• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ ڈائری: نواز شریف کے بیانئے کی غیر معمولی پذیرائی

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) عدالتی فیصلے کے ذریعے حکمرانوں کی برطرفی کے دستورالعمل نے عوام کے بعد ان کی منتخبہ پارلیمنٹ کو بھی اس نئی تدبیر کے خلاف سینہ سپر کردیا ہے نواز شریف کے بیانئے کی غیر معمولی پذیرائی کے بعد پارلیمنٹ کے لئے اس بارے میں ساکت و جامد رہنا ناممکن ہوگیا تھا۔ پیر کو حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کے تفصیلی اجلاس کےبعد جس لائحہ عمل کواختیار کیا گیا ہے وہی دراصل تحریک عدل کا نکتہ آغاز ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نئی حکمت عملی کے خدوخال بیان کئے جس کے بعد داخلہ امور، منصوبہ بندی اور اصلاحات کے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے بڑے جاندار اور شاندار دلائل کے ساتھ حکومتی استدلال بیان کیا۔ جس پیرائے میں یہ تمام تر گفتگو ہوئی اس میں حزب اختلاف کے لئے چند گھسے پٹے جملوں کی آمیزش کرکے تائید کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہ گیاتھا۔ تحریک انصاف کے تلخ نوا رکن شفقت محمود بھی پروفیسر احسن اقبال کے عالمانہ خطاب کا تذکرہ کئے بغیر نہ رہ سکے۔ فی الاصل شاہد خاقان عباسی اور پروفیسر احسن اقبال کی تقاریر ایک دوسرے کا تتمہ تھیں۔ ایک کا نقطہ نگاہ سمجھنے کے لئے دوسرے کی بات کا سننا لازم تھا۔ وزیراعظم عباسی نے اسپیکر سردار ایاز صادق کو یاد دلایا کہ آپ نے اور میں نے آئین کا دو دو مرتبہ حلف اٹھارکھا ہے کہ اس کا تحفظ و پاسداری کرینگے ان کا کہنا تھا کہ وہ جس بات کو اٹھا رہے ہیں وہ سب کا مسئلہ ہے شاہد خاقان عباسی نے تاسف آمیز لہجے میں کہا کہ عدلیہ میں ہمارے ارکان کو چور، ڈاکو اور مافیا کہا جاتا ہے اور اخبارات میں شائع ہوا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم فلاں قانون کو ختم کردینگے خدا کرے کہ یہ خبر غلط ہو، قانون سازی اس ایوان کا حق ہے یہ مسئلہ صرف ہماری جماعت تک ہی محدود نہیں ہے سرکاری افسروں کو عدالتوں میں طلب کرکے ذلیل کیا جاتا ہے اس مسئلے کا ایک حل یہ بھی ہے کہ حکومت کوئی فیصلہ ہی نہ کرے پوچھ گچھ ضرور ہونی چاہئے یہ کسی ادارے یا فرد پر تنقید نہیں۔ یہاں پر بحث ہونی چاہئے کہ قانون سازی اور فیصلوں کا حق اس حکومت اور ایوان کو حاصل ہے یا نہیں۔ آج ہماری حکومت ہے کل کسی اور کی بھی ہوسکتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے بڑی دلسوزی سے بتایا کہ جن جماعتوں کا کسی اسمبلی میں ایک رکن بھی نہیں ہے وہ کیونکر سینیٹ کا انتخاب لڑ رہی ہے ان کا کوئی امیدوار کیسے سینیٹ کا رکن بن جائے گا۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہت دیر کردی اس کے باوجود ان موضوعات پر بحث ہونی چاہئے قانون سازی کا حق اس ایوان کو حاصل ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے خود اس ایوان کو کمزور کیا یہ ایوان قانون سازی کرنے کا مجاز ہے جبکہ عدلیہ قانون کی تشریح کرسکتی ہے تاہم وہ رد نہیں کرسکتی۔
تازہ ترین