• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بادلوں کے دریچے ’’ نرگس دت‘‘

ستارہ جبیں بٹ

ہندی سینما کی مشہور و معروف فنکارہ جن کا اصل نام فاطمہ رشید تھا ۔ پھر فلم انڈسٹری نے انہیں نرگس کا نام دے دیا۔ نرگس1جون 1929 کو کلکتہ میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے صرف 6سال کی عمر میں بطور چائلڈ آرٹسٹ فلموں میں کام کرنا شروع کر دیا ۔ اور جس فلم سے انہوں نے 6سال کی عمر میں کام شروع کیا، اس کا نام ’’تلاش حق‘‘ تھا۔

ان کی ماں جدن بائی ایک ہندی کلاسیکل موسیقار تھیں جبکہ ان کے والد ایک ڈاکٹر تھے جن کا نام رتن چند موہن چند تھا ان کے بھائی انور حسین بھی مشہور اداکار تھے۔6سال کی عمر میں انہوں نے بے بی نرگس کے نام سے فلموں میںقدم رکھا۔ اور پھر انہیں سب نرگس ہی کہنے لگے۔ 14سال کی عمر میں انہیں محبوب خان نے اپنی فلم’’تقدیر‘‘ میں بطور ہیروئن لیا۔ ان کی جوڑ ی راج کپور اور دلیپ کمار کے ساتھ بے حد مقبول ہوئی۔ انہوں نے راج کپور اور دلیپ کمار کے ساتھ فلم’’ انداز‘‘ میں کام کیا جبکہ انہوں نے فلم ’’آوارہ‘‘ اور ’’چوری چوری‘‘ میں راج کپور کے ساتھ بہترین اداکاری کے جوہر دکھائے۔

راج کپور اور نرگس کے ملنے کی کہانی بھی بڑی دلچسپ ہے ۔ ہوا یوں کہ راج کپور کو نرگس کی ماں جدن بائی سے ملنا تھا تو جب وہ ان کے گھر پہنچے تو ننھی نرگس نے دروازہ کھولا۔جو اس وقت پکوڑے بنا رہی تھی اور اس کے ماتھے پر بیسن لگا ہوا تھا۔

بادلوں کے دریچے ’’ نرگس دت‘‘

 راج کپور کو بہت اچھا لگا اور انہوں نے اس حقیقی سین کو اپنی فلم ’’بوبی‘‘ میں استعمال کیا جس میں پہلی بار رشی کپور، ڈمپل کپاڈیا سے ملنے آتے ہیں۔ راج کپور اور نرگس کی کیمسٹری فلم ’’چوری چوری‘‘میں خوب نظر آتی ہے۔ جہاں ایک طرف نرگس نے بطور رومانوی ہیروئن اپنے پائو ں جما لئے تھے وہیں محبوب خان ایک بہت ہی انوکھی فلم’’ مدر انڈیا‘‘ بنا رہے تھے۔

مدر انڈیا میں نرگس نے’’ رادھا‘‘کا کردار ادا کیا اس کردار میں جوانی سے لے کر بڑھاپے تک کی کہانی تھی جسے انہوں نے بخوبی نبھایااوراس فلم کے لئے انہیں نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ ایک قصہ یہ بھی مشہور ہے کہ فلم’’مدر انڈیا‘‘ میں سنیل دت کا کردار دراصل دلیپ کمار نبھانے والے تھے۔ لیکن دلیپ کمار نے یہ کہہ کر منع کر دیا تھا کہ ’’ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میں پوری فلم میں نرگس کو’’ماں‘‘ کہہ کر پکاروں، وہ تو میری ہیروئن ہے‘‘۔

محبوب خان نے یہ مشورہ بھی دیا کہ ہم آپ کو ڈبل رول دے دیں گے۔ باپ کا رول بھی آپ کریں اور بیٹے کا بھی ۔ لیکن پھر بھی دلیپ کمار نے منع کر دیا۔ اور اس طرح سے سنیل دت کو اس فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ کون جانتا تھا کہ ’’مدرانڈیا‘‘ کا ’’برجو‘‘ (سنیل دت) ، نرگس سے شادی کر لے گا۔ یہ بات کہی جاتی ہے کہ فلم’’مدرانڈیا‘‘ کی شوٹنگ کے دوران آگ لگ گئی تھی جس میں نرگس پھنس گئی تھیں اور سنیل دت نے ان کی جان بچائی۔ اسی وجہ سے نرگس نے سنیل دت سے شادی کی۔

 لیکن سنیل دت کا کہنا تھا کہ ان کو نرگس اس واقعے سے پہلے ہی بہت پسند تھی۔آگ ضرور لگی تھی لیکن اس وجہ سے ان کی شادی نہیں ہوئی۔ نرگس سے ان کی پہلی ملاقات تب ہوئی جب وہ ایک ریڈیو جوکی (آر۔جے) کے طور پر کام کیا کرتے تھے۔ ریڈیو سائیکلون کی طرف سے انہیں نرگس کا انٹرویو کرنے کے لئے کہا گیا۔ نرگس اس وقت کی بڑی سٹار مانی جاتی تھیں۔پہلی بار ان کو اپنے سامنے دیکھ کر سنیل نروس ہو گئےاور ان سے ایک بھی سوال نہ پوچھ سکے۔اس گھبراہٹ کی وجہ سے ان کی نوکری ختم ہوتے ہوتے بچ گئی۔ نرگس سے ان کی دوسری ملاقات بیمل رائے کی فلم ’’دو بگھا زمین‘‘کے سیٹ پر ہوئی جہاں نرگس ، بیمل رائے سے ملنے آئی تھیںجبکہ سنیل دت وہاں کام کی تلاش میں آئے تھے۔ 

سنیل کو دیکھتے ہی ان کو پچھلا واقعہ یاد آگیا اور وہ ان کی طرف مسکراکر دیکھتے ہوئے آگے بڑھ گئیں۔1957 ء میں جب محبوب خان نے سنیل کو ’’ مدر انڈیا‘‘میں کاسٹ کیا تو وہ بار بار نرگس کو دیکھ کر نروس ہوجاتے تھے۔ نرگس نے یہ دیکھتے ہوئے ان کی کافی مدد کی اور اسی دوران وہ نرگس کو چاہنے لگے ۔ پھر جب نرگس نے ان کی بہن کا علاج کروایا۔ تب سنیل دت کو لگا کہ یہ نہ صرف ان کا خیال رکھ سکتی ہیں بلکہ ان کے خاندان کا بھی خیال رکھ سکتی ہیں اور پھر انہوں نے نرگس سے شادی کا اظہار کر دیا۔اس طرح 11مارچ1958کو سنیل دت اور نرگس شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔

بادلوں کے دریچے ’’ نرگس دت‘‘

ان کے تین بچے سنجے دت، نمرتا دت اور پریا دت ہیں۔ سنجے دت فلم انڈسٹری کے بہترین اداکار ہیں،پریا دت اپنے والد کی طرح سیاست میں ہیں جبکہ نمرتا کی شادی کمار گورو سے ہوئی۔سنیل دت اور نرگس کی جوڑی بالی وڈ کی مقبول جوڑی مانی جاتی ہے۔شادی کے بعد نرگس نے کام چھوڑ دیا اور اپنا دھیان سماجی کاموں کی طرف لگا دیا۔ نرگس نے ایک اچھی بیوی کی طرح نہ صرف سنیل دت کو سنبھالا بلکہ ان کے خاندان کو بھی مضبوط سہارا دیا۔نرگس کو راجیا سبھا کے لئے نامزد کیا گیا تھا۔ وہ پارلیمنٹ میں بھی جایا کرتی تھیں۔ اسی دوران ان کی طبیعت بہت خراب رہنے لگی اور انہیں کینسر کا مرض لاحق ہو گیا۔

جب نرگس کی کینسر کی بیماری لاعلاج ہوگئی اور وہ کومہ میں چلی گئیں تو سنیل دت انہیں علاج کے لئےامریکہ لے گئے۔ کیمو تھراپی کی وجہ سے نرگس کو بہت تکلیف ہوتی تھی، جسے دیکھتے ہوئے ڈاکٹروںنے سنیل کو مشورہ دیا کہ وہ ان کے لائف سپورٹ سسٹم کو سوئچ آف کردیں تاکہ ان کو اس تکلیف سے ہمیشہ کے لئے نجات مل جائے۔ لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا۔

 وہ نرگس سے بے حد محبت کرتے تھے اور ان کے ساتھ ایک ایک لمحہ گزارنا چاہتے تھے۔ اسے ان کی محبت کہیں یا ڈاکٹروں کی محنت کہ کچھ دنوں بعد وہ کومہ سے باہر آگئیں اور ان کی حالت بھی بہتر ہو گئی، لیکن وہ زیادہ دن تک زندہ نہ رہ سکیں۔ ان کی ایک خواہش تھی جو ادھوری رہ گئی۔ وہ خواہش یہ تھی کہ وہ اپنے بیٹے سنجے دت کو فلم کے پردے پر دیکھنا چاہتی تھیں۔ اس لئے وہ سنجے دت کی فلمـ’’روکی‘‘ کے پریمیئر پر آنا چاہتی تھیں۔انہوں نے یہ کہا تھا کہ’’ میری طبیعت چاہے کتنی بھی خراب کیوں نہ ہو، مجھے ویل چیئر پر لے جانا۔ 

میں اپنے بیٹے کو سینما کے پردے پر دیکھنا چاہتی ہوں‘‘۔ لیکن قسمت کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا۔ فلم ’’روکی‘‘ 7مئی1981ءکو ریلیز ہونی تھی لیکن اس کی ریلیز سے کچھ دن پہلے3مئی کو نرگس اپنے دل میں یہ خواہش لئے دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ 1982ء میں ان کی یاد میں نرگس دت میموریل کینسر فائونڈیشن بنایا گیا۔نرگس کو1958 میں ہندوستانی حکومت کی طرف سے پدماشری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوںنے فلم انڈسٹری میں بہت محنت سے کام کیا اور اپنا نام بنایا۔ ہندوستانی فلم انڈسٹری میں ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین