• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
 
جنگ نیوز

مخدوم زادہ حافظ مطلوب احمد چشتی

 سرورِ کونین ،حضرت محمد ﷺ یوں تو سب ہی صحابۂ کرامؓ سے محبت فرماتے تھے اور تمام صحابہ کرامؓ بھی حضور اکرم ﷺ کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے تھے، ہر لحظہ ان کی یہی کوشش رہتی تھی کہ حضوراکرم ـﷺ کے ارشاد سے پہلے ہی آپ ﷺکے حکم کی بجا آوری کر دی جائے۔ ان مقتدر صحابہ کرامؓ میں یارِ غار و مزار حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲتعالیٰ عنہ کو ایک بلند مقام حاصل ہے۔آپ پر حضور اکرمﷺ کی خصوصی نظرِ کرم تھی، جس نے آپ کو تمام صحابۂ کرامؓ میں ممتاز مقام کا حامل اور کندن بنا دیا ۔ آپ صدیق کے لقب سے پکارے جاتے تھے۔ 

جب کفارِ مکہ نے معراجِ مصطفیٰ ﷺکے واقعے سے انحراف کیا تو حضرت ابوبکر صدیق ؓنے بلا کسی تامل کے معراجِ مصطفیٰ ﷺ کی تصدیق کی۔حضرت ابوبکرصدیق ؓ حق و صداقت کے وہ انمول موتی ہیں، جس کی تابانی سے تمام عاشقانِ رسول مقبول ﷺ کے قلوب منورہیںاور ہرسو حق و صداقت کے چشمے پھوٹ رہے ہیں،جدھر بھی رخ کریں، فیض صدیقی ہی دکھائی دیتا ہے۔

مشکوٰۃ شریف کے مطابق حضرت عمر ؓسے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: یومِ حشر سب سے پہلے میںاپنے مزارِ اقدس سے اٹھوں گا، پھر ابو بکر صدیق ؓ اور ان کے بعد عمر فاروقؓ، پھر جنت البقیع میں مدفون ہونے والے حضرات۔ قانونِ قدرت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جس ترتیب سے یہ نفوسِ قدسیہ اپنے اپنے روضۂ انور میں داخل ہوئے،اسی ترتیب سے اٹھیں۔

 حضرت عمر فاروق ؓ اور حضر ت ابو بکر صدیقؓ ان نفوسِ قدسیہ میں سے ہیں کہ جنہوں نے اپنی تمام زندگی حضوراکرم ﷺپر عقیدت اور محبت کے پھول نچھاورکئے ۔رسول اللہ ﷺ سے عشق و محبت اور عقیدت کا کوئی لمحہ آپ ﷺ کے قرب و رفاقت کے بغیر نہ بسر ہوا۔پروردگارِ عالم اور اس کے حبیب حضرت محمدﷺ کی اس عظیم کرم نوازی پرآسمانوں کے فرشتے بھی رشک کئے بغیر نہ رہ سکے۔

حضرت عمر فاروق ؓاور حضرت ابوبکرصدیقؓ رفیقانِ امام الانبیاء حضرت محمدﷺ کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ غزوۂ تبوک کے موقع پر سرکارِ دوعالم حضرت محمدﷺ کے حکم پر لوگ اپنی اپنی حیثیت کے مطابق سامان جمع کراتے رہے، اس موقع پر حضر ت عمر فاروق ؓ اپنے گھر کا آدھا سامان لے کر حضور اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پیش کر دیا،بعد میں حضرت ابو بکر صدیق ؓ اپنے گھر کا پورا سامان لے کر حاضر ہوئے اور اسے نبی کریمﷺ کے خدمت میں پیش کر دیا۔آپ نے اسے قبول کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ابو بکر ؓ،گھر پر کیا چھوڑ کر آئے ہو؟ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نےفرمایاکہ میرے لیے تو اﷲ اور اس کا رسول ﷺ ہی کافی ہیں۔ اس ادا پر ہی تو حضوراکرمﷺ نے یہ واضح کر دیا تھا کہ میں نے دنیا میں سب کا احسان اتار دیا ،مگر ابو بکر صدیق ؓ کا احسان روزِ محشر اﷲہی اتارے گا۔

آپ نبی محترم سرکارِ دو عالم حضرت محمد ﷺ کے روضۂ اقدس کے احاطے میں آرام فرما ہیں۔ دنیا سے پردہ فرمانے سے قبل آپ نے ایک خطبہ بحیثیت خلیفۂ وقت دیا ،جس میں یہ فرمایا تھا کہ اے لوگو،میں تمہارا حاکم تو بنایا گیا ہوں ،لیکن تم سے بہتر نہیں ہوں۔ اگر میں نیک کام کروں تو اس میں میری مدد کرنا اور اگرغلط کام کروں تو مجھےٹوکنا اور روک دینا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ صدق امانت ہے اور کذب خیانت ہے۔

حضرت ابو بکر صدیق ؓکے انمول ارشادات بے شمار ہیں،اختصارکے طور پرچند ارشادات پیشِ خدمت ہیں۔

٭شکر گزار مومن عافیت سے قریب تر ہے۔٭گناہ سے توبہ کرنا واجب ،مگر گنا ہ سے بچنا واجب تر ہے۔٭پرہیز کرو ،پرہیز نفع دیتا ہے۔ عمل کرو عمل قبول کیا جاتا ہے۔٭جس پر نصیحت اثر نہ کرے، وہ جان لے کہ میرا دل ایمان سے خالی ہے۔٭اﷲ اس پر کرم کرتا ہے جو اپنے بھائی کی مدد کر تا ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین