کراچی (اسٹاف رپورٹر )محترم چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار صاحب کی جانب سے جنگ /جیو گروپ کے ایڈیٹرانچیف میر شکیل الرحمٰن صاحب کو عدالت میں طلب کرنا یقیناً ان کے لئے ایک بڑا اعزاز ہے۔ میر شکیل الرحمٰن صاحب اعلیٰ عدلیہ اور معزز اور نہایت قابل احترام ججز کی بہت عزت کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب جب اعلیٰ عدلیہ نے میر شکیل الرحمٰن صاحب کو طلب کیا وہ عدالت میں ضرور حاضر ہوئے۔ جنگ /جیو گروپ کے ترجمان نے گزشتہ روز جنگ سمیت ملک کےتقریبا تمام اخبارات اور ٹی وی چینلزمیں قابل احترام چیف جسٹس صاحب کی شہباز شریف صاحب سے گفتگوکی خبر جس کی جنگ میں سرخی ’’خواہش ہے کہ شہباز وزیراعظم بنیں، آپ کی پارٹی جیتے تو آپ کو وزیراعظم ہونا چاہئے، چیف جسٹس پنجاب حکومت کی تعریف، کیوں میری نوکری کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، شہبازشریف‘‘ تھی شائع ہونے پر معزز چیف جسٹس صاحب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی وضاحت بھی اتنی ہی بڑی شائع کی جائے جتنی بڑی خبر شائع کی گئی ہے اور خبر اتنی ہی بڑی شائع نہ ہوئی تو کل میر شکیل الرحمٰن صاحب عدالت میں پیش ہوں اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہم پولیس اور دیگر اداروں کے ذریعے میر شکیل الرحمٰن صاحب کو بلوائیں گے۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھی قابل احترام چیف جسٹس صاحب نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ دو چار دن چینل بند رہے تو سمجھ آجائے گا۔ محترم چیف جسٹس صاحب نے جنگ کے سینئر رپورٹر عبدالقیوم صدیقی جو گزشتہ کئی برسوں سے سپریم کورٹ کی بیٹ کررہے ہیں سے کہا کہ جنگ کو کیا ہوگیا ہے کہ ہر روز غلط خبر لگا رہے ہیں آج بھی غلط خبر لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کب کسی کے منتخب ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اس کے باوجود آج جنگ میں خبر چھپی ہے جسے پڑھ کر افسوس ہوا ۔ میڈیا میں یہ رپورٹ آئی کہ محترم چیف جسٹس صاحب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کے لئے محتاط رہیں اگر ہم جنگ گروپ کو دو چار دن کے لئے بند کردیں تو سمجھ آجائے گا۔ محترم چیف جسٹس صاحب نے جنگ میں شائع ہونے والی جس خبر پر برہمی کا اظہار کیا وہ خبر صرف جنگ ہی میں نہیں ملک کے تقریباً تمام اخبارات اورٹی وی چینلز پر شائع اور نشر ہوئی، ہم یہاں پر یہ بھی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ جنگ میں شائع ہونے والی خبر کے مقابلے میں ملک کے بعض اخبارات نے جو خبریں شائع کیں وہ زیادہ پرزور طریقے سے شائع کی گئیں جبکہ جنگ میں ایسا نہیں کہا گیا۔ محترم چیف جسٹس صاحب کی جانب سے میر شکیل الرحمٰن صاحب کو عدالت میں طلب کرنا یقیناً میر شکیل الرحمٰن صاحب کے لئے بڑا اعزاز ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ صرف انہی کو طلب کیا گیا اور دیگر اخبارات ،ٹی وی چینلز کے ذمہ داران کے خلاف نہ نوٹس لیا گیا اور نہ ہی ان کو بلایا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ عدالت جب بھی میر شکیل الرحمٰن صاحب کو بلائے گی وہ حاضر ہوں گے۔ میڈیا میں گزشتہ روز میر شکیل الرحمٰن صاحب کو پیش ہونے کی خبر نشر ہوتی رہی ۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اس ضمن میں ادارے میں پوری تحقیق بھی کی گئی اور جنگ کے سینئر رپورٹر عبدالقیوم صدیقی سے بھی پوچھا گیا تو انہوں نے بھی کہا کہ چیف جسٹس صاحب کی طرف سے ان کو کوئی پیغام نہیں ملا۔ اگر میر شکیل الرحمٰن صاحب کو مطلع کیا جاتا تو یقیناً وہ عدالت میں حاضر ہوتے۔ چیف جسٹس صاحب کی طرف سے ان کو بلانا ان کے لئے بڑا اعزاز ہوگا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ محترم چیف جسٹس صاحب کی جانب سے توجہ دلانے پر ادارے نے فوری ایکشن لیا اور تحقیقات کی گئیں جس سے پتہ چلا کہ مذکورہ خبر ہمارے جنگ لاہور کے نمائندے ریاض شاکر صاحب نے دی، جو نہایت ہی سینئر رپورٹر ہے اور سالہاسال سے کورٹ کی رپورٹنگ کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ خبر دی تھی جو اخبار میں من و عن شائع ہوئی۔ تحقیق کے دوران یہ بھی پتہ چلا کہ مذکورہ خبر ملک کے بعض اخبارات اور ٹی وی چینلز نے بھی شائع اور نشرکی اور جنگ سے زیادہ پرزور طریقے سے شائع کیا گیا۔ اس کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے اور قابل احترام چیف جسٹس صاحب طلب کریں گے تو ان کو پیش کردیا جائے گا اور اگر جناب چیف جسٹس صاحب کہیں گے کہ کس نے کیا کیا چھاپا ہے تو ہم اپنے میڈیا میں بھی ساری چیزیں سامنے لاسکتے ہیں۔ جنگ/جیو کے ترجمان نے کہا کہ جہاں تک پنجاب کے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی میڈیا سے گفتگو جس پر چیف جسٹس صاحب کو اعتراض بھی ہوا اور سپریم کورٹ کے ترجمان کی طرف سے وضاحت بھی جاری کی گئی۔ اس وضاحت کو بھی جنگ میں نمایاں طورپر شائع کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے جو جملہ کہا تھا جنگ میں اس کو شائع نہیں کیا گیاتھا۔جنگ /جیو کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نہایت ادب کے ساتھ قابل احترام چیف جسٹس صاحب سے عرض کرنا چاہیں گے کچھ عرصے قبل ہی جنگ /جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن صاحب کو توہین عدالت کا نوٹس ملا ہےجس خبر پر ان کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا وہ خبر بعض اخبارات میں بھی شائع ہوئی لیکن نوٹس صرف میر شکیل الرحمٰن صاحب کو ہی ملا جبکہ بعض اخبارات اور ٹی وی چینلز جنہوں نے مذکورہ خبر شائع کی تھی ان کےذمہ داران کے خلاف نہ کوئی ایکشن لیا گیا اور نہ ہی نوٹس ۔ دی نیوزمیں مذکورہ خبر بالکل درست شائع ہوئی تھی پر بھی میر شکیل الرحمٰن صاحب کو نوٹس دیا گیا یہ کیس بھی معزز عدالت میں چل رہا ہے جو حقائق کے برخلاف تھا ترجمان نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن صاحب نے معززساتھی جج صاحبان کے بارے میں کوئی غلط اور بے ہودہ بات نہیں کہی۔ میڈیا نے اسے غلط انداز میں پیش کیا۔ ترجمان نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن صاحب نے قابل احترام چیف جسٹس صاحب کےمعزز ساتھی جج صاحبان کے تبصروں کی طرف توجہ مبذول کرائی تھی جب تک وہ آرڈر میں شامل نہ ہوں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں جس پر میر شکیل الرحمٰن صاحب کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا گیا میڈیا پر خبریں نشر کی گئیں اور اس تمام صورتحال پر مختلف پروگرام اور ٹاک شوز کئی دن تک چلائے گئے۔ حالانکہ یہ سب باتیں حقائق کے منافی تھیں۔ ترجمان نے کہا کہ اس صورتحال سے نہ صرف میر شکیل الرحمٰن صاحب، ان کے گھر والے، جنگ اور جیو میں کام کرنے والے بھی اذیت کا شکار رہے۔ جنگ/جیو کے ترجمان نے کہا کہ محترم چیف جسٹس صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ ہر سرخی اور خبر اسلام آباد میں منیج ہوئی۔ ہم نہایت ادب اور احترام کے ساتھ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس میں کوئی صداقت نہیں۔ محترم چیف جسٹس صاحب اس کی جس طرح چاہیں سب صورتحال کی تحقیق کرائیں یہ ہمارے لئے بھی بڑا اعزاز ہوگا۔جنگ/جیو کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں نہایت دکھ اور افسوس ہے کہ ہماری وجہ سے اس طرح کی صورتحال ہوئی۔ ہمارے رپورٹرز اور دیگر اسٹاف کی نہ تو ایسی کوئی نیت تھی اور نہ ہی ادارہ کبھی ایسا سوچ سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن سمیت جنگ اور جیو میں کام کرنےوالے تمام افراد اس ملک کے قانون، عدالیہ اور پارلیمان کی بہت عزت کرتےہیں اور ان کے خلاف جانےکا سوچ ہی نہیں سکتے۔ قابل احترام چیف جسٹس نے جب یہ فرمایا کہ مذکورہ خبر درست نہیں ہے تو یقیناً بجا فرمایا۔ ہم ان خبروں کی اشاعت پر صدق دل سے افسوس کا اظہار کرتےہیں۔