• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018ء انتخابات کا سال ہے، اگلے ماہ سینیٹ کے انتخابات منعقد ہونگے جبکہ کچھ ماہ بعد عام انتخابات کا انعقاد بھی متوقع ہے اس تناظر میں فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی رپورٹ خصوصی اہمیت کا تقاضا کرتی ہے۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت ملک کی مجموعی آبادی کے مقابلے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعدادصرف 46.7فیصد ہے جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔ جبکہ 2014ء میں بھارت میں ووٹرز کی تعداد کا آبادی کے لحاظ سے تناسب 66فیصد، بنگلہ دیش میں 5.9فیصد تھا۔ مزید یہ کہ صوبائی یا علاقائی تقسیم کا تناسب بھی بڑی حد تک غیر متناسب ہے۔ پنجاب کی تقریباً 50فیصد جبکہ بلوچستان کی 30فیصد خیبرپختونخوا 45.9، سندھ 43.1، فاٹا 43اور وفاقی دارالحکومت میں ووٹرز کا تناسب آبادی کے لحاظ سے34.6فیصد ہے۔ رپورٹ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد میں پائے جانیوالے تفاوت کی وجہ سے خواتین ووٹرز کے اعداد و شمار میں فرق کی بھی نشاندہی کی گئی ہے،سب سے کم رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد کے حامل پانچ حلقوں میں سے چار اضلاع کا تعلق بلوچستان سے جبکہ سب سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز کے حامل پانچ ضلعوں میں سے چار پنجاب میں واقع ہیں۔ رپورٹ میں شماریات بیورو سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قومی، صوبائی اور ضلعی سطح پر آبادی کے اعدادو شماربلحاظ عمر جاری کئے جائیں تاکہ 2018ء میں منعقد ہونیوالے متوقع انتخابات میں اہل ووٹرز کی صحیح تعداد کا تعین ممکن ہو اور الیکشن کمیشن کو عام انتخابات سے قبل رجسٹرڈ اہل ووٹرز کی تعداد میں پائے جانیوالے فرق کو کم کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنے اور اس پر عملدرآمد کرنے میں بھی مددملے۔امید کی جانی چاہئے کہ محکمہ شماریات اور الیکشن کمیشن انتخابات کو شفاف بنانے اور ملک کی بڑی آبادی کو حق رائے دہی دینے کیلئے اس رپورٹ سے استفادہ کرینگےتاکہ مستقبل میں عام انتخابات کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا نہ ہوں۔

تازہ ترین