• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی کے ناسور کا شکار ہے۔افواج پاکستان، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے وطن عزیز کو اِس ناسور سے پاک کرنے کی کوششوں میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے۔وطن عزیز کو شدت پسند اور دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے کے لئے اب تک 13مہمات کا اہتمام کیا جاچکا ہیں جبکہ آپریشن ردالفساد اپنی کامیابی کے آخری مراحل میں ہے ۔اِن تمام تر کاوشوںکے باوجود پاکستان پر دہشت گردوں کا حامی ہونے کا الزام لگانا حقیقت کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔جرمنی کے شہر میونخ میں سیکورٹی امور کی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پر زور انداز میں دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کا موقف پیش کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے 2017 میں آپریشن ردالفساد شروع کیا اور القاعدہ، جماعت الاحرار اور طالبان کو شکست دی۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان پر حملے ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے 130 واقعات میں سے 123کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ایک وقت میں پاکستان سیاحوں کا پسندیدہ ملک تھا مگراب ہمارا ملک دہشت گردی کا شکار ہے۔ ہمیں پاکستان کو اُسکا مقام واپس دلانا ہے۔ ہم دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ جس کیلئے محض فوجی آپریشن ہی نہیں کئے جا رہے بلکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے والوں کیخلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔ آرمی چیف نے اِس موقع پر افغانستان میں امن اور استحکام کے قیام کیلئے عالمی برادری کو مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ آرمی چیف کا دہشت گردی کیخلاف مضبوط بیانیہ پاکستان کو دہشت گرد گرداننے والے عناصر کی شکست کا پیش خیمہ ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ افغان حکومت کو مذاکرات کے ذریعے اپنی سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دینے پر قائل کیا جائے تاکہ خطے میں امن و استحکام کی منزل کا حصول حقیقت بن سکے۔

تازہ ترین