• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکسٹائل کا شعبہ جسے ہماری قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل رہی ہے ، گزشتہ دس بارہ سال سے ملک میں بجلی اور گیس کے بحران کے سبب شدید مشکلات کا شکار چلا آرہا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات عالمی منڈی میں مسابقت کے قابل نہیں رہیں اور پاکستانی کپڑے کے بڑے بڑے خریدار دوسرے ملکوں کو منتقل ہو گئے۔ تاہم بجلی اور گیس کی پیداوار کی فراہمی میں نمایاں بہتری کے بعد ٹیکسٹائل کے شعبے کی بحالی کے لیے تمام ضروری اقدامات کا عمل میں لایا جانا ضروری ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل نے گزشتہ روز جنگ سے بات چیت میں اسی ضرورت کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ان کے بقول سو سے زائد بند ٹیکسٹائل ملوں کی بحالی ملکی برآمدات میں سالانہ پانچ ارب ڈالر مالیت کے اضافے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔اس کے لئے انہوں نے ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے ملک بھر میں گیس کے یکساں نرخ مقرر کرنے،بجلی اور خام مال کی قیمتیں اور ٹیکس نیٹ میں توسیع کرکے ٹیکس کی شرح کم کرنے نیز ڈیوٹی ڈرابیک کی فوری ادائیگی کی ضرورت کا اظہار کیا ہے۔اپٹما کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل کا حصہ65سے70فی صد تک رہا ہے لیکن خطے کے دوسرے ملکوں میں ٹیکسٹائل کی صنعت کو حاصل مراعات اور بجلی و گیس کی ارزاں نرخوں کے سبب پاکستان کو اس شعبے میں شدید مسابقت کا سامنا ہے جس کے باعث قومی معیشت کی ترقی میں ٹیکسٹائل کی صنعت اپنا بھرپور کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔پنجاب میں ٹیکسٹائل ملوں کے لیے گیس کے نرخوں کا دوسرے صوبوں کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ ہونا ، جس کی جانب اپٹما کے عہدیدارنے خاص طور پر توجہ دلائی، یقیناًایک فوری حل طلب معاملہ ہے۔ ان کا یہ شکوہ کہ 180ارب کے برآمدی پیکیج میں سے صرف دس فی صد پر عمل ہوا ہے، حکومت کی جانب سے وضاحت کا متقاضی ہے ، اور اگر ایسا ہے تواس کے ازالے کے لیے مالی سال کی بقیہ مدت میں جو کچھ کیا جاسکتا ہے، اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جانی چاہیے۔

تازہ ترین