• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غریب طلبا کی چیف جسٹس سے ہمدردانہ اپیل خصوصی تحریر…خالد اقبال مسرت

لاہور سمیت پنجاب کے 17سرکاری میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس کی 3405جبکہ 3سرکاری ڈینٹل میڈیکل کالجوں میں بی ڈی ایس کی 216نشستیں موجود ہیں جبکہ یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز لاہور سے الحاق شدہ22 پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس کی 2640جبکہ 9پرائیویٹ ڈینٹل کالجوں میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی 525 نشستیں ہیں اس طرح 17 سرکاری اور 22 نجی میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس اور 3سرکاری اور 9نجی ڈینٹل میڈیکل کالجوں میں مجموعی طور پر 6786نشستوں پر داخلے کے لئے صوبہ بھرمیں یونیورسٹی آ ف ہیلتھ سائنسز انٹری ٹیسٹ لیتی ہے ۔ اس انٹری ٹیسٹ کے طریقہ کار کی وجہ سے ہر سال ہزاروں طالب علموں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا ہے 12 سال محنت کر کے ایف ایس سی ثانوی تعلیمی بورڈز میں پوزیشن اورA گریڈ اعلیٰ ہائی ایسٹ نمبر حاصل کر کے ایف ایس سی میں کامیابی کے باوجود ایم بی بی ایس میں داخلے کے لئے طالب علموں کو انٹری ٹیسٹ کے نام سے دوبارہ 3 مہینے کے لئے مختلف پرائیویٹ اکیڈمیوں میں نئے سرے سے انٹری ٹیسٹ کی تیاری کرنا پڑتی ہے ۔جس کے لئے غریب والدین اپنا سب کچھ بیچ کر لاکھوں روپے کی فیسیں اکیڈمی مافیہ کو دے کر مختلف اکیڈمیوں سے بچوں کو انٹری ٹیسٹ کی تیاری کرواتے ہیں جو طلباء و طالبات کے لئے وبال جان بن چکا ہے انٹری ٹیسٹ ایف ایس سی کے طلبا کی 12 سالہ محنت سے مذاق ہے۔ ظلم یہ بھی ہے کہ فیڈرل بورڈ اسلام آ باد کے تحت ایف ایس سی کے طلبانیشنل بک فائونڈیشن کی کتابیں پڑھ کر امتحان دیتے ہیں جبکہ پنجاب بورڈز میں پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں جن میں کیمسٹری، بیالوجی کے کئی اسباق فیڈرل بورڈ اسلام آ باد نیشنل بک فائونڈیشن کی کتابوں میں نہیں ہیں جبکہ UHS میڈیکل انٹری ٹیسٹ سلیبس پنجاب ٹیکسٹ بو رڈ کی کتابوں سے آتا ہے اس طرح فیڈرل بورڈ اسلام آ باد سے الحاق شدہ دیگر ملکوں کے طلبا و طالبات کو انٹری ٹیسٹ کے لئے دوبارہ پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کی کیمسٹری اور بیالوجی کے اسباق کی قلیل مدت میں ایف ایس سی کے امتحان کے بعد دوبارہ تیاری کر کے انٹری ٹیسٹ دینا پڑتا ہے ۔ایف ایس سی کے طلباپر ہر آ نے والے سال میں انٹری ٹیسٹ نے ایک عذاب کی سی کیفیت پیدا کردی ہے۔ انٹری ٹیسٹ کی اذیت سے بہت سے حساس طلبا و طالبات ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں اور کئی خود کشیاں کر چکے ہیں کیا ایم کیٹ(M.CAT) انٹری ٹیسٹ ختم کر کے میٹرک اور ایف ایس سی کے نمبر طلباء کی صلاحیتیں جاننے کے لئے کافی نہیں اگر طلباء کے لئے انٹری ٹیسٹ میں MCQ's کا ٹیسٹ لازمی سمجھا جاتا ہے تو ایف ایس سی کے پیپروں میں MCQ's کی تعداد بڑھا دی جائے انٹری ٹیسٹ کے خلاف سال ہا سال سے لاکھوں طلبا احتجاج کر رہے ہیں مگر اکیڈمی مافیہ بہت طاقتور ہے جو اس کو ختم نہیں ہونے دیتا ۔اگرچہ UHS انٹری ٹیسٹ کو شفاف طریقے سے منعقد کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے جس کی واضع مثال انٹری ٹیسٹ پیپرز 20 اگست 2017 کا لیک ہو کر اکیڈمی مافیا کے پاس جانا ثابت ہو گیا تھا ۔جس پر 24اگست 2017 کو لاہور ہائی کورٹ نے میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے نتائج پر عمل درآ مد روکنے کا حکم جاری کیا کیونکہ میڈیکل کالجوں کے انٹری ٹیسٹ سے پہلے ہی ایک اکیڈمی نے طلباء کو پرچہ فراہم کر دیا ۔ جس کو کرپٹ اکیڈمی مافیا نے مارکیٹ میں فروخت کر دیا اور اس امر سے انٹری ٹیسٹ کا عمل شفاف نہ رہا ۔ قائمہ کمیٹی پنجاب اسمبلی کی سفارشات کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی سفارشات کے مطابق میٹرک کے 20% انٹر میڈیٹ کے 70% اور ایم کیٹ کے انٹری ٹیسٹ کے 10% نمبر کرنے کی سفارش کی گئی اور قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش ہونے کے بعد معاملہ ایوان کے سپرد کر دیا گیا جس میں کہا گیا کہ نئی سفارشات 2018 سے نافذ العمل ہوں گی مگر کرپٹ اکیڈمی مافیا اور خفیہ ہاتھ نے ان سفارشات کو دبوا کر سرد خانے میں بھجوا دیا ہے ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ آ ف پاکستان پسماندہ دیہاتی سرکاری کالجوںکے طلباو طالبات کی حق تلفی اور اس کھلم کھلا اکیڈمی مافیا کی دھاندلی کا نوٹس لے کر غریب طلباکی دعائیں لیں اور پنجاب کی110 ملین نئی مردم شماری کی آ بادی کے مطابق سرکاری میڈیکل کالجوں کی سیٹوں میں اضافہ کروائیںاوررپورٹ قائمہ کمیٹی پنجاب اسمبلی لاہور مورخہ12اکتوبر 2017پر عمل درآ مد کروائیں تا کہ سرکاری میڈیکل کالجوں میں زیادہ سے زیادہ ذہین طلبا و طالبات کو داخلہ مل سکے ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور عام شہریوں کو طبی سہولتیں میسر آسکیں، سرمایہ داروں ، جگیر داروں اور امیروں کے بچے تو پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کو لاکھوں روپے ڈونیشن اور بھاری فیسیں دے کر ڈاکٹر بن جاتے ہیں ۔لیکن غریب کا بچہ سرکاری میڈیکل کالجوں میں قابلیت کے باوجود انٹری ٹیسٹ اور اکیڈمی مافیا کی وجہ سے داخل نہیں ہو سکتا اور زندگی بھر احساس کمتری کا شکار رہتا ہے ۔ اس لئے چیف جسٹس پاکستان جناب ثاقب نثار صاحب نوٹس لے کر پنجاب کے ذہین محنتی اور غریب طلبا پر احسان فرمائیں اور سرکاری میڈیکل کالجوں کے لئے طلبا اور طالبات کے داخلے کی حق تلفی کا نوٹس لیں قوم کے طلباو طالبات آ پ سے بہت سی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں ۔

تازہ ترین