چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عاصمہ قتل کیس کی سماعت کے دوران ریماکس دیئے ہیں کہ عاصمہ قتل کیس کے ملزم کی عدم گرفتاری خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
مردان کی عاصمہ قتل کیس ازخود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ملزم کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سنا تھا خیبرپختونخوا پولیس بہت مستعد ہے۔
سماعت میں خیبرپختونخوا پولیس کےڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ عاصمہ بی بی کی لاش کھیتوں سے ملی، واقعہ شام کا ہے، فارنزک جائزے کے لیے سیمپل لاہور بھیج دیئے گئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے صوبے میں لاہور جیسی فارنزک لیب نہیں ہے؟ آپ کی اپنی لیب میں جوکچھ ہوا وہ شیئر کريں۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ کچھ نہیں ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے اس حوالے سے کے پی میں ابھی اہلیت ہی نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں ہے، ہمیں مکمل فارنزک رپورٹ ملے گی تب کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا کہ آئی جی کو یہاں ہونا چاہیے تھا وہ کہاں ہیں؟ یہ خیبرپختونخوا میں پہلا واقعہ نہیں ہے ایسے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں۔