اداکارہ حمیرا اصغر اور فلیٹ کے مالک کے درمیان کرائے کا تنازع 2019ء سے جاری تھا۔ مالک مکان کی جانب سے حمیرا اصغر کے خلاف کیس کی تفصیلات ’جیو نیوز‘ نے حاصل کر لیں۔
دستاویزات کے مطابق حمیرا اصغر اور فلیٹ کے مالک کے درمیان کرائے کا معاہدہ 20 دسمبر 2018ء کو ہوا تھا، معاہدہ مکمل ہونے پر مکان مالک نے حمیرا اصغر سے فلیٹ خالی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
فلیٹ کے مالک کا دعویٰ تھا کہ حمیرا اصغر نے معاہدے کے مطابق سالانہ 10 فیصد اضافی رقم ادا نہیں کی جس پر 3 جون 2021ء کو حمیرا اصغر کو فلیٹ خالی کرنے کا پہلا اور 17 جون کو دوسرا نوٹس بھیجا گیا۔
2019ء اور 2020ء کے دوران حمیرا اصغر نے 40 ہزار روپے ادا نہیں کیے، 2021ء میں یہ رقم بڑھ کر 92 ہزار 400 روپے ہوگئی جبکہ 2024ء میں حمیرا اصغر پر واجب الادا رقم 5 لاکھ 35 ہزار 84 روپے ہو گئی۔
حمیرا اصغر نے متعدد عدالتی نوٹسز کے باوجود جواب داخل نہیں کیا تھا، 21 ستمبر 2023ء کو عدالت نے فلیٹ خالی کرنے کے لیے فیصلہ دیا اور فلیٹ کے مالک کی درخواست پر 26 مارچ 2025ء کو عمل درآمد کا حکم جاری کیا تھا۔
8 جولائی کو بیلف فلیٹ خالی کرانے پہنچا تو حمیرا اصغر کی لاش فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایک فلیٹ سے ملی، وہ گزشتہ 7 سال سے اس کرائے کے فلیٹ میں مقیم تھیں، اداکارہ 2018ء میں لاہور سے کراچی منتقل ہوئی تھیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی کے مطابق خاتون فلیٹ میں 7 سال سے اکیلی رہ رہی تھیں۔