے جب ان کی نیت پر اعتبار آجائے گا ،انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کاشتکاروں کو وکیل کرنے کیلئے کس نے سپانسر کیا ہے؟ ہمیشہ کہتا ہوں بابا رحمتے سے سچ بولیں، بابا رحمتے کے ساتھ سچ بولیں گے تو سب ٹھیک رہے گا، انہو ںنے کہا کہ میں گنا خریدنے کے عمل کی خود نگرانی کروں گا، گنے کی خریداری میں کسی قسم کی شکایت پر چیمبر میں سماعت کریں گے، بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18اپریل تک ملتوی کردی ۔نیوز ایجنسی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسانوں سے ہمدردی ہے گنا خریداری کے ایک ایک دن کا جائزہ لیں گے، شوگر ملیں تمام گنا سرکاری نرخ 180 روپے فی من کے حساب پرخریدیں گی،چیف جسٹس نے کسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے عدا لت میں ریمارکس دیے کہ آپ کسی اور کے آلہ کار بنیں گے تو معاملہ خراب ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کسانوں کو بھی ریلیف دیا اور شوگر ملوں کو غیر قانونی کام سے بھی روک دیا ہے۔ جب تک کیس چلے گا ملیں منتقل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا حکم معطل رہے گا، اگر کسی کو شکایت ہے تو عدالت کے علم میں لائے، اسے چیمبر میں سنا جائے گا۔