• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف کے رہنمائوں میں رسہ کشی جاری

Leadership Of Tehreek E Insaf

رپورٹ : ممتاز علوی.... پاکستان تحریک انصاف کیلئے دلچسپ وقت قریب آنے والا ہے کیونکہ پارٹی میں اقتدار اور اختیار کیلئے چند اہم رہنمائوں کے درمیان خاموش رسہ کشی جاری ہے اور خدشہ ہے کہ اس وجہ سے عام انتخابات کیلئے امیدواروں کی حتمی نامزدگی پر اثرات مرتب ہوں گے۔

پارٹی کے کچھ باخبر رہنمائوں کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے تصدیق ہوتی ہے کہ معاملات اتنے اچھے نہیں ہیں جتنے نظر آرہے ہیں۔ اعتماد کا فقدان اہم وجہ ہے اور اسی کی وجہ سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

صورتحال یہ ہے کہ دو سینئر ترین رہنما، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین، پالیسی فیصلوں کے حوالے سے متفق ہوتے نظر نہیں آتے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ صورتحال اچھی نہیں کیونکہ دونوں کے پاس ہر حلقے کیلئے اپنے اپنے مجوزہ امیدواروں کی فہرست موجود ہے۔

اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئیں گے جب پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس ہوگا اور اس میں صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی سطح پر امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ مزید برآں، اسلام آباد کے رہنمائوں کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے کہ سیف اللہ نیازی کو پارلیمانی بورڈ کا سیکریٹری لگایا جائے۔ جہانگیر ترین اور ان کے ہم خیال لوگوں نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔

شاہ محمود قریشی مبینہ طور پر جہانگیر ترین کی جانب سے ممکنہ طور پر شریف برادران کی اُن دو شوگر ملوں کی بندش کیلئے کیے جانے والے اقدامات پر ناخوش ہیں جنہیں جہانگیر ترین بند کرانا چاہتے ہیں، اس بندش کی وجہ سے کسان طبقہ (شوگر کین لابی) بہت متاثر ہوا ہے اور پی ٹی آئی کے مقامی حامیوں کیلئے یہ صورتحال اچھی نہیں۔ اس کے علاوہ، پی ٹی آئی چیئرمین جہانگیر ترین کی بات غور سے سنتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے بشریٰ مانیکا کے ساتھ شادی کے بعد کچھ قریبی پارٹی رہنمائوں کو رات کے کھانے پر بلایا تھا، دعوت میں ملتان سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاست دان کی غیر موجودگی نمایاں تھی۔ پارٹی کی میں یہ خیال گردش کر رہا ہے کہ قریشی پی ٹی آئی میں اتنے سرگرم نہیں رہے جتنے وہ تین ماہ قبل تھے۔

شاہ محمود قریشی 20؍ فروری سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے سیشن میں بھی غائب رہے حالانکہ بنی گالا میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وہ موجود تھے۔ اس کے بعد وسطی پنجاب اور سندھ بالخصوص کراچی میں سینئر رہنمائوں میں بھی گروپنگ ہے۔

لیاقت علی جتوئی کی پارٹی میں آمد کی وجہ سے بھی کچھ پارٹی رہنما خوش نہیں۔ معروف آئینی ماہر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نعیم بخاری نے اپنے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں پارٹی کی اندرونی صورتحال کے حوالے سے جزوی منظرنامہ پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سینئر نائب صدر حامد خان جہانگیر ترین کو سخت ناپسند کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے پارٹی کو زبردست نقصان پہنچایا ہے اور انہوں نے عمران خان کو سائیڈ لائن کردیا ہے اور کارکنوں سے ملنے نہیں دیتے۔

بخاری کا کہنا ہے کہ ان کی رائے ہے کہ جہانگیر ترین بھی حامد خان کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ میں نے عمران خان سے بات کی اور انہیں تجویز دی کہ وہ پارٹی کی باگ ڈور نوجوان نسل کے سپرد کریں اور جہانگیر ترین نوجوان جنرل سیکریٹری نہیں ۔۔۔ ایسے کئی نوجوان لڑکے لڑکیاں ہیں جو پی ٹی آئی کی بھرپور قوت ثابت ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین