• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹی بی کی روک تھام حکومت کی اولین ترجیح ہے،مقصودعلی

پشاور(خبرنگار)حکومت خیبرپختونخوانے ٹی بی پرقابوپانے کی غرض سے2017ء تا2019ء کیلئے 284ملین روپے منصوبے کی منظوری دی ہے جس کے تحت 230بنیادی مراکزصحت کے توسط سے صوبے کے تمام اضلاع میں ٹی بی کی مفت سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ان خیالات کااظہارڈائریکٹرڈاکٹرمقصودعلی نے پشاورپریس کلب میں ٹی بی کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے دوران کیااس موقع پرٹی بی کنٹرول پروگرام کے اے ڈی جی ہیلتھ سروسزخالداقبال اوردیگربھی موجودتھے ۔ڈاکٹرایوب روز نے کہاکہ صحت عامہ کے مسائل میں ٹی بی کی روک تھام صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے یہی وجہ ہے کہ اس مرض پر پرقابوپانے کی غرض سے2017ء تا2019ء کیلئے 284ملین روپے منصوبے کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت زیرنگرانی طریقہ علاج کے ذریعے 230بنیادی مراکزصحت کے توسط سے صوبے کے تمام اضلاع میں ٹی بی کی مفت سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔سرکاری طبی اداروں کے ساتھ ساتھ ٹی بی کنٹرول پروگرام ،محکمہ صحت خیبرپختونخوانے نجی طورپربھی تقریبا400طبی ماہرین کے ساتھ اشتراک قائم کیاہے اوران نجی مراکزکے ذریعے بھی ٹی بی کے مریضوں کومفت اورمعیاری سہولیات مہیاکی جارہی ہیں ان میں 12خودمختار،7نجی اور3غیرسرکاری تنظیموں کے زیرانتظام چلنے والے ہسپتال بھی شامل ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سال2017ء کے دوران صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام،محکمہ صحت خیبرپختونخواکے تحت تقریبا43ہزارٹی بی اور273مزاحمتی ٹی بی کے مریضوں کاکامیاب علاج کیاگیاجبکہ پروگرام کے تحت اب صوبہ صوبھرمیں 5لاکھ سے زائدمریضوں کاکامیاب علاج کروایاجاچکاہے ۔جدیدبائیوسیفٹی لیول تھری لیبارٹری ملک کی واحدلیبارٹری ہے جس کوسپرنیشنل ریفرنس لیبارٹری بیلجیم کی طرف سے سوفیصداستعدادکی سندملی ہے ۔انہوںنے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخواملک کاواحدصوبہ ہے جہاں مزاحمتی ٹی بی کی تشخیص کیلئے 20اضلاع میں25جدیدجین ایکسپرٹ مشینیں لگائی گئی ہیں جبکہ علاج کیلئے صوبہ بھرمیں5مراکزبھی قائم کئے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام،محکمہ صحت خیبرپختونخوانے سال2020تک ٹی بی کے خاتمے کے حوالے سے اہداف کے حصول کامربوط اورجامع پلان تیارکرلیاہے اس سلسلے میں انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے ساتھ شراکت کی گئی ہے جس کے تحت ’’آئوٹی بی مٹائو‘‘مہم کے ذریعے پہلے مرحلے میں پشاورشہرکوٹی بی سے پاک کیاجائے گااوربعدازاں اس مہم کودیگراضلاع تک وسعت دی جائے گی اس پروگرام کے تحت جدیدٹیکنالوجی کے استعمال سے ان مریضوں تک بھی رسائی حاصل کی جائے گی جوتشخیص اورعلاج کیلئے ہسپتالوں اوردیگرطبی مراکزتک نہیں پہنچ پاتے۔ پشاورکے 6بڑے ہسپتالوں میں ماہرڈاکٹروںکاتقرربھی کیاجارہاہے اسی طرح صوبائی ٹی بی کنٹرو ل پروگرام اورمحکمہ صحت کے پاس صوبہ بھرکے تمام مریضوں تک ٹی بی کی مفت اورمعیاری ادویات کی ترسیل کابھی جامع انتظام موجودہے جبکہ ماہرمعالج کے مشورے کے بغیرٹی بی ادویات کی فروخت پربھی پابندی عائدکردی گئی ہے ۔ٹی بی کنٹرول پروگرام کے حکام نے کہاکہ ٹی بی کے حوالے سے عوام میں شعوراجاگرکرنے کیلئے صحافی بھی اپناکرداراداکرے جبکہ تقریب کے آخرمیں موبائل ایکسرے وین کے ذریعے صحافیوں کی چیسٹ سکریننگ بھی کی گئی ۔
تازہ ترین