یورپین دارالحکومت برسلز میں ایک سو تیس (130) تنظیموں نے آج فلسطینی عوام کے حق اور اسرائیل کی مذمت میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں بوڑھوں، بچوں اور معذوروں سمیت ایک لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔
منتظمین نے اس مظاہرے کو 'ریڈ لائن' کا نام دیا تھا جس میں شرکاء سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ لباس کا کچھ حصہ یا اپنے ساتھ کوئی سرخ رنگ کا کپڑا ضرور لیکر آئیں۔
اس مظاہرے کو ریڈ لائن کا نام دینے کا مقصد عوام کی جانب سے یورپین حکومتوں کی بے حسی کو اجاگر کرکے یہ بتانا بھی تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے فلسطینیوں پر یکطرفہ طور پر مسلط کی جانے والی تباہی کے خلاف اب عوام کی سرخ لائن آچکی ہے۔
یہ مظاہرہ نارڈ اسٹیشن سے شروع ہوا اور مختلف راستوں سے ہوتا ہوا یورپین ہیڈ کوارٹرز پر جا کر اختتام پذیر ہو گیا۔
مظاہرے کے آغاز میں بیلجیئم کے معروف فنکاروں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے نہ صرف پیغامات دیے بلکہ اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔
مظاہرے کی ابتداء میں موجود بینر پر تحریر تھا کہ جب تک سیاستدان اپنی لائن نہیں کھینچتے ہم (عوام) غزہ کے لوگوں کیلئے اپنی ریڈ لائن کھینچ رہے ہیں۔
سارے راستے مظاہرے کے شرکاء اسرائیل کی مذمت میں مختلف نعرے لگاتے رہے جبکہ امریکن ایمبیسی کے قریب سے گزرتے ہوئے انہوں نے شیم آن امریکہ اور شیم آن یو کے نعرے بھی بلند کیے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ یورپین حکومتیں اسرائیل کے خلاف اپنی خاموشی کو ختم کریں اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کریں۔