• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سبھاش گھئی ،ایک کے بعد ہٹ فلمیں دینے والے ڈائریکٹر

بھارتی فلموں کے نامور ڈائریکٹر سبھاش گھئی ممبئی آئے تو تھے ایکٹر بننے لیکن مشہور ہوئے بطور فلم ڈائریکٹر۔آج کون ہے جو ان کی فلموں اور نام سے واقف نہیں۔

ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں دینے والے سبھاش گھئی 24 جنوری 1945 کو ناگپور میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد خاصے مشہور ڈاکٹر تھے۔ ان کا بچپن ان کے نانا نانی کے ساتھ گزرا۔اپنی پڑھائی مکمل کرنےکے لیےسبھاش گھئی دہلی چلے گئے اور وہا ں سے کامرس کی ڈگری حاصل کی۔

سبھاش گھئی کو اسکول کے دنوں سے ہی ایکٹنگ کرنے کا بہت شوق تھا۔ وہ اسکول میں کئی ڈراموں میں کام بھی کرچکے تھے اور یونیورسٹی کے دنوں میں تو انہیں ایکٹنگ پرگولڈ میڈل ملا تھا۔اسی دوران انہوں نے طے کرلیا تھا کہ ایکٹر بنیں گے اور فلموںمیں ہی طبع آزمائی کریں گے ۔

یہ بھی پڑھیے:مدھو بالا ، جن کی حقیقی زندگی میں بھی محبت کی تلاش ادھوری رہی

سبھاش گھئی ریڈیو پر بطور صدا کار بھی کام کرنا چاہتے تھے اور وہ ریڈیو اسٹیشن آڈیشن دینے بھی گئے لیکن وہاں کی خاموشی دیکھ کر گھبرا گئےاور وہ ڈائیلاگ بول ہی نہ پائےاور نتیجہ یہ نکلا کہ آڈیشن میں انہیں فیل کردیا گیا ۔

وہاں تو وہ فیل ہوگئے لیکن گریجویشن ختم ہونے کا بعد ان کے والدجو اب تک ان کی ایکٹنگ کے مخالف تھے انہوں نے کہا کہ جائوتم پونے انسٹیٹیوٹ میں کوشش کرو اگر وہاں بات بن جاتی ہے تو مکمل ٹریننگ لو اور پھر فلموں میں قسمت آزمانا‘

پھر کیا تھا سبھاش گھئی نےا یف ٹی آئی کا امتحان پاس کیا اور بطور ایکٹر فلموں میں آگئے۔تقریبا4یا 5 فلموں میں بطور ایکٹر کام کیا جن میں،’تقدیر‘ اور’ارادھنا‘شامل ہیں۔

وہ سن 70 کی دہائی میں کچھ فلموں میں بطور ہیرو بھی آئےلیکن اس میں قسمت کچھ چمک نہ سکی۔

یہ بھی پڑھیے:نیپالی پریوں جیسے چہرے والی، منیشا کوئرالہ

ہیرو بننے میں ناکامی کے بعد ان کا جھکائو اسٹوری رائیٹنگ کی طرف ہوگیا۔مشہور ڈائریکٹر پرکاش مہرانے ان کی لکھی ہوئی ایک کہانی کو خریدنے کی خواہش کی تو سبھاش گھئی نے کہا کہ آپ یہ کہانی مفت لے لیں مگر اس میں بطور ہیرو میں کام کروں گا۔

اس پر پرکاش کا کہنا تھا کہ میں اس فلم میں بڑی کاسٹ کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں اس لئے کہانی کی منہ مانگی قیمت دوں گااور ٹھیک ایسا ہی ہوا ۔

اس کے بعد سبھاش گھئی نے ایکٹنگ کی جگہ فلموں کے لیے کہانیا ں لکھنا شروع کردیں۔

یہ بھی پڑھیے:ہیپی برتھ ڈے ٹو’ڈگگو‘

اپنے زمانے کے مشہور ڈائریکٹر سپپی صاحب کو جب پتا چلا کہ سبھاش گھئی کے پاس کئی کہانیا ں ہیں توانہوں نے سبھاش سے رابطہ کیا لیکن سبھاش گھئی نے کہا کہ میرے پاس ایک ہی کہا نی ہے اور اسے 2 پروڈیوسرز پہلے ہی ریجیکٹ کر چکے ہیں۔لیکن سپپی صاحب کا کہنا تھا کہ تم اس کی اسٹوری سنا ئو اور اسٹوری سننے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ میں اس پر ہی فلم بنائونگا اور انہوں نے فلم بنائی بھی جس کا نا م تھا ’’کالی چرن ‘‘ جسے ڈائریکٹ بھی سبھاش گھئی نے ہی کیا تھا۔

کالی چرن کے بعد انہوں نےپچھلے مڑ کر نہیں دیکھا اور ایک سے ایک کامیا ب فلمیں دیتے گئےجن میں ’قرض ،ودھاتا،کرما، میری جنگ، ہیرواور رام لکھن جیسی بہت سی سپر ہٹ فلمیں شامل ہیں۔

سبہاش گھئی کی فلموں کی موسیقی بھی ایک سے بڑھ کر ایک رہی چاہے وہ میری جنگ رہی ہو یا رام لکھن،سوداگر رہی ہو یا ہیرواور قرض۔

انہیں کئی ایوارڈز سے نوازا گیاجن میں اقبال کے لیے نیشنل ایورڈ بھی شامل ہے اور بیسٹ ڈائریکٹر کا فلم’ سوداگر‘ کے لیے۔

 

 

تازہ ترین